Yearly Archives: 2010

کمی رہ گئی

قومی اسمبلی میں بڑا اچھا سوال اُٹھا گیا ہے کہ جس شخص کے پاس کسی غیر مُلک کی شہریت ہو اُسے کوئی اہم ملازمت نہ دی جائے اور نہ ہی کسی اسمبلی کا رُکن بنایا جائے اور جو اس وقت ہیں اُنہیں فارغ کر دیا جائے ۔ اللہ کرے یہ قانون بن جائے بلکہ اسے آئین کا حصہ بنا دیا جائے

لیکن ایک کمی رہ گئی ۔ اس میں یہ بھی شامل ہونا چاہیئے کہ جس کے پاس غیر مُلکی شہریت ہو وہ پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کا رہنما یا قائد نہیں بن سکتا

حال ۔ ماضی کے آئینے میں

حال

صدرآصف زرداری نے چکوال میں اپنی تیسری تقریر میں کھُل کر اس “سازش” کی نشاندہی کی جس کے بارے میں وہ نوڈیرو اور فیصل آباد کی تقریروں میں بات کررہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ “ہمیں قلم اورسنگینوں سے نہیں ماراجاسکتا ”
اور واضح کیا کہ” ذوالفقار علی بھٹو کو قلم کے ذریعے لکھے جانے والے عدالتی فیصلے کے ساتھ قتل کیا گیا تھا ۔ اب ایسا نہیں ہوگا”
مزید آصف زرداری نے اپنی تقاریر میں کہا کہ وہ اپنے خُسر اور پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کے مِشن کو آگے بڑھانے کی خاطر جان بھی دینے کو تیار ہیں
صدر آصف زرداری ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ جمہوریت کی علمبرداری اور اس کی حفاظت کو زندگی کا مشن بنالیا ہے اور اس مشن کے ساتھ ذوالفقارعلی بھٹو کے مشن کا حوالہ بھی دیتے ہیں

ماضی

بینظیر بھٹو نوازشریف کے ساتھ میثاقِ جمہوریت پر دستخط کرچکی تھیں جس کے 36 نکات کا خلاصہ جمہوریت اور ملک میں دیانت دار اور صالح حکمرانی کو فروغ دینا تھا ۔ اس کے بعد سابق صدر جنرل پرویزمشرف اور بینظیربھٹو کے درمیان معاہدہ طے پایا ۔ اس معاہدے کا صرف یہ مقصد تھا کہ جنرل مشرف کو بدستور صدر برقرار رکھاجائے بینظیربھٹو وزیراعظم بن جائیں اور اُن کے شوہر آصف زرداری کے خلاف تمام مقدمات ختم کردیئے جائیں مگر ان کے راستے میں آئین کی دفعات 63,62 حائل تھیں جن کے تحت کوئی بددیانت اور غیر صالح کردار والا شخص نہ اسمبلی میں جاسکتا ہے نہ ہی وزیر ، وزیراعظم یا صدر بن سکتاہے ۔ اس رکاوٹ کو دُورکرنے کے لئے معاہدہ این آراو کی شکل میں سامنے آیا

بینظیر بھٹو نے اپنے وقت کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اس کے نظام حکومت میں شریک کار ہونے کے لئے جو این آر او معاہدہ کیا اس نے میاں نوازشریف کے ساتھ کئے جانے والے میثاق جمہوریت کو اندھیروں میں دھکیل دیا

آصف زرداری کے والد حاکم علی زرداری صاحب نیشنل عوامی پارٹی [اب اے این پی] کے نائب صدر تھے ۔ نیشنل عوامی پارٹی اور ذوالفقار علی بھٹو ایک دوسرے کے سخت دشمن تھے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس نیشنل عوامی پارٹی اوراس کے عہدیداروں کو غداری کا مرتکب قراردے کر اے این پی پر پابندی لگادی تھی اور ولی خان سمیت اس پارٹی کے عہدیداروں پر سندھ کے شہر حیدرآباد میں غداری کا مقدمہ چلایا گیا تھا ۔ غداری کے اس جُرم میں ان لوگوں کو موت کی سزادی جا سکتی تھی ۔ یہ مقدمہ 5 جولائی 1977ء کو ابھی زیر سماعت تھا کہ جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا ور حیدرآباد کیس ختم کرکے ولی خان اور دوسرے عہدیداروں کو رہا کردیا

ولی خان اور آصف زرداری کے والد حاکم علی زرداری صاحب سمیت دوسرے ساتھیوں نے ضیاء الحق کے متذکرہ بالا اقدام کی بھرپور حمائت کی اورپھر مارشل لاء کا مکمل ساتھ بھی دیا

اکتوبر 1958ء میں جب جنرل ایوب خان نے منتخب وزیراعظم فیروز خان نون کی حکومت برطرف کرکے آئین منسوخ کردیا اور تمام اسمبلیاں توڑ کر مارشل لاء نافذ کردیا تو ایک اپنی منشا کی کابینہ بنائی جس کے وزراء میں فوجی جرنیلوں کے بعد سب سے نمایاں نام ذوالفقار علی بھٹو کا تھا جو پہلے مرکزی وزیر برائے قدرتی وسائل بنے پھر وزیر خارجہ اور ایوب خان کی سرکاری کنونشن مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل مقرر ہوئے

ایوب خان کی حکومت کا تختہ جنرل یحییٰ خان نے اُلٹا اور ایوب خان کا آئین اور اسمبلیاں ختم کرکے نیا مارشل لاء نافذ کردیا اورخودچیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گیا تو ذوالفقار علی بھٹو اس کی کابینہ میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ بنے رہے

جب یحیٰ خان کی حکومت ختم ہوئی تو ذوالفقارعلی بھٹو خود چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بن گئے اور مارشل لاء کے تحت ایک پی سی او بھی نافذ کیا اوراس کے ذریعے ڈیڑھ برس تک اپنے مارشل لاء کا قانون چلایا

بعد میں 1973ء کا آئین نافذ کیا مگر 1971ء سے 5 جولائی1977ء کو اُن کی حکومت ختم ہونے تک 6 سالوں میں پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیئے جو کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں

بشکریہ ۔ روزنامہ اوصاف

میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter
” پچھلے ساڑھے پانچ سال سے معاشرے کے کچھ بھیانک پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے

اللہ بچائے

موبائل فون پر گردش میں ایک پیغام

اللہ بچائے
پُرانے ٹی وی سے اور پاگل بیوی سے
نئی کی شیو سے اور دبئی کے شیخ سے
پُرانی مٹھائی سے اور عورت کی بے وفائی سے
حرام کی کمائی سے اور بھٹو کے جوائی سے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ ایک خاموش پیغام

ایک دن ایک عالِم بازار میں بیٹھا ہوا تھا ۔کہ ایک بادشاہ کا گزر ہوا
بادشاہ نے عالِم سے پوچھا “حضرت کیا کر رہے ہیں؟”
عالِم نے کہا “بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں ۔ اللہ تو مان رہا ہے پر بندے نہیں مانتے”

کچھ دنوں بعد بادشاہ کا گزر قبرستان کے پاس سے ہوا تو دیکھا کہ وہی عالِم قبرستان میں بیٹھا ہے
بادشاہ نے عالِم سے پوچھا “حضرت کیا کر رہے ہیں؟”
عالم نے کہا “بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں ۔ بندے تو مان رہے ہیں پر اللہ نہیں مان رہا “

مرزا فرقان احمد اور مماثل بلاگرز

مرزا فرقان احمد صاحب اور کچھ دوسرے بلاگرز جن کے بلاگ بلاگسپاٹ یا ورڈ پریس پر ہیں وہ اپنے بلاگ پر تبصرہ کرنے کی مندرجہ ذیل سہولت مہیاء کرنا بھول گئے ہیں
URL/Name
ایسے سب بلاگرز اگر چاہتے ہیں کہ وہ قارئین بھی ان کے بلاگ کو پڑھیں جن کے بلاگ بلاگسپاٹ یا ورڈ پریس پر نہیں ہیں تو وہ یہ سہولت مہیاء کریں

ایک تڑی جوانوں کو

اُردو کیلئے بڑے بڑے کام کرنے والوں کو تڑی [challenge] ہے ۔ گوگل ترجمہ [Google Translate] کی مدد سے 51 زبانوں میں ترجمہ ہو سکتا ہے جن میں ہندی ۔ ملائی ۔ انڈونیشی ۔ وغیرہ زبانیں بھی شامل ہیں مگر اُردو کا کہیں نام نہیں

کوئی جوان ہے جو آگے بڑھے اور اُس صفحہ پر اُردو شامل کرے یا کروائے ؟

میرا کام اطلاع کرنا تھا سو میں نے کر دی ۔ اگر میں خود کر سکتا تو بغیر کسی کو اطلاع کئے کر دیتا

چوتھا ستون ۔ معیشت

رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” دوسرا “اخلاق” اور تیسرا ” انصاف” کا بیان پہلے ہو چکا ہے

میرے ہموطن مسلمان بھی کہتے پھرتے ہیں کہ مسلمان ترقی نہیں کر سکتے ۔ کیا مسلمانوں کو اللہ کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل معاشی اصولوں نے ترقی سے روک رکھا ہے یا ان اصولوں کے انحراف نے ؟

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوتً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو

سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 2 ۔ اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو۔ اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ۔ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔آیت 58 ۔ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بےشک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے

سورت ۔ 17 ۔ الاسرآء یا بنی اسرآءیل ۔ آیت 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے

سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بُخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے

سورت ۔ 55 ۔ الرحمٰن ۔ آیت 8 اور 9 ۔ کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو ۔ اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو

سورت ۔ 61 ۔ الصف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

سورت ۔ 83 ۔ المُطففّین ۔ آیت 1 تا 3 ۔ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لئے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ۔