ہر شخص نے ہزاروں چیونٹیاں ادھر اُدھر رينگتی دیکھی ہیں ۔ اللہ نے بچپن سے ہی ہر چیز پر غور کرنے کی عادت مجھے عطا کی ۔ فارغ وقت میں چرندوں ۔ پرندوں اور زمین پر رینگتی چیونٹیوں کو ديکھتا رہتا کہ وہ کیا کرتی ہیں ۔ آج ذکر چيونٹيوں کا
پہلی چیز جو میں نے دیکھی یہ تھی کہ چیونٹی جس راستے سے آتی ہے بالکل اُسی راستے کی لکیر پر چلتی ہوئی واپس جاتی ہے ۔ اگر وہ جاتے ہوئے ایک میز پر چڑھی تھی اور دوسری طرف سے اُتری تھی تو واپسی پر بھی وہ دوسری طرف سے میز پر چڑھے گی اور واپس اس طرف اُتر کر آئے گی جس طرف سے وہ چڑھی تھی ۔ اگر وہ ایسا نہ کرے یعنی چیونٹی کے دوسری طرف اُتر جانے کے بعد میز ہٹا دی جائے تو چیونٹی پریشانی میں اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنا راستہ تلاش کرے گی ۔ میں نے بچپن میں اس کو چیونٹی چال کا نام دیا تھا
سبق
چيونٹی کی حدِ نظر بہت قليل ہوتی ہے اسلئے وہ اپنے راستہ کے نشانات مقرر کر ليتی ہے تاکہ بھٹک نہ جائے
انسان کو بھی اصول بنانا اور اُن پر کاربند رہنا چاہیئے تاکہ آگے بڑھنے کیلئے اُسے خود مشقت اُٹھانا پڑے تو اُٹھا لے لیکن دوسرں کیلئے مشکل کا باعث نہ بنے
آپ نے کہیں چیونٹی کی ڈس ایبیلیٹی کو بلیسڈ ایبیلیٹی تو نہیں کہا نا ؟ اب اگر انسانوں میں یہ بلیسڈ ایبیلیٹی نہیں تو کس کو پلیز کرنے کیلئے انسان چیونٹی کی ڈس ایبیلیٹی کو ایڈاپٹ کریں جی ۔
بہت اچھا مشاہدہ اور سبق ہے انکل۔۔۔ شکریہ۔۔۔
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ چیونٹی چال -- Topsy.com
بہت ہی پیاری بات اور درست مشاہدہ۔ اور جب دیوار پہ جہان سے چیونٹیوں کے گزرنے کی جگہ ھوتی ہے وہان سے مسلسل گزر کی وجہ سے رنگ بہ مدہم پڑ جاتا ہے۔
ج ج س صاحب
بڑی مُشکل اُردو لکھ دی ہے اپ نے
عمران اقبال صاحب
پسند کا شکريہ
بہت اچھا مشاہدہ اور سبق آموز تحریر ہے۔ اللہ تعالٰی نے چھوٹی سے چھوٹی مخلوق کو بھی اتنی سمجھ دی ہے کہ وہ بھٹکنے سے بچنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کرتی ہے۔ پھر انسان تو اشرف المخلوقات ہیں وہ کیوں بھٹک جاتے ہیں۔
حرا قريشی صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکريہ
Pingback: چوزہ چال ؟ ؟ ؟ | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I