اذان کب دی جاتی ہے اور تکبير اقامت کب کہی جاتی ہے اور کب نہیں ؟
کہنے کو یہ بہت آسان سوال ہے مگر عصرِ حاضر میں سوائے مُستند دينی مدارس کے فارغ التحصیل لوگوں کے اس کا جواب بہت کم مسلمان جانتے ہیں
نماز سے قبل اذان ضروری ہے ۔ اگر نماز کا وقت ہو جانے کے باوجود اس علاقہ میں کسی جگہ بھی اذان نہ ہو ئی ہو يا کم از کم آواز نہ سُنی گئی ہو تو پہلے اذان کہہ کر پھر نماز پڑھنا چاہيئے
باجماعت نماز کيلئے تکبير اقامت ضروری ہے
مندرجہ ذيل صورتوں ميں نہ اذان کہی جائے گی اور نہ تکبير اقامت
مسجد ميں کچھ لوگ نماز پڑھی جانے کے بعد پہنچیں اور باجماعت نماز پڑھيں
مسجد ميں کچھ لوگ کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے مثال کے طور پر مسافر مقررہ وقت سے پہلے باجماعت نماز پڑھيں
مسجد کے علاوہ کوئی بھی جگہ جہاں باجماعت نماز ادا کر دی گئی ہو
مزيد
مسجد میں جہاں معمول کے امام کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں دوسری جماعت میں شامل نمازيوں کے امام وہاں کھڑے نہیں ہوں گے بلکہ کم از کم ايک صف پيچھے کھڑے ہوں گے
میں نے دينی مدرسہ ميں تعليم حاصل نہيں کی
اگر کسی قاری کو متذکرہ بالا بيان سے اختلاف ہو یا کوئی بات لکھنا رہ گئی ہو تو ميری رہنمائی فرمائيں
چاچا اب مذہیب میں گھس گیا تم-؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
عمر صاحب
آپ کيا کہنا چاہ رہے ہيں ؟ کيا آپ ميں دين نہيں گھُسا ؟
محترم اجمل صاحب!
موضوع سے ہٹ کر رائے دے رہا ہوں۔
کچھ مخصوص لوگ جو اپنی عادت کے ہاتھوں مجبور ہوں ۔ جنکا موضوع سے کوئی لین دین نہ بنتا ہو۔ اور جنکا واحد مقصد صاحب مضمون یا مضمون سے بغض نکالنا ہو۔ اخالق سے گرے ہوں انھیں حذف کر دینا چاہئیے ۔ کیونہ اسطرح کے لوگوں کی ایک مخصوص سائیکی ہوتی ہے کہ یہ کسی کی تحضیک کر کے دلی تسکین محسوس کرتے ہیں۔ انکی مخصوص سائیکی کو اسوقت اور زیادہ تسکین ملتی ہے جب انکے لغو تبصروں کو پزیرائی ملتی ہے۔لغو تبصرے حذف کرنے سے انکی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور اسطرح کے لوگ دوسرے فورمز کی طرف نکل جاتے ہیں۔
ایسے تبصرے حزف کرنے کا آزادیِ اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ آزادی رائے کا درس دینے والے بڑے مغربی ذرائع ابلاغ نے اپنے تبصرہ نگاروں پہ حدود قیود عائد کر رکھی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مغربی ادارے انٹر نیٹ پہ اردو ایڈیشن کاتردد کرتے ہیں انھوں نے اپنے ادارے کی پالیسیز کے لئیے انتہائی سخت اصول وضع کر رکھے ہیں۔ جن سے ہٹ کر لکھے گئے تبصرے۔ رائے اور تجزئیے سرے سے چھاپے ہی نہیں جاتے۔
جزاک اللہ
جاويد گوندل صاحب
آپ درست کہتے ہيں ۔بی بی سی پرميرا مدلل تبصرہ بھی کبھی شائع نہيں ہوا جبکہفضول قسم کی آرا وہاں موجود ہوتی ہيں
معلومات میں اضافہ ہوا۔ جزاک اللہ
اللہ جزا دے
مجھے کم سے کم اتنا بھی علم نہ تھا
بس آذان نماز سے قبل دی جاتی ہے سوائے اس کے
اللہ ہم کم عقلوں کو عقل دے
دین میں سمجھ عطا فرمائے
اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق دے
آپ لکھتے رہیئے
جلنے والے تو انبیاء سے بھی جلتے تھے
آپ کو کون چھوڑے گا
السلام علیکم جناب
آپ کے مضمون سے معلومات میں بہت اضافہ ہوا جزاک اللہ
اگر اقامت الصلوٰۃ یعنی نماز سے پہلے کہی جانے والی چھوٹی اذان کے متعلق تفصیل سے معلومات فراہم فرمادیں تو نوازش ہوگی۔
مثلا یہ کہ اقامت کہنے کی شرائط ، اقامت کب کہنی چاہئے ۔ اقامت کہنے والا کہاں کھڑا ہوا۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ اقامت کہنے والا امام کے دائیں جانب کھڑا ہوا وغیرہ ۔ان امور کی اگر وضاحت فرما دیں تو عین نوازش ہوگی ۔
تنویر احمد
تنویر احمد صاحب
مجھے اس قابل سمجھنے کا شکریہ ۔ اذان اقامت کی شرائط اِس تحریر میں موجود ہیں ۔ کہاں کھڑا ہونا چاہیئے ؟ اس کا جواب کسی کتاب میں تو میرے عِلم میں نہیں ہے لیکن میں نے جو کچھ پاکستان اور کچھ عرب ممالک میں دیکھا ہے وہ عرض کر دیتا ہوں ۔ تکبیر اقامت کہنے والا امام کے قریب تقریباً سامنے کھڑا ہوتا ہے ۔