اسلام آباد ۔ 30 جنوری 2011ء کے اخبار سے ۔ واشنگٹن کے دباؤ اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے اسلام آباد کے حکمرانوں کو امریکی قاتل کی فوری رہائی کیلئے فون کرنے کے باوجود پنجاب حکومت کے ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے قانون کے مطابق پیش رفت ہوگی اور رات کی تاریکی میں دو افراد کو قتل کرنے والے شخص کو امریکا بھیجنے نہیں دیا جائے گا۔ دفتر خارجہ اور پنجاب حکومت، دونوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ جمعرات کو لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کرنے والے امریکی باشندے ریمنڈ ڈیوس یا دوسرے امریکی کیلئے کوئی غیر معمولی رعایت اختیار کی جائے گی
ایک ایسے موقع پر جب دفتر خارجہ کا اصرار ہے کہ ہلیری کلنٹن نے فون کال کی اور اعلیٰ سطح پر رابطے ہوئے ہیں، وزارت خارجہ نے پرعزم ہے کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ پنجاب حکومت کے ترجمان پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ملکی قانون کے تحت کارروائی ہونا چاہئے اور امریکی قاتلوں کی قسمت کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا چاہئے۔ پرویز رشید نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اصلیت کو افعال ہی ظاہر کرسکتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ واقعہ امریکا اور پاکستان کے درمیان جنگ کا سبب بنے لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پاکستانیوں کے قاتلوں کیلئے قانون کے مطابق نمٹا جائے اور اس معاملے میں میری پارٹی اور صوبائی حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئے گی اور قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا مقدمہ اب عدالت میں ہے اور اب وہی اس کی قسمت کا فیصلہ کرے گی اور یہ بھی اسے سفارتی استثنٰی حاصل ہے یا نہیں ۔
پنجاب پولیس کے ذارئع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تین مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں سے اسلحہ اور دہرے قتل کے دو مقدمات ریمنڈ ڈیوس کے خلاف جبکہ ایک اور کیس بھی امریکی باشندے کے خلاف درج کیا گیا ہے جس کا نام تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔
ریمنڈ ڈیوس سے گلوبل پوزیشننگ سسٹم (G P S) اور چہرے پر پہننے والا نقاب (Face Mask) برآمد ہونے کے بعد اس بات کے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ وہ خفیہ (UnderCover) جاسوس تھا۔
لاہور ۔ 31 جنوری 2011ء بوقت 15:35 ۔ وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفراللہ نے لاہور میں شہریوں کے قتل کیس میں گرفتار امریکی ریمنڈڈیوس کے خلاف آئین کے آرٹیکل184 3 کے تحت سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل نہیں ہے اور امریکی سفارت خانے نے اسے سفارت کار بھی غلط طور پر قرار دیاہے ۔ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو رہا یا امریکا کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیا جائے
لاہور ۔ 31 جنوری 2011ء بوقت 15:50۔ وفاقی وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی نے کہا ہے کہ اگر ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل ہے تو اسے امریکا کے حوالے کرنا پڑے گا۔ اس صورت میں ریمنڈ کے خلاف کیس امریکا میں ہی چلے گا ۔ وہ اسلام آباد جاتے ہوئے لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفت گو کر رہے تھے۔ سردار آصف احمد علی کا کہنا تھاکہ اگر ریمنڈ ڈیوس کو استثنٰی حاصل نہیں تو اس کا ٹرائل پاکستان میں ہی قانون کے مطابق ہو گا ۔ انہوں نے يہ بھی کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے ۔ اسے استثنٰی نہیں تھا اس لئے کیس امریکا میں چلا
جھوٹ جھوٹ خبریں ۔
محمد اشرف صاحب
تشريف آوری کا شکريہ ۔ جھوٹ سچ تو اللہ جانتا ہے
آج کئ تازہ خبر
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے اپنا غیر ملکی دورہ ملتوی کر دیا ہے۔وہ کل نجی دورے پر چند روز کے لئے لندن جا رہے تھے لیکن انہوں نے موجودہ ملکی صورتحال میں اپنی مصروفیات کے پیش نظر یہ دورہ ملتوی کر دیا ہے۔ :
لاہور میں امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے پیچیدہ معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے اس اسلامی وشرعی قانون میں راہ تلاش کی جارہی ہے جس کے تحت مقتولین کے ورثاء معاوضہ لیکر قتل کے مجرم کو معاف کرسکتے ہیں۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس عدالت میں پیشی کےدوران مقتولین کے ورثا سے معافی مانگنے کا عندیہ تو دے ہی چکے ہیں۔ اس معافی کے ساتھ اگر وہ معاوضہ بھی دینا چاہیں تو پاکستان کا قانون اور اسلامی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔۔ : :
خالد محمود و احتشام فيصل چوہدری صاحب
آپ کی تشريف آوری کا شکريہ
مجھے پرانے زمانے کا پی ٹی وی پشاور کے ايک طنزيہ پروگرام کی ياد آئی جس کا عنوان ہوتا تھا “ديکھدا جاندا رہ”۔ ايک ضرب المثل بھی ہے “مَن حرامی حُجتاں ڈھير”۔
ہاہا .
پاکستانی حکمران پہلے بھی بےغیرت تھے اور آج بھی ہیں ….
لہذا کوئی فرق نہیں پڑتا … چاہے پاک فوج کی حکومت ہو یا جمہورو حکومت ہو … سب برابر کے بے غیرت ہیں ….
بقول شخصے یہ بے غیرتی کی روایات 1857 سے چلی آ رہی ہیں … لہذا
یہ بھی بچ جاۓ گا …