استدعا ۔ دو نظموں کی صورت ميں
اپنے لئے تو سب جيتے ہيں اس جہاں ميں ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
سب سے بڑی عبادت ۔ انساں سے پيار کرنا ۔ ۔ ۔ اپنا لہو بہا کر دوسروں کی مانگ بھرنا
انساں وہی بڑا ہے ۔ جس نے يہ راز جانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
آئے جو کوئی مُشکل ۔ ہمت سے کام لينا ۔ ۔ ۔ گِرنے لگے جو کوئی ۔ تم بڑھ کے تھام لينا
انساں وہی بڑا ہے ۔ جس نے يہ راز جانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
‘ = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = =
کوشاں سبھی ہیں رات دن اک پل نہیں قرار ۔ ۔ ۔ ۔ پھرتے ہیں جیسے ہو گرسنہ گُرگِ خونخوار
اور نام کو نہیں انہیں انسانیت سے پیار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ بات کیا جو اپنے لئے جاں پہ کھیل جانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سیرت نہ ہو تو صورتِ سُرخ و سفید کیا ہے ۔ ۔ دل میں خلوص نہ ہو تو بندگی ریا ہے
جس سے مٹے نہ تیرگی وہ بھی کوئی ضیاء ہے ۔ ِضد قول و فعل میں ہو تو چاہيئے مٹانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بھڑ کی طرح جِئے تو جینا تيرا حرام ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جینا ہے یہ کہ ہو تيرا ہر دل میں احترام
مرنے کے بعد بھی تيرا رہ جائے نیک نام ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور تجھ کو یاد رکھے صدیوں تلک زمانہ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
وعدہ ترا کسی سے ہر حال میں وفا ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا نہ ہو کہ تجھ سے انساں کوئی خفا ہو
سب ہمنوا ہوں تیرے تُو سب کا ہمنوا ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ جان لے ہے بیشک گناہ “دل ستانا”
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تو زبردست ہے تو قہرِ خدا سے ڈرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور زیردست پر کبھی ظلم و ستم نہ کرنا
ایسا نہ ہو کہ اک دن گر جائے تو بھی ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔۔ پھر تجھ کو روند ڈالے پائوں تلے زمانہ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مل جائے کوئی بھوکا کھانا اسے کھلانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مل جائے کوئی پیاسا پانی اسے پلانا
آفت زدہ ملے ۔ نہ آنکھیں کبھی چرانا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مضروبِ غم ہو کوئی مرہم اسے لگانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دل میں ہے جو غرور و تکبر نکال دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور نیک کام کرنے میں اپنی مثال دے
جو آج کا ہو کام وہ کل پر نہ ڈال دے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دنیا نہیں کسی کو دیتی سدا ٹھکانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ایمان و دِین یہی ہے اور بندگی یہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ قول ہے بڑوں کا ہر شُبہ سے تہی ہے
اسلاف کی یہی روشِ اولیں رہی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ تجھ سے بھی ہو جہاں تک اپنے عمل میں لانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نفرت رہے نہ باقی ۔ نہ ظلم و ستم کہیں ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اقدام ہر بشر کا اُمید آفریں ہو
کہتے ہیں جس کو جنت کیوں نہ یہی زمیں ہو ۔ اقرار سب کریں کہ تہِ دل سے ہم نے مانا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
‘ = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = =
شاعر ۔ دونوں کے نامعلوم
پہلی نظم آدھی صدی قبل ريڈيو پاکستان سے سُنی تھی ۔ يہ شايد فلمائی بھی گئی تھی اور شايد پوری ياد بھی نہيں
دوسری نظم کہيں پڑھی اور اپنے پاس لکھ لی تھی
very nicei like it very much.
فائزہ خان صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکريہ
Pingback: خوشیاں حاصل کرنے کا طریقہ | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I
واہ کیا کہنے
not helpful..fucking
Pingback: » » ہے زندگی کا مقصد