اگر اک جواں مرد ہم در انساں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کرتے قوم پر دل سے جان اپنی قرباں
تو خود قوم اس پر لگائے یہ بہتاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہ ہے اس کی کوئی غرض اس میں پنہاں
وگر نہ پڑی کیا کسی کو کسی کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ چالیں سراسر ہیں خود مطلبی کی
نکالے گر ان کی بھلائی کی صورت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو ڈالیں جہاں تک بنے اس میں کھنڈت
سنیں کامیابی میں گر اس کی شہرت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو دل سے تراشیں کوئی تازہ تہمت
منہ اپنا ہو گو دین و دنیا میں کالا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہ ہو ایک بھائی کا پر بول بالا
اگر پاتے ہیں دو دلوں میں صفائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو ہیں ڈالتے اس میں طرح جدائی
ٹھنی دو گروہوں میں جس دم لڑائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تو گویا تمنا ہماری بر آئی
اقتباس از مسدسِ حالی
مصنف ۔ خواجہ الطاف حسين حالی
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » احوالِ قوم ۔ 8 ۔ بُغز -- Topsy.com
احوالِ قوم ۔ 8 ۔ بُغض
واہ جی واہ بڑا خود شناس بند ہے !
زرا غور فرمائیں کہ یہ بیماری کہیں اپ کے دل کو بھی جکڑے ہوئے تو نہیں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
عبداللہ صاحب
آپ اپنی فکر کيجئے ۔ کہيں دوسروں کا غم کھاتے کھاتے تپِ محرکہ يا تپِ دِق ميں نہ مبتلاء ہو جائيں