رمضان المبارک کا مہينہ شروع ہو چکا ہے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے حضور ميں عرض ہے کہ ہميں پورے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کرنے اور ہر بُرائی سے بچنے کی توفيق عطا فرمائے ۔ يونہی ياد آ گيا کہ ميرے ہموطن بعض اوقات اپنے بھولپن کی وجہ سے اپنی عبادت کو ناقص بنا ديتے ہيں
آدھی صدی قبل کی بات ہے جب ميں انجنيئرنگ کالج لاہور ميں پڑھتا تھا کہ رمضان مبارک کے مہينےميں ايک دن ميں اور ايک ہم جماعت شاہ عالمی سے کچھ سامان لے کر واپس ميکلوڈ روڈ سے ريلوے سٹيشن کی طرف جا رہے تھے ۔ سہ پہر ساڑھے پانچ بجے کا وقت تھا ۔ اچانک ايک سنيما سے لوگ باہر نکلے ۔ ان ميں ايک ميرے ساتھی کا واقف کار بھی تھا
ميرے ساتھی نے پوچھا “فلم ديکھ کر آ رہے ہو ؟”
اس نے کہا “ہاں يار ۔ روزہ رکھا ہوا ہے وقت گذارنے آ گيا تھا”
تين دہائياں گذريں رمضان المبارک ميں سہ پہر کو ايک صاحب کے گھر کسی کام سے جانا پڑا ۔ صاحبِ خانہ آنکھيں مسلتے ہوئے تشريف لائے
ميں نے شرمندہ ہو کر کہا “ميں معافی چاہتا ہوں آپ کے آرام ميں مُخل ہوا ۔ عصر کا وقت ہو گيا تھا ۔ ۔ ۔”
صاحبِ خانہ بولے “ٹی وی پر ڈرامہ ديکھ رہا تھا ۔ روزے ميں ذرا وقت گذر جاتا ہے”
رمضان المبارک ميں روزہ کے دوران وقت گذارنے ک بہترين طريقہ تلاوت قرآن شريف ہے ۔ تلاوت کرتے تھک جائيں تو آرام کيجئے تاکہ عشاء کے بعد نماز تراويح ميں نيند نہ آئے
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہم سب مسلمانوں کو ھدائت نصيب فرمائے اور سيدھی راہ پر چلنے کی توفيق عطا فرمائے