جب میں 1953ء میں کراچی ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج میں فزکس کا پریکٹیکل کر رہا تھا۔ ہمارے ڈیمانسٹریٹر نئے تعلیم یافتہ مرزا عبدالباقی بیگ تھے یہ ذہین انسان تھے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ جانے کے منتظر تھے۔ ہم کو ورنیئر کیلیپرس [Vernier Callipers
] اور مائیکرو میٹر [Micrometer] دیئے گئے تھے کہ ان کی مدد سے دھات کی شیٹ کے ایک ٹکڑے کی موٹائی اور ایک تار کا قطر معلوم کرنا تھا۔ ہمیں سکھایا گیا تھا کہ کس طرح ان آلات کا صحیح استعمال کیا جا سکتا تھا اور صحیح طریقے سے پیمائش کی جا سکتی تھی۔عبدالباقی بیگ سامنے ٹیبل و کرسی پر بیٹھے تھے تھوڑی دیر میں ہمارے پروفیسر ڈی سوزا [De Souza] آگئے اور عبدالباقی بیگ کے سامنے بیٹھ گئے۔ انہوں نے میز پر رکھے کیلیپر اور مائیکرومیٹر کو اٹھا کر عبدالباقی بیگ سے اس کو استعمال کرنے کا طریقہ دریافت کیا ۔ عبدالباقی بیگ جواب نہ دے سکے اور نہ ہی صحیح طریقہ سے استعمال کر سکے، پروفیسر ڈی سوزا نے پھر ان کو ان آلات کے استعمال کرنے کا طریقہ کار بتایا ۔ عبدالباقی بیگ نے بعد میں امریکہ میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی اور نیویارک کے راکیفیلر انسٹی ٹیوٹ [Rockefeller Institute] میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بن کر دنیا میں نام پیدا کیا ان کا کام بہت اعلیٰ تھا اور انہوں نے بہت شہرت حاصل کی ہماری بدقسمتی کہ وہ نوبل انعام حاصل نہ کر سکے اور صرف 55 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
مرحوم آغاشاہی نے 1976ء کے اواخر میں ان سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا چیئرمین بننے کی پیشکش کی تھی چونکہ مرحوم وزیراعظم بھٹو منیر احمد خان کو تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ پروفیسر عبدالباقی بیگ زمانہ شناس اور سمجھدار تھے انہوں نے نرمی سے یہ پیشکش نامنظور کر دی او ر پاکستان نہ آئے۔
آپ کیا کہنا چاہتے هیں که بیگ صاحب کو ورنئر کیلیپر اور میکرو میٹر بھی استعمال کرنا نهیں اتا تھا
یه تو جی میٹرک کا مضمون هے اور یهاں جاپان میں مجھے فیکٹری میں سکھایا کيا تھا
چند منٹ میں
بس
هاں نقص والے الات میں مائینس کے نکالنے کا زرا مشکل هوتا هے ورنہ جی
جی ہم نے بھی لوہا کوٹنے کی فیکٹری ہی میں ایک بار میں اس آلے کا استعمال سیکھ لیا تھا۔
یہ واقعہ میں نے کہیں اور بھی پڑھا تھا،۔۔۔۔۔۔کچھ تفصیلات کی کمی محسوس ہو رہی ھے۔
خاور صاحب، اس وقت چونکہ ڈیجیٹل کا دور ابھی شروع نہیں ہوا تھا اسلیے پیمائش کا حساب لگانا پڑتا تھا جو نئے آدمی کیلیے اتنا بھی آسان نہیں تھا۔ جب سے ڈیجیٹل آلات آئے ہیں انہوں نے کافی آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔
ہم جب انجنیئرنگ میں داخل ہوئے تو ہمجولیوں کو پہلے پہل ٹوائلٹ پر بیٹھنا نہیںآیا تھا کیونکہ انہوں نے کبھی ٹائلٹ دیکھا ہی نہیں تھا۔ آج وہی لوگ بڑے بڑے عہدوں پر ہیں۔
دلچسپ واقعہ ہے۔ شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ
خاور صاحب
آپ نے درست کہا ۔ ہميں بھی ورنيئر کيليپر مسلم ہائی سکول راولپنڈی ميں آٹھويں جماعت ميں استعمال کرنا سکھايا گيا تھا
ياسر صاحب
يہ مضمون ايک اخبار ميں چھپا تھا ۔ ميں نے اس ميں سے تھوڑا سا نقل کر رکھا تھا