میری کل کی تحریر میں الھدٰی انٹرنیشنل کا نام ایک تبصرہ کے اقتباس میں آیا تھا ۔ الھدٰی انٹرنیشنل ایک اسلامی تعلیمات کا ادارہ ہے جو اسلامی تعلیم کی خواہشمند لڑکیوں اور خواتین کیلئے 1994ء میں اپنی مدد آپ کے تحت اسلام آباد میں ایک مقامی ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور اللہ کے فضل کرم سے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی ادارہ بن چکا ہے ۔ پڑھانے والوں کی بھاری اکثریت ایسی خواتین ہیں جنہوں نے دنیاوی تعلیم میں کم از کم گریجوئیشن کرنے کے علاوہ اسلامی تعلیم میں بھی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے ۔ الھدٰی انٹرنیشنل میں کُل وقتی 12 ماہ کا کورس گریجوئیٹ لڑکیوں اور خواتین کیلئے ہے مگر انفرادی قابلیت کی بنیاد پر 12 جماعت پاس لڑکیوں کو بھی داخلہ دے دیا جاتا ہے ۔ کم مدت کے کورسز میں کم از کم دسویں پاس ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ ایک کورس سکول و کالج کی طالبات کیلئے گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوتا ہے جس میں خواتین بھی شریک ہو سکتی ہیں ۔ ایک کورس شاید نئی روشنی کے نام سے ہے جس میں مڈل پاس لڑکیوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ۔ البتہ رمضان المبارک میں دورہ قرآن ہوتا ہے جس کیلئے تعلیم کی کوئی حد نہیں رکھی گئی ۔ ہو سکتا ہے میری معلومات مکمل نہ ہوں ۔ تفصیلات الھدٰی انٹرنیشنل پر کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہیں
Yearly Archives: 2010
چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ لَے پالک
میرے ہموطنوں میں اکثر کی یہ عادت ہے کہ جو لوگ اُن کے ہم خیال نہ ہوں اُنہیں جاہل سمجھتے ہیں ، مختلف گھٹیا القابات سے نوازتے ہیں اور بعض اوقات اُن کا تمسخر بھی اُڑاتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو میرا مشورہ ہے کہ دوسرے کی بات کو رَد کرنے اور القابات سے نوازنے سے قبل کم از کم کہی گئی بات کا جواز معلوم کر لیا کریں تاکہ اُن غلطیوں [بعض اوقات گناہوں] سے بچ سکیں جو کم عِلمی کی وجہ سے اُن کا روزانہ کا معمول بن جاتے ہیں ۔ اس تحریر کی ضرورت اسلئے محسوس ہوئی کہ ایک بلاگ پر بہت پڑھے لکھے مبصر نے مندرجہ ذیل تبصرہ لکھا تھا
اس جگہ پہ ایک پی ایچ ڈی خاتون بھی تھی۔ جو اس اصرار میں ان حضرت کے ساتھ شامل تھیں کہ بچے کی ولدیت میں اسکے اصل باپ کا ہی نام ہونا چاہئیے۔ وہ الھدی ادارے سے کوئی دو سالہ کورس کر چکی تھیں مگر ان صاحب کی طرح انسانی رو ح سے ناواقف تھی
اَن پڑھ آدمی ایسی بات کرے تو درگذر کیا جا سکتا ہے لیکن کہنے والا اچھا خاصہ پڑھا لکھا ہو تو اُس میں اور اَن پڑھ میں کیا فرق رہ جائے گا
سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 5 ۔
ادْعُوھُمْ لِآبَائِھِمْ ھُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّہِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءھُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِہِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّہُ غَفُورًا رَّحِيمًا
ترجمہ ۔ مومنو! لےپالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ اللہ کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
لے پالک کا مسئلہ کچھ پیچیدہ ہے ۔ بچہ گود لینے والی عورت اور اس کی بیٹیوں کیلئے بچہ نامحرم ہی رہے گا ۔ اگر بچی گود لی تو اُس بچی کیلئے گھر کے تمام لڑکے یا مرد نامحرم ہی رہیں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان عام طور پر بچی گود لیتے ہیں تاکہ کہ کم از کم گود لینے والی ماں کیلئے کوئی مسئلہ نہ بنے ۔ اسی لئے کچھ عورتیں اپنے یا اپنے خاوند کے سگے بہن یا بھائی کا بچہ یا بچی گود لیتے ہیں کہ وہ گود لینے والی اور اُس کے خاوند کیلئے محرم ہوتا یا ہوتی ہے
سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیات 11 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں
سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیت 12 ۔ اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں
سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 58 ۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا
سورت ۔ 31 ۔ لقمان ۔ آیات 18 ، 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے
دہشت گرد کون ؟
گذرے سال 2009ء میں امریکا کے پری ڈیٹر یا ڈرونز [Predater or Drone] یعنی بغیر پائلٹ کے ہوائی جہازوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 44 حملے کئے گئے جن میں 708 لوگ مارے گئے ۔ اِن میں سےصرف 5 حملے بہدف قرار دیئے گئے جن میں بقول امریکا بشمول بیت اللہ محسود القاعدہ یا نام نہاد پاکستانی طالبان کے کُل 5 آدمی مارے گئے ۔ یعنی 5 آدمی مارنے کیلئے 703 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے جن میں عورتیں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے ۔ اوسط یہ ہوئی کہ ایک آدمی کو مارنے کیلئے 140 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے
بقول امریکا 11 ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ نے حملہ کروایا تھا جس میں 2700 لوگ مارے گئے تھے ۔ اس دن سے اب تک امریکا عراق اور افغانستان میں لاکھوں بے قصور شہریوں کو ہلاک کر چکا ہے ۔جبکہ نہ عراق پر حلمہ کرنے کا کوئی جواز تھا اور نہ افغانستان پر حملہ کرنے کا ۔ اور صرف پچھلے ایک ہی سال میں 703 بے قصور پاکستانی شہری پاکستان کے قبائلی علاقہ میں ہلاک کئے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشتگرد کون ہے ؟ جنہیں امریکا نے ہلاک کیا یا خود امریکا ؟
تیسرا ستون ۔ عدالت یا اِنصاف
” رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” اور دوسرا “اخلاق” کا بیان پہلے ہو چکا ہے
اِسلام کے نظامِ اِنصاف اور مغربی قانونِ اِنصاف (جو کہ پاکستان میں بھی رائج ہے) میں ایک اہم فرق ہے وہ یہ کہ اِسلامی نظام ِ اِنصاف میں اِنصاف مہیا کرنا قاضی یعنی جج کا فرض ہوتا ہے اور اِسلامی شریعی قانون کے ماہرین اِنصاف کرنے میں جج کی مدد کرتے ہیں ۔ جبکہ مغربی قانونِ اِنصاف میں سچ جھوٹ ثابت کرنا مُدعی اور مُدعا علَیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ جن معاملات میں پولیس کا عمل دخل ہو ان میں پولیس بھی کرتب دکھاتی ہے ۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جب حاکمِ وقت کسی عالِمِ دین کو مُلک کے مُنصفِ اعلٰی کا عُہدہ پیش کرتے اور عالِم کے خیال میں حاکم صرِیح مُنصف نہ ہو تا تو عالِم عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیتا خواہ انکار پر سزا بھگتنا پڑتی ۔ نعمان بن ثابت المعروف امام ابو حنیفہ کو مُنصفِ اعلٰی بننے سے انکار پر عبّاسی خلیفہ منصور نے قیدِ سخت کی سزا دی ۔ چار پانچ سال بعد امام صاحب قید ہی میں وفات پا گئے
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوت کے طور) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 283 ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کردے اور اللہ سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور اللہ تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 29 ۔ مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ۔ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر مہربان ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 32 ۔ اور جس چیز میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اس کی ہوس مت کرو مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور اللہ سے اس کا فضل (وکرم) مانگتے رہو کچھ شک نہیں کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ۔
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔
سورت ۔ 5 ۔ المآئدہ ۔ آیت 8 ۔ اے ایمان والوں! اللہ کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
سورت ۔ 16 ۔ النحل ۔ آیت 126 ۔ اور اگر تم بدلہ لو تو اسی قدر لے لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو لیکن اگر صبر کرو تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے
سورت ۔ 17 ۔ الاسراء یا بنی اسرآئیل ۔ آیت 35 ۔ اور جب (کوئی چیز) ناپ کر دینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب تول کر دو تو) ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو۔ یہ بہت اچھی بات اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت بہتر ہے
سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 72 ۔ (رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے
سورت ۔ 83 ۔ المطففین ۔ آیت 1 تا 9 ۔ ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے تباہی ہے ۔ جو لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں ۔ اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں ۔ کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے ۔ (یعنی) ایک بڑے (سخت) دن میں ۔ جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ سن رکھو کہ بدکارروں کے اعمال سجّین میں ہیں ۔ اور تم کیا جانتے ہوں کہ سجّین کیا چیز ہے؟ ایک دفتر ہے لکھا ہوا
چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ذمہ داری
محمد خُرم بشیر بھٹی صاحب نے امریکی شہر کے کسی ہوٹل میں چھوڑی چوڑیاں مل جانے کا لکھا تو مجھے کچھ گذرے واقعات یاد آئے جن میں سے دو
کسی زمانہ میں اسلام آباد میں اتوار بازار جی ۔ 8 اور جی ۔ 9 کے درمیان لگا کرتا تھا ۔ میں نے ایک خُشک میوہ کی دکان سے کافی خشک میوہ خریدا ۔ اس کو پیسے دے کر چلا آیا ۔ رات کو یاد آیا کہ میں نے تو خشک میوہ خریدا تھا ۔ اگلے اتوار کو میں اس دکان والے کے پاس گیا تو اس نے سب تھیلے ایک بڑے تھیلے میں ڈال کر رکھے ہوئے تھے مجھے دے دیئے
پرانی بات ہے ہمارے ہاں سیٹیلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی میں ایک نوجوان مہمان آیا ۔ سلام دعاکے بعد گپ شپ کرتے اچانک اُسے یاد آیا کہ اپنا سامان تو اُس نے ٹیکسی ہی میں چھوڑ دیا ۔ ٹيکسی جا چکی تھی اور اسے نمبر بھی معلوم نہ تھا ۔ چند گھنٹے بعد میں کسی کام سے جا رہا تھا کہ میرے پاس ایک ٹیکسی آ کر رُکی ۔ درمیانی عمر کا ٹیکسی ڈرائیور پوچھنے لگا “میں ایک سواری دوپہر کو اس علاقے میں لایا تھا ۔ بعد میں ایک اور سواری کو بٹھایا تو معلوم ہوا کہ پہلی سواری اپنا سامان چھوڑ گئی ہے ۔ دوسری سواری کو اُتار کر میں واپس آيا اور ایک گھنٹہ سے ان سڑکوں پر چکر لگا رہا ہوں مگر سمجھ میں نہیں آ رہا کہ سواری کہاں اُتاری تھی”
میں اُسے اپنے گھر لے گیا تو اُس نے پہلے ہمارے گھر کو اور پھر مہمان کو پہچان کر سامان دے دیا”۔ ہم نے اُسے انعام دینا چاہا تو نہ لیا اورکہنے لگا “میں ایک گھنٹہ سے انعام کیلئے نہیں پھر رہا تھا”
چوروں کے کپڑے لاٹھیوں کے گز
گزشتہ سال مارچ کے مہینے سے لے کر اب تک 38 ہزار 800 افراد کو مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کے لائسنس جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں میں کلاشنکوف، ایم پی فائیو، جی تھری، اوزی شامل ہیں۔ زیادہ تر لائسنس وزیراعظم اور وزیر مملکت برائے امور داخلہ کے براہِ راست احکامات پر جاری ہوئے ہیں۔ یہ لائسنس پولیس کے تصدیق نامے یا لائسنس حاصل کرنے والے افراد کے ماضی کے ریکارڈ کی پڑتال کے بغیر جاری کئے گئے۔ اس کے علاوہ غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے بھی ایک لاکھ لائسنس جاری کئے گئے۔ ان ہتھیاروں میں ریوالور اور پستول شامل ہیں لیکن اسی 21 ماہ کے عرصے کے دوران ان لائسنسز کا اجراء بھی پولیس کے تصدیق نامے کے بغیر کیا گیا ہے۔
وزیراعظم گیلانی نے ہتھیاروں کے لائسنس کے حوالے سے گزشتہ سال ستمبر میں بے مثال کوٹہ سسٹم متعارف کرایا جس کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ہر رکن ممنوعہ ہتھیاروں کے سالانہ 25 اور غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے ماہانہ 20 لائسنس جاری کرسکے گا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ارکان صوبائی اسمبلی کو نوازا اور انہیں سالانہ غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے پانچ لائسنس جاری کرنے کی اجازت دی۔ مارچ 2008ء کے آخری ہفتے سے لے کر جون 2009ء تک وزیراعظم گیلانی نے ممنوعہ ہتھیاروں کے 22 ہزار 541 لائسنس جاری کرنے کا حکم دیا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے سادہ کاغذ پر احکامات جاری کئے جن پر ارکان قومی اسمبلی یا سینیٹرز نام تحریر کردیتے تھے۔ اپریل 2009ء میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے 2 ماہ کے اندر مسٹر تسنیم احمد قریشی نے ریکارڈ تعداد میں غیر ممنوعہ ہتھیاروں کے 5 ہزار 986 لائسنس جاری کئے۔ ان میں 100 لائسنس ایسے بھی ہیں جو امریکی سفارتخانے کی جانب سے کنٹریکٹ پر سیکورٹی کیلئے مقرر کی گئی انٹر رسک پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کو جاری کئے گئے تھے۔
وزارت داخلہ کی تحقیقاتی دستاویز میں اسلحہ لائسنسوں کے اجراء میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہو اہے۔ رپورٹ کے مطابق ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس 17اپریل سے 26جون2009تک جاری کئے گئے،15وفاقی وزراء نے بے نام درخواستوں اور قواعد کی خلاف ورزی کر کے لائنس حاصل کئے۔ ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس لینے والوں میں سینیٹرز، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہیں،وزیر مملکت تسنیم قریشی نے 143لائسنس خود کو ہی جاری کر دیئے،خورشید شاہ، احمد مختار نے ممنوعہ بور کے لائسنس مقررہ حد سے زائد تعداد میں جاری کرائے۔لائسنس جاری کرانیوالوں میں خورشید شاہ ، قمر الزمان کائرہ، غلام بلور، نذر گوندل کے نام بھی شامل ہیں۔
بحوالہ ۔ روزنامہ جنگ
دوسرا ستون ۔ اخلاق یعنی سلوک برتاؤ
” رُکن اور ستون “کے وضاحت کے بعد پہلا ستون ” ایمان ” کا بیان پہلے ہو چکا ہے
عصرِ حاضر میں ہمیں یہ سمجھانے کی کوشش کی جار رہی ہے کہ اسلام انتہاء پسندی اور دہشتگردی سکھاتا ہے اور عِلم سے محروم اسناد کے حامل مسلمان ہموطن اُن کی آواز میں آواز ملانے لگتے ہیں مگر اتنی زحمت گوارہ نہیں کرتے کہ جس دین کے وہ خود بھی نام لیوا ہیں کم از کم پڑھ تو لیں کہ وہ ہے کیا ؟
سورت ۔ 2 ۔ البقرۃ ۔ آیت 263 ۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ ہو ۔ اللہ بے نیاز ہے اور بردباری اس کی صفت ہے
سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت 19 تا 21 ۔ مومنو! تم کو جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔ اور (دیکھنا) اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو انہیں (گھروں میں) میں مت روک رکھنا ہاں اگر وہ کھلے طور پر بدکاری کی مرتکب ہوں (تو روکنا مناسب نہیں) اور ان کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی پیدا کردے ۔ اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو۔ اور پہلی عورت کو بہت سال مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لے لوگے؟ اور تم دیا ہوا مال کیونکر واپس لے سکتے ہو جب کہ تم ایک دوسرے کے ساتھ صحبت کرچکے ہو۔ اور وہ تم سے عہد واثق بھی لے چکی ہے
سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت 34 ۔ مرد عورتوں پر ایک درجہ مقدم ہیں اس لئے کہ اللہ نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے اللہ کی حفاظت میں (مال وآبرو کی) خبرداری کرتی ہیں اور جن عورتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی (اور بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کردو اگر اس پر بھی باز نہ آئیں تو زدوکوب کرو اور اگر فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈو بےشک اللہ سب سے اعلیٰ (اور) جلیل القدر ہے
سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت 36 ۔ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو ۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ ۔ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو ۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔ اور پڑوسی رشتہ دار سے ۔اجنبی ہمسایہ سے ۔ پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور ان لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں احسان کا معاملہ رکھو ۔ یقین جانو اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے
سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت 86 ۔ اور جب تم کو کوئی سلام کرے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) سلام کرو یا انہیں لفظوں سے سلام کرو بےشک اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت 148 ۔ اللہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کوئی کسی کو اعلانیہ برا کہے مگر وہ جو مظلوم ہو۔ اور اللہ (سب کچھ) سنتا (اور) جانتا ہے
سورت ۔ 5 ۔ المآئدہ ۔ آیت 8 ۔ اے ایمان والوں! اللہ کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
سورت ۔ 6 ۔ الانعام ۔ آیت 152 ۔ اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہی ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو ان باتوں کا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصحیت پکڑو
سورت ۔ 16 ۔ النّحل۔ آیت 126 ۔ اور اگر تم بدلہ لو تو اُسی قدر لے لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو لیکن اگر صبر کرو تو یقیناً یہ صبر کرنے والوں کے حق ہی میں بہتر ہے
سورت ۔ 17 ۔ الاسرآء یا بنی اسرآءیل ۔ آیت 23 ۔ اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا
سورت ۔ 57 ۔ الحدید ۔ آیت 23 ۔ ” ۔ ۔ ۔ اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور اللہ کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا”
سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 68 ۔ جو اللہ کے سوا کسی اور کو معبود نہیں پکارتے ۔ اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا
سورت ۔ 31 ۔ لقمان ۔ آیت 14 ۔ اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے) اور( آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
سورت ۔ 31 ۔ لقمان ۔ آیات 18 ، 19 ۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر۔ نہ زمین میں اکڑ کر چل ۔ اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ ۔ سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے
سورت ۔ 33 ۔ الاحزاب ۔ آیت 58 ۔ اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا
سورت ۔ 41 ۔ فُصلت یا حم السجدہ ۔ آیت 34 ۔ اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے
سورت ۔ 42 ۔ الشورٰی ۔ آیات 40 ، 41 ۔ اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے۔ مگر جو درگزر کرے اور (معاملے کو) درست کردے تو اس کا بدلہ اللہ کے ذمے ہے۔ اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔ اور جس پر ظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے تو ایسے لوگوں پر کچھ الزام نہیں
سورت ۔ 49 ۔ الحجرات ۔ آیات 11 ، 12 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں ۔ اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے۔ (تو غیبت نہ کرو) اور اللہ کا ڈر رکھو بےشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
سورت ۔ 61 ۔ الصّف ۔ آیات 2 ، 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سَخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں ۔