ہاں جی ۔ قاريات و قارئين ۔ اپ کو خبر بھی نہ ہوئی ۔ ہم نے 12 فروری کو لاہور ميں رختِ سفر باندھنا شروع کيا اور 14 فروری کو سارا سامان روانہ کرنے کے بعد ہم 15 فروری کو اللہ کے فضل و کرم سے اسلام آباد پہنچ گئے ۔ کل کمپيوٹر وغيرہ کے ڈبے کھولے تھے ۔ آج کچھ وقت ملا ہے تو سوچا کہ کہ اپنے ابھی تک زندہ ہونے کی خبر نشر کی جائے
“اتنے دن کيا کرتے رہے ؟”
“جناب ہم آئے تو گيس کی ترسيل بند تھی ۔ پلمبر کو بلايا تو اُس نے سارے گھر کی پائپ لائين کا معائنہ کر کے بتايا کہ ميٹر سے آگے گيس نہيں آ رہی ۔ ہيلپ لائن پر اطلاع کی ۔ ميٹر بدلانے والے آئے تو معلوم ہوا ميٹر کا نمبر کچھ اور ہے اور بل پر ميٹر کا نمبر کچھ اور لکھا ہے ۔ جس پر پہلے اس تفاوت کو درست کروانے کا حکم ملا ۔ فدوی نے دو دن سوئی نادرن گيس پائپ لائنز لمٹڈ کے ہيڈ آفس ميں گذارے ہين اور بغير جنرل منيجر عامر نسيم صاحب کے حکم دينے کے بات آگے نہيں بڑھ رہی تھی ۔ آج ميں جا نہيں سکا ۔ اب پير کو جا کر وہاں سے درست ميٹر نمبر والی بل کی کاپی نکلوا کر لاؤں گا اور پھر ہيلپ لائن والوں سے رابطہ کروں گا”
“تو کھاتے پيتے کيا ہوٹل سے ہيں ؟’
نہيں جناب ۔ اتفاق ميں برکت ہے ۔ اللہ خوش رکھے ميرے بہن بھائيوں کو ۔ ابھی تک چھوٹے بھائی کے گھر کھاتے پيتے ہيں ۔ کل تک سوتے بھی وہيں تھے ۔ ابھی صرف ايک رات اپنے گھر مين سوئے ہيں”
اللہ حافظ
پھر مليں گے اللہ کے حُکم سے
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » کسی کو خبر بھی نہ ہوئی -- Topsy.com
ہمارے گھر والے اسلام آباد شفٹ ہونے کا مانتے ہی نہیں جی۔
مان جائیں تو ہم بھی آپ کے گرائیں ہو جائیں ۔
ہمارا تو کراچی سے آگے دل ہی نہیں لگتا
افتخار جی شکر کریں پہنچ گے ۔ ویسے کیا کچھ صحیح حالت میں تھا ۔۔۔ کیونکہ اب ہم کو ان چیزوں کی طرف توجہ دینی ہے ۔ جو ٹھیک ہوں ۔ جو خراب ہیں ان کو بھول جانا ہے ۔ اب بجلی کب آتی ہے بس وہ اچھا ہے ۔۔۔ پانی کتنا آتا ہے ۔۔ گیس اگر دن میں کچھ گھنٹے بند رہتی ہے تو ٹھیک ہے ۔۔۔
واپسی مبارک ہو جناب۔
میں بھی سوچ رہی تھی آپ کہاں غائب ہیں ۔۔ واپسی مبارک ۔۔
ياسر صاحب
منصوبہ تو کارآمد ہے ۔ آپ ايبٹ آباد آ جائيں تو گرميوں ميں مری نتھيا گلی ہوتے ہوئے ايبٹ آباد ميں آپ کے پاس چائے پی کر تھکاوٹ اُتاری جا سکتی ہے
تانيہ صاحبہ
اللہ کا شکر تو ميں ہر وقت ادا کرتا رہتا ہوں ۔ ميرے گھرانے نے ان چيزوں کی طرف کبھی زيادہ توجہ نہيں دی ۔ گيس ميٹر کا مسئلہ تو نمبر کا تھا جو اس شخص کی غلطی تھی جس نے ميٹ 1989ء ميں لگايا تھا ليکن اللہ کی کرم نوازی کہ مسئلہ حل ہو گيا
طارق راحيل صاحب
جب صدر مقام بننے پر کراچی کے لوگ زبردستی اسلام آباد لائے گئے تھے تو بہت ناراض تھے اب ان کی اولاديں يہاں کی ہو کر رہ گئی ہيں ۔ بہت سے کراچی والوں کا کاروبار کراچی ميں ہے اور اپنے بيوی بچوں کو انہوں نے لاہور ميں رکھا ہوا ہے ۔ ميں 84 مکانوں کی جس کالونی ميں رہائش پذير تھا وہاں 2 ايسے خاندان رہ رہے ہيں
افضل صاحب اور حجاب صاحبہ
خير مبارک ۔ شکريہ
تو ثابت یہ ہوا کہ اکثر کو وطن مالوف کا اب پتہ نہیں۔
واپسی مبارک اور اللہ آپ کی مشکلیں آسان کرے۔ آمین ۔ وہی پانی بجلی اور یہ گیس والی مشکل۔
انکل آپ کا پاکستان کا نمبر کام نہیں کر رہا۔۔۔ میں نے ایک دو دفعہ فون کیا لیکن کسی آنٹی کی آواز آتی ہے کہ آپ کا ملایا ہوا نمبر فی الحال دستیاب نہیں۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
اپنا خیال رکھیں۔۔۔
عمران اقبال صاحب
کون سے نمبر پر آپ نے ٹيليفون کيا تھا اور کب ؟ ميں 15 فروری کو لاہور سے اسلام آباد اپنے گھر پہنچ چکا ہوں