ہر شخص نے ہزاروں چیونٹیاں ادھر اُدھر رينگتی دیکھی ہیں ۔ اللہ نے بچپن سے ہی ہر چیز پر غور کرنے کی عادت مجھے عطا کی ۔ فارغ وقت میں چرندوں ۔ پرندوں اور زمین پر رینگتی چیونٹیوں کو ديکھتا رہتا کہ وہ کیا کرتی ہیں ۔ آج ذکر چيونٹيوں کا
پہلی چیز جو میں نے دیکھی یہ تھی کہ چیونٹی جس راستے سے آتی ہے بالکل اُسی راستے کی لکیر پر چلتی ہوئی واپس جاتی ہے ۔ اگر وہ جاتے ہوئے ایک میز پر چڑھی تھی اور دوسری طرف سے اُتری تھی تو واپسی پر بھی وہ دوسری طرف سے میز پر چڑھے گی اور واپس اس طرف اُتر کر آئے گی جس طرف سے وہ چڑھی تھی ۔ اگر وہ ایسا نہ کرے یعنی چیونٹی کے دوسری طرف اُتر جانے کے بعد میز ہٹا دی جائے تو چیونٹی پریشانی میں اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنا راستہ تلاش کرے گی ۔ میں نے بچپن میں اس کو چیونٹی چال کا نام دیا تھا
سبق
چيونٹی کی حدِ نظر بہت قليل ہوتی ہے اسلئے وہ اپنے راستہ کے نشانات مقرر کر ليتی ہے تاکہ بھٹک نہ جائے
انسان کو بھی اصول بنانا اور اُن پر کاربند رہنا چاہیئے تاکہ آگے بڑھنے کیلئے اُسے خود مشقت اُٹھانا پڑے تو اُٹھا لے لیکن دوسرں کیلئے مشکل کا باعث نہ بنے