کسی پر تنقید کرنے سے قبل
جس پر تنقيد کرنے کو ہيں کچھ دیر اس کے نقشِ قدم پر چل کر دیکھیئے
اس طرح آپ اُسے پہلے سے بہتر سمجھ چکے ہوں گے
اور تنقید کرنا ہوئی تو بہتر طریقہ سے کر سکیں گے
کيا معلوم اس طرح آپ تنقيد کے ناخوشگوار عمل سے بچ ہی جائيں
کسی پر تنقید کرنے سے قبل
جس پر تنقيد کرنے کو ہيں کچھ دیر اس کے نقشِ قدم پر چل کر دیکھیئے
اس طرح آپ اُسے پہلے سے بہتر سمجھ چکے ہوں گے
اور تنقید کرنا ہوئی تو بہتر طریقہ سے کر سکیں گے
کيا معلوم اس طرح آپ تنقيد کے ناخوشگوار عمل سے بچ ہی جائيں
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ تنقید -- Topsy.com
افتخار چاء آپ کی تحریر سے مجھے اشفاق احمد صاحب کی ایک تحریر یاد آگئی۔۔۔تنقید برائے اصلاح ہو تو کسی حد تک اثر کرتی ہے لیکن تنقید برائے تنقید کا عمل انسان کے اندر سے اُسکے ذاتی اوصاف تیزی سے ختم کرنے لگتا ہے۔۔۔مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم تنقید کرنے کے شائستہ آداب سے محروم ہوچکے ہیں ۔ ہم تنقید کو مخالفت بنالیتے ہیں ۔ ہمارے یہاں تنقید کا اصل مطلب عناد اور تعصب ہے ۔ جب ہم کسی پر تنقید کرتے ہیں تو ہم نے چند سیاسی اور مذہبی گالیاں ایجاد کیں ہوئیں ۔ جو ہم ایک دوسرے کو دینا شروع کردیتے ہیں ۔ ہم نے اپنے اندر کبھی یہ حوصلہ اور ذوق پیدا ہونے ہی نہیں دیا کہ کسی دوسرے کی بات کو تحمل سے سنیں اور کم از کم جیسا وہ کہتا ہے ویسا ہی اسے سمجھیں ۔ یعنی اس سے سوال کرکے ہی پوچھ لیں کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو ۔ یہ ہمارے معاشرے کی ایک بڑی بدقسمتی ہے ۔ اور یہ بہت عام بات ہے کہ ہم اپنے ذہن میں کسی کی بات کا نقشہ تیار کرلیتے ہیں ۔ پھر اس پر تھوپ دیتے ہیں ۔ دراصل تنقید کا نصب العین یہ رویہ بن چکا ہے ۔
آپ نے چار سطروں میں دریا کو گویا کوزے بند کردیا ۔ آپ نے بہت ہی جامع بات کہی ہے ۔ جس سے مجھے بھی چند الفاظ لکھنے کا حوصلہ ہوا ۔ شکریہ
ظفری صاحب
آمد کا شکريہ ۔ آپ کا مطالعہ ماشاء اللہ گہرا ہے ۔ ميرا مشاہدہ بھی يہی ہے اور اسے چار سطور ميں لانے کلئے مجھ چند ماہ لگے