آن لائين اخبار “ويٹيرنز ٹوڈے [Veterans Today]” کے مطابق 28 جولائی 2010ء کو ايئر بليو [Air Blue] کی ترکی سے براستہ کراچی اسلام آباد آنے والی پرواز ہائی جيکنگ کے نتيجہ ميں حادثہ کا شکار ہوئی تھی ۔ اس ہائی جيکنگ کا مقصد طيارہ کو پاکستان کی نيوکليئر فسلٹیٹی [Nuclear Facility] سے ٹکرانے کا منصوبہ تھا جو کہ ناکام ہو گيا
ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق شکُوک اس وقت پيدا ہوئے جب امريکی ٹھيکيدار بليک واٹر يا زی [Blackwater/Xe] کے اہلکار حادثہ کے فوراً بعد جائے حادثہ پر ديکھے گئے اور انہوں نے بليک بکس اور دوسرے متعلقہ مواد قبضہ ميں لے ليا
ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق ايک نجی ٹی وی چينل کے مطابق امريکی ٹھيکيداروں کے اس حادثہ سے تعلق کے سلسہ ميں تحقيقات ہو رہی ہيں
ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق بليک واٹر کے چار مسلحہ اہلکار 2009ء ميں اسی نيوکليئر فسيليٹی کے قريب گرفتار کئے گئے تھے ۔ وہ جيپ پر سوار تھے اور اُن کے قبضہ سے اسرائيلی ساخت کے کڑی نگرانی اور جيمنگ کے جديد آلات [advanced surveillance and jamming equipment ] بھی برآمد ہوئے تھے ۔ يہ چاروں فر فر پشتو بولتے تھے اور لباس اور حُليئے سے طالبان لگتے تھے ۔ وفاقی وزيرِ داخلہ نے ان کی رہائی کا حُکم دے ديا تھا
ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق حادثہ کا شکار ہونے والے طيارے ميں کم از کم دو امريکن بھی سوار تھے مگر بعد کی اطلاعات کے مطابق بليک واٹر کے کم از کم پانچ اہلکار سوار تھے مگر انہيں پہچاننا اسلئے دشوار ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے لباس اور حُليے ميں تھے اور جعلی شناخت کے ساتھ سفر کر رہے تھے
تفصيلات يہاں کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہيں
جناب یہ تو جماعت اسلامی کے اخبار ،روزنامہ امت کے انکشافات جیسی ہی لگتی ھے۔۔۔
کچھ کہا بھی نہیں جا سکتا۔ بہت ممکن ہے ایسا ہی ہو۔
نديم صاحب
برطانيہ کے نیوز آف دی ورلڈ جيسی کہتے تو بات شايد درست ہوتی ۔ اُمت کو آپ بُرا اسلئے کہتے ہيں کہ اُمت غڈہ گردی کرنے والوں کو بے نقاب کرتا ہے ۔ ويسے اُمت جماعت اسلامی کا اخبار نہيں ہے ۔ ذرا مندرجہ ذيل ربط پر ميری تحرير پڑھ کر اپنی حالت کا اندازہ لگايئے
https://theajmals.com/blog/2007/05/14/
اجمل صاحب آپ تو ناراض ھوگئے
نديم صاحب
ميں ناراض نہيں ہوا ۔ صرف آپ کو حقيقت بتائی ہے ۔ جتنا ميں ان لوگوں کے قريب رہا ہوں شايد آپ نہ رہے ہوں اور پھر انہيں اچھی طرح جان لينے کے بعد پيچھے ہٹا ۔ ايم کيو ايم کی اکثريت اچھے لوگ ہيں مگر بے بس ہيں
ہم جو کان میں بات پہلے پڑ جائے اس کو ہی اکثر سچ مان لیتے ہیں
چاہے بعد میں اس کی کتنی ہی تردید کیوں نہ ہو