ميں نے بہتوں کا بھلا ہو گا کے عنوان سے تحرير لکھی اور اس ميں محمد سعد صاحب کی طرف سے اُٹھائے گئے صرف سوال اور اس کے جواب کی بجائے محمد سعد صاحب کی پوری چِٹھی اور اس کا ميری طرف سے پورا جواب نقل کر ديا ۔ مجھے ايسا نہيں کرنا چاہيئے تھا بلکہ صرف محمد سعد صاحب کا سوال اور اس کا جواب نقل کرنا چاہيئے تھا ۔ ايسا عمل غلط تھا ۔ اپنے اس غلط عمل پر شرمندہ ہوں ۔ اسلئے سب قارئين کے سامنے اپنی اس غلطی پر محمد سعد صاحب سے معافی کا طلبگار ہوں
سيلاب اور نوشہرہ
چونکہ ميں نے اپنی متذکرہ بالا تحرير ميں صرف محمد سعد صاحب کے سوال کا جواب ديا تھا اسلئے نوشہرہ کے سيلاب کی وجہ اور اس کے سدِ باب کی کوئی تجويز شامل نہ کی تھی ۔ چنانچہ اب اس کا مختصر بيان
نوشہرہ کے درميان ميں سے دريائے کابل گذرتا ہے جو کافی آگے جا کر جنوب کی طرف مُڑتا ہوا خيرآباد کے قريب دريائے سندھ ميں شامل ہو جاتا ہے ۔ دريائے سندھ خير آباد پہنچنے سے بہت پہلے تربيلہ کی جھيل ميں سے گذر کر آيا ہوتا ہے ۔ تربيلا ڈيم کے جنوب کی طرف اور مغرب کی طرف پشاور بلکہ حيات آباد تک ہموار علاقہ ہے ۔ نوشہرہ اس رقبہ کے درميان ميں واقعہ ہے ۔ يہاں دريائے کابل مشرق سے مغرب کی طرف بہتا ہے ۔ نوشہرہ پہنچنے سے قبل دريائے سوات اور ديگر تين چار ندی نالے دريائے کابل ميں شامل ہوتے ہيں ۔ ان کے علاوہ نوشہرہ کے بعد مگر قريب ہی دريائے کلپانی شمال سے دريائے کابل ميں شامل ہوتا ہے
پنجاب اور سندھ کے صوبوں ميں ہموار علاقوں کو سيلاب سے محفوظ رکھنے کيلئے درياؤں کے دونوں کناروں پر پُشتے بنائے گئے ہيں جنہيں حفاظتی بند کہا جاتا ہے ۔ نوشہرہ کا زيادہ حصہ دريائے کابل کی سطح کے برابر ہے جبکہ کچھ حصہ دريا کی سطح سے بھی نيچے ہے مگر شہر کو سيلاب سے بچانے کيلئے دريا کے کنارے پر حفاظتی پُشتے نہيں بنائے گئے ۔ حاليہ بارشيں کچھ اس طرح سے ہوئيں کہ دريائے کابل اور اس ميں ملنے والے تمام درياؤں اور ندی نالوں ميں صدی کی سب سے بڑی طغيانی آئی ۔ نتيجہ ظاہر ہے
اٹک خورد صوبہ پنجاب ميں ہے اور خير آباد صوبہ خيبر پختونخوا ميں اور يہ دونوں ايک دوسرے کے متصل دريائے سندھ کے آر پار واقع ہيں ۔ يہ دونوں پہاڑی علاقے ہيں اور ان کے مغرب اور جنوب کی طرف دُور تک پہاڑی علاقہ ہے جو جنوب ميں ميانوالی تک جاتا ہے جس ميں کالا باغ واقع ہے ۔ نقشہ ميں خير آباد يا اٹک خورد کے بعد دريائے سندھ کی چوڑائی بہت کم ہو جاتی ہے ايسا پہاڑی علاقہ کی وجہ سے ہوتا ہے
نوشہرہ اور کالا باغ ڈيم
نوشہرہ کے جنوب ميں دس بارہ کلو ميٹر سے پہاڑی علاقہ شروع ہوتا ہے جو کالا باغ پر جا کر ختم ہوتا ہے ۔ ان ميں مشرق سے مغرب کا رُخ رکھتے ہوئے بلند پہاڑ شامل ہيں ۔ کالا باغ نوشہرہ کے جنوب جنوب مغرب ميں ہے ۔ نوشہرہ سے کالا باغ تک سيدھی لکير کھينچی جائے تو کالا باغ کا فاصلہ تقريباً 125 کلو ميٹر ہو گا ۔ نوشہرہ کی بلندی کالا باغ سے 100 ميٹر يا 328 فٹ ہے ۔ کالا باغ ڈيم سے بننے والی جھيل کا پانی نوشہرہ ميں اُس صورت ميں پہنچ سکتا ہے کہ ڈيم کی بلندی 100 ميٹر سے زيادہ ہو ۔ اگر کالا باغ ڈيم کی اونچائی 100 ميٹر سے کم [فرض کريں 90 ميٹر] رکھی جائے تو نوشہرہ تک کسی صورت ميں پانی نہيں پہنچ سکتا اور درميان ميں کوئی خاص آبادی نہيں ہے ۔ مگر کالا باغ ڈيم بننے کی وجہ سے صوبہ خيبر پختونخوا کا ڈيرہ اسمٰعيل خان سميت بڑا علاقہ ۔ جنوبی پنجاب اور صوبہ سندھ مستقبل ميں سيلاب کی نذر ہونے سے بچ جائيں گے
رہی يہ بات کہ نوشہرہ کا کيا ہو تو اس کيلئے ايک ہی حل نظر آتا ہے کہ دريائے کابل کے کنارے مٹی سے حفاظتی پُشتے بنائے جائيں