بھارت کے شہرچندی گڑھ میں حریت راہنما میرواعظ عمر فاروق پاک بھارت تعلقات کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے کہ انتہا پسند ہندو پنڈتوں نے زور زور سے بولتے ہوئے ان پر حملہ کر دیا ۔ ان کے بال نوچے ۔ ان کی ٹوپی گرادی اور کپڑے پھاڑنے کی کوشش کی
یہ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے تیسرے کشمیری رہنما پر حملہ ہے ۔ اس سے قبل سيّد علی گیلانی اور شبیر شاہ پر بھی حملے کئے جا چکے ہيں
اگر ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں وہ آزادی کی بھاشا دبا سکے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
ہم کیا چاہتے؟
آزادی!!!
کشمیری پنڈتوں کا بھی کشمیر پر حق ہے۔ در اصل یہ سب ان لشکروں اور حرکتوں کا نتیجہ ہے جو نوے کی دہائی میں پاکستان سے وارد ہوئیں۔ پنڈتوں کو در بدر کیا گیا۔ سیکیولر قسم کی حریت پسند جماعتیں ہی کشمیر یوں کو متحد رکھ سکتی تھیں۔
الف نظامی صاحب
اِن شاء اللہ جموں کشمير آزاد ہو گا
لطف الاسلام صاحب
آپ کی معلومات بے بنياد اور معاندانہ پروپيگنڈہ پر مشتمل ہيں ۔ پاکستان سے لوگ صرف 1965ء ميں جموں کشمير ميں داخل ہوئے تھے اور يہ منصوبہ ذوالفقار علی بھٹو کا تھا
پنڈتوں پر کسی مسلمان نے ظُلم نہيں کيا البتہ جواہر لال نہرو سميت پنڈتوں نے ہميشہ مسلمانوں کا صفايا کرنے کی سازش کی ۔ کشمير ميں صرف ايک بار پنڈتوں کے ايک گاؤں پر حملہ ہوا تھا جو بھارتی خفيہ ايجنسی را کا کارنامہ تھا ۔ اس علاقہ کے پنڈتوں کے بيانات کے مطابق بھی مسلمانوں نے کبھی ان سے زيادتی نہيں کی تھی ۔ بہت سے قارئين کی فرمائش پر ميں اپنی سوانح عمری کے کچھ حصے دہرا رہا ہوں ۔ تھوڑا انتظار کيجئے پنڈتوں کا کردار بھی سامنے آئے گا
بہت سے لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ پنڈت جموں کشمير کے رہنے والے لوگ تھے ۔ ايسا بالکل نہيں ہے ۔ ڈوگرہ راجے نے پنڈتوں کو ہندوستان سے لا کر جموں کشمير ميں بسايا تھا
سيکولرزم نے دنيا کو تباہ کر کے رکھ ديا ہے ۔ بھارت کا سيکولرزم جموں کشمير ميں قتل و غارت گری ميں مصروف ہے ۔ امريکا اور اس کے اتحاديوں کا سيکولرزم ۔ فلسطين ۔ عراق ۔ افغانستان ۔ پاکستان اور دوسرے کئی ملکوں ميں انسنيت کو نيست و نابود کرنے کے در پۓ ہے
محترم را، موصاد کے ساتھ آئی ایس آئی کا نام بھی لینا پڑے گا۔ پاکستان کے منفی کردار کو بھلایا نہیں جا سکتا جو نوے کی دھائی میں افغان جنگ کے فضلے کی وجہ سے پیدا ہوا۔
کشمیری پنڈت جہاں سے بھی آئے، کشمیری ہیں۔ کشمیر ان کا گھر ہے اور ہندومت کے مقدس مقامات وہاں موجود ہیں۔ یاسین ملک وغیرہ تو کب سے کہ رہے ہیں کہ پنڈتوں کو واپس آ جانا چاہیے،۔ علی گیلانی بھی جماعت اسلامی کے طبعی تنگ نظر نکتہ فکر کو ترک کر کے کشمیری سیکیولر تنظیموں کی ہان میں ہاں ملاتے رہتے ہیں۔
لُطف الاسلام صاحب
آپ اپنی لہر ميں سب کچھ مفروضوں پر لکھ جاتے ہيں ۔ حقائق سے صرف نطر اچھی بات نہيں ہے ۔ آپ نے سيّد علی گيلانی صاحب کو تنگ نطر اسلئے قرار ديا ہے کہ آپ قاديانی فرقہ سے تعلق رکھتے ہيں ورنہ وہ تنگ نظر کبھی بھی نہ تھے
لعنتہ اللہ الکاذبین۔ مردود ہر جگہ پاکستان اور اسلام کے خلاف جھوٹ اور ہذیان بکنے سے باز نہیں آتے۔ قادیانی اپنی رذیل شرارتوں سے باز نہیں آتے اور جب جزباتی لوگ ان کی مزاج پرسی کرتے ہیں تو آقاؤں کو ظلم ظلم کی گردان کرتے ہیں۔
امن کی آشاءجیوگروپ کی ایک ناکام کوشش ہے، اس پر کبھی رہتی دنیا تک عمل نہیں ہوسکے گا۔
یہ مجھے تو ڈرامہ لگتا انڈیا ہمارے لوگوں کو مار رہا ہے اور جیو ٹی وی کو امن کی آشا کی پڑی ہے۔
احمد علی صاحب
آپ کا خیال درست ہے
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ منافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
احمد علی صاحب
خوش آمدید ۔ دنیا کے مزاج کو میں پچھلی آدھی صدی میں نہ سمجھ سکا