چھوٹی چھوٹی باتيں ۔ ہم آہنگی ؟

ہندوؤں ميں ذات پات سُنی تھی مگر سب ذاتوں والے اپنے آپ کو ہندوستانی ہی کہتے ہيں بلکہ وہاں رہنے والے مسلمان بھی اپنے آپ کو ہندوستانی کہتے ہيں
جاپان کی آبادی تين چار مُختلف نسلوں پر مُشتمِل ہے مگر سب جاپانی اپنے آپ کو ايک قوم سمجھتے ہيں
جرمن ايک قوم ہيں چاہے وہ ميدانی علاقہ کے ہوں پہاڑی علاقہ کے ہوں ۔ مقامی ہوں يا آباد کار ہوں
ڈچ يعنی ہالينڈ کے لوگ ايک قوم ہيں جبکہ وہاں تين مختلف نسليں مختلف زبانيں بولنے والی آباد ہيں
بيلجيئم ايک چھوٹا سا ملک ہے ۔ اس چھوٹے سے مُلک ميں 4 مختلف نسليں آباد ہيں جن کی زبانيں بھی مختلف ہيں اس کےعلاوہ کچھ لبنانی عرب بھی وہاں آباد ہو چکے ہيں مگر يہ بيلجيک ہيں اور ايک قوم ہيں
امريکا کے تمام شہری ايک قوم ہيں جبکہ امريکا ميں درجنوں مختلف نسليں آباد ہيں اور ان کی ثقافتيں بھی مختلف ہيں ۔ [ميں گرين کارڈ والوں کی بات نہيں کر رہا]

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ايک ملک ميں صرف ايک قوم ہوتی ہے چاہے وہاں کئی زبانيں بولی جاتی ہوں ۔ ثقافتيں مختلف ہوں اور کئی مختلف نسليں رہتی ہوں

اگر ہم مسلمان ہيں تو سب مسلمان ايک قوم ہوتے ہيں کيونکہ وہ ايک نبی کی اُمت ہيں

ميری سمجھ ميں يہ نہيں آتا کہ ميرے ہموطن کيا ہيں ؟
کہ قوم کی بجائے قوميّتوں کی آوازيں ہر طر ف سے آ تی رہتی ہيں

ہمارے ملک ميں آدھی صدی قبل يہ صورتِ حال تھی

ايک ۔
دوست آں باشد کہ گيرد دستِ دوست در پريشاں حالی و در ماندگی
[ترجمہ ۔ دوست وہ ہوتا ہے جو بُرے وقت ميں کام آئے]

دو ۔
ہو گئی زندگی مجھ کو پياری ۔ مل گيا جب سے غمگسار مجھے
دوستی شمع بن کے چمکتی ہے ۔ راہ دکھلائے ميرا پيار مجھے

مگر اب کچھ اس طرح کی صورت نظر آتی ہے

تين ۔
دوست دوست نہ رہا پيار پيار نہ رہا
زندگی ہميں تيرا اعتبار نہ رہا

ہم پاکستان کے معرضِ وجود ميں آنے سے پہلے اور اس کے کچھ سال بعد تک ايک قوم تھے مگر پچھلی آدھی صدی ميں آہستہ آہستہ خلوص کی جگہ ماديّت ليتی گئی جس کے نتيجہ ميں پہلی دو صورتيں کم ہوتی گئيں اور تيسری صورت زور پکڑتی گئی
کيوں ؟
اسلئے کہ قدريں بدل گئيں ۔ خواہشات بڑھ گئيں ۔ محبت کی جگہ دولت نے لے لی
آج صرف دوسرے پر اعتراض کيا جاتا ہے مگر اپنے آپ کو کوئی بدلنے کو کوئی تيار نہيں
نتيجہ صاف ظاہر ہے

تباہی

يا اللہ ميرے ہموطنوں کو عقلِ سليم عطا فرما اور ہمت عطا فرما تاکہ وہ ابليس کے نرغے سے نکل سکيں

This entry was posted in ذمہ دارياں, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

14 thoughts on “چھوٹی چھوٹی باتيں ۔ ہم آہنگی ؟

  1. Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » چھوٹی چھوٹی باتيں ۔ ہم آہنگی ؟ -- Topsy.com

  2. بدتمیز

    ساڈی ذات اے پنجابی، ساڈی پات اے پنجابی
    لانوں لاڈ لڈاؤن والی مات اے پنجابی
    ساڈا دین ایمان تے اوقات اے پنجابی
    کتے بھل نا جائیو پنجابیو!
    گورواں تے پیراں ولوں ملی سوغات اے پنجابی :cry:

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ج ج س صاحب
    ميں آپ سے متفق ہوتے ہوئے ان ميں ايک تيسرا عنصر شامل کرتا ہوں
    contentment
    بلکہ اتنے سارے لکھنے کی بجائے صرف ايک کيوں نہ لکھا جائے جس ميں يہ تينوں اور بہت کچھ اور بھی آ جاتا ہے ” اللہ پر توکّل”۔

  4. محمّد نعمان

    تبصرہ نہیں ایک سوال ہے .

    جس ملک کے آئین یعنی دستور میں لکھا ہو کہ یہاں ، سندھی ، پنجابی ، بلوچ، پٹھان رہتے ہیں ….
    وہاں ایک پاکستانی ہونے کی بات کوئی کیوں کرے .

    ویسے ایک سوال اور بھی ہے لیکن اس سوال کے جواب کے بعد .

    الله مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محمد نعمان صاحب
    ميں آج کل زيرِ علاج ہوں اسلئے کمپيوٹر پر زيادہ وقت کام نہيں کر سکتا ۔ آپ مجھے آئين کی اس شِق کا نمبر بتا ديجئے جس ميں لکھا ہے “یہاں ، سندھی ، پنجابی ، بلوچ، پٹھان رہتے ہیں”۔

  6. محمّد نعمان

    جناب حضرت اجمل بھوپالی صاحب …

    الله آپکو جلد شفا دے …

    یہ آئین میں کس شق میں ہے یہ تو قانون دان ہی جانیں.

    پتا سب کو ہی کہ یہ ملک ایک وفاق ہے جو کے ٤ چار صوبوں سے ملکر بنا ہے …. ایک پنجاب جس میں پنجابی رہتے ہیں … اور …. آپکو پتا ہی ہے …….

    میں تو صرف یہ کہ رہا ہوں کہ کوئی پنجابی ہونے پی اکڑا ہوا ہے .. کوئی پٹھان ہے تو اسکا دماغ گھوما رہتا ہے … غرض سب ہی اس زعم میں ہیں کے وہ کیونکہ کسی خاص گروہ سے تعلق رکھتے ہیں لہذا وہ بہتر ہیں … کوئی کشمیر سے تعلق پی پھولا ہوا ہے ….

    خیر بات تو آپ میری سمجھ ہی گے ہوں گے کہ اتنی ساری قوموں کے ہوتے ہوئے ایک نی قوم یعنی پاکستانی کی ضرورت کیا ہے.

    اور آپ یہ تو واضح کریں کے قوم ملک کی بنیاد پہ ہوتی ہے یا مذہب کی بنیاد پہ ….

    امریکہ ..جرمن اور دوسروں قوموں کا ذکر کرتے کرتے آپ مسلمان قوم پی آ گۓ….
    آپ نے اپر دلیلوں سے سبط کرنے کی کوشش کی ہے کے ملک کی بنیاد پہ قوم ہوتی ہے ….. الله ہی بہتر جانتا ہے کہ آپ کس عصبیت پہ پکار رہے ہیں
    مجھے آپ کے اس فلسفہ پہ کے قوم ملک کی بنیاد پہ ہوتی ہے حضرت علامہ اقبال کی نظم ترانہ ملی یاد آ گئی …
    اور ایک اورنظم کے کچھ شعر حاضر خدمت ہیں …

    کیا ہی اچھا ہو کہ ہم اقبال اقبال کرنے کے بجے کچھ اقبال رح کی مان بھی لیا کریں

    ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
    جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے

    یہ بت کہ تراشیدۂ تہذیب نوی ہے
    غارت گر کاشانۂ دین نبوی ہے

    بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے
    اسلام ترا دیس ہے ، تو مصطفوی ہے

    نظارۂ دیرینہ زمانے کو دکھا دے
    اے مصطفوی خاک میں اس بت کو ملا دے !

    ہو قید مقامی تو نتیجہ ہے تباہی
    رہ بحر میں آزاد وطن صورت ماہی

    ہے ترک وطن سنت محبوب الہی
    دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی

    گفتار سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے
    ارشاد نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے

    اقوام جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے
    تسخیر ہے مقصود تجارت تو اسی سے

    خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے
    کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے

    اقوام میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے
    قومیت اسلام کے جڑ کٹتی ہے اس سے

  7. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محمد نعمان صاحب
    معافی چاہتا ہوں آپ نے بات کو سمجھنے کی کوشش کئے بغير فتوٰی صادر کر ديا ہے ۔
    پہلی بات تو يہ ہے کہ اگر آپ زبان کو بنياد بناتے ہيں تو پنجاب ميں صرف پنجابی نہيں رہتے اور نہ سندھ ميں صرف سندھی رہتے ہيں ۔ اگر قانون کو بنياد بناتے ہيں تو جس کے پاس جہاں کا ڈوميسال ہے وہ وہاں کا رہنے والا ہے ۔ اس لحاظ سے ميں اسلام آباد کا رہنے والا ہوں مگر سوا سال سے لاہور ميں رہ رہا ہوں ۔ اسی طرح بہت سے سندھ يا بلوچستان يا خيبر پختونخوا کے ڈوميسائل رکھنے والے پنجاب ميں رہتے ہيں ۔ سندھ ۔ خيبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتِ حال بھی يہی ہے

    رہی قوم تو قوم کے ہمارے ملک بلکہ بھارت ميں بھی مختلف مطالب ہيں ۔ ايک مطلب ملک کی بنياد پر ہے دوسرا قبيلے کی بنياد پر ۔ تيسرا پيشے کی بنياد پر ۔اور چوتھا مذہب کی بنياد پر ۔ مغربی ممالک ميں قوم صرف ملک کی بنياد پر ہے ۔ عرب ميں قوم کا مطلب عوام ہے ۔ دين اسلام ميں بھی يہی مطلب ليا گيا ہے ۔ مسلمان ايک قوم نہيں ہيں بلکہ ايک اُمت ہيں ۔ چونکہ پاکستان اور بھارت ميں اُمت کو بھی عام طور پر قوم ہی کہا جاتا ہے اسلئے اس خطہ ارض ميں مسلمان کو بھی قوم کہا گيا ہے ۔
    باقی ميں کوئی فلاسفر نہيں ہوں اسلئے اس سلسلہ ميں کسی اہلِ علم سے رجوع کيجئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.