ميں نے کل امريکا کی پہلی دہشتگری کے عنوان کے تحت لکھا تھا اس پر عرصہ دراز سے جاپان ميں رہائشی ياسر صاحب اور ابو احمد صاحب نے مزيد معلومات فراہم کی ہيں جو نقل کر رہا ہوں
ياسر صاحب لکھتے ہيں
دھماکے کے بعد کالی بارش بھی ہوئی۔
چھ سے دس کلومیٹر سے زیادہ کاعلاقہ اس سےمتاثر ہوا جس کے متاثرین ابھی تک عدالت میں جا رھے ہیں کہ حکومت کے ریکارڈ میں اپنے آپ کو تابکاری کے متاثرین میں شامل کروایں۔ ان کے مطابق ان کی اولاد میں بھی اس تابکاری کے اثرات ہیں۔
جسے گلے کا کینسر وغیرہ۔
ابو احمد صاحب لکھتے ہيں
محترم افتخار اجمل صاحب
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سب سے پہلے سال گرہ مبارک!!!! اللہ کرے کہ آپ اچھی صحت، عافیت اور خوشیوں کے ساتھ تا دیر زندہ و سلامت رہیں۔
جاپان پر امریکی دہشت گردی پر آپ کی یہ پوسٹ خاصی معلومات افزا اور فکر انگیز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہہ اس سوپر پاور ریاست کی بنیادوں میں ہی ظلم، ناانصافی، لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت گری شامل ہے۔ گوروں نے اس پر قبضہ کرنے کے لیے کروڑوں کی تعداد میں اصل امریکی باشندوں (ریڈ انڈینز) کا قتلِ عام کیا۔ اور تو اور ان اصل باشندوں کوبغیر جنگ کے بھوکا مارنے کے لیے کروڑوں بے زبان جنگلی بھینسے (bisons) شوٹ کرے کے انھیں گلنے سڑنے کو چھوڑ دیا۔ صرف اس لیے کہ انھی بھینسوں گوشت اور کھال وغیرہ پر ان نہتے ریڈ انڈنیز کا گزارا تھا۔
پھر افریقہ سے لاکھوں آزاد لوگوں، (زیادہ تر مسلمان قبائل) کو غلام بنا کر امریکہ لایا گیا اور ان سے جانوروں کی طرح مشقت لے کر اس ملک کی معاشی بنیادیں کھڑی کی گئیں۔
میرا خیال ہے کہ چھے اگست کا سانحہ امریکیوں کی اولین دہشت گردی نہ تھا۔ اس کا سلسلہ امریکہ کے قیام کے کچھ عرصے بعد ہی شروع ہو گیا تھا اور اب تک جاری ہے۔ امریکہ نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بلا مبالغہ درجنوں ملکوں پر حملہ اور قبضہ کیا ہے۔ جنوبی امریکہ تو کل تک ان کا محفوظ پچھواڑا سمجھا جاتا رہا تھا، اس سلسلے میں امریکیوں نے منرو ڈاکٹرن بھی جاری کر رکھی تھی۔ یہ تو حال ہی میں لاطینی امریکی ملکوں میں جمہوری انقلابوں کے ذریعے امریکہ تسلط کے خاتمے کی شروعات ہو رہی ہیں ورنہ ان ملکوں میں امریکہ مخالف حکومتوں کا قیام اور استحکام ناممکن رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ نے وہاں پنوشے جیسے ڈکٹیٹروں کی خوب پشت پناہی کی۔
امریکہ کی عالمی دہشت گردی کی تاریخ کے حوالے سے کافی مواد اب انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے۔
بہرحال میرا اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا اصلاً کوئی ارادہ نہ تھا۔ دراصل میں نے چند ہی روز قبل سرزمینِ بلاگستان پرایک قاری کی حیثیت سے قدم رکھا ہے اور یہ جان کر کافی مایوسی اور افسوس ہوا کہ سارے نہیں تو بہت سے پاکستانی بلاگر بھائی بہن اس وطنِ عزیز اور اس کے بنیادی نظریے سے یا تو نا بلد ہیں ، یا بوجوہ اس سے صرف نظر فرماتے ہوئے غیروں کے پراپیگنڈے کی جگالی کرنے میں مصروف ہیں۔
اسلام کو حیلے بہانوںسے دورِ حاضر میں ناقابلِ عمل قراد دینا ان میں سے بعض کا مطمحِ نظر لگتا ہے۔ سیکولرزم، لبرلزم اور نیشنلزم کے لبادوں میں یہ لوگ در اصل امریکہ ایجنڈے کو ہی بڑھاوا دے رہے ہیں اور نتائج سے بے پروا ہو کر اُسی شاخ پر آرا چلا رہے ہیں جس پر خود بیٹھے ہیں۔ ایسے میں آپ جیسے بزرگوں کا دم مجھے غنیمت لگا، جو اس نام نہاد ترقی کے دور میں بھی چودہ سو سال پہلے نازل ہونے والے دینِ حق وانصاف و عدل کی بات کرتے ہیں۔ جو نام نہاد جدیدیت (در اصل مغربیت) کی آندھیوں کے مقابلے میں اسلامی مشرقی اقدار کا چراغ روشن کیے ہوئے ہیں۔ بقولِ حضرت اقبال
ہوا ہے گو تند و تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے
وہ مردِ درویش جس کو حق نے دیے ہیں انداز خسروانہ
میں پاکستان کی دوسری نسل سے تعلق رکھتا ہوں۔قیام ِ پاکستان کے وقت بھارت میں عرصہ حیات تنگ ہونے پر میرے ماں باپ نے اپنے والدین کے ساتھ خون کی ندیاں پار کر کے سرزمینِ پاک پر قدم رکھا۔جو دل خراش کہانیاں ان سے سننے کو ملیں ان کی وجہ سے ہم جیسے گئے گزرے دنیا پرستوں کے دلوں میں بھی اپنی اصل اقدار اور وطنِ عزیز سے محبت کا کم از کم ایک چھوٹا سا ذرہ ضرور موجود ہے۔(عمل کا خانہ بھلے صفر ہی ہے)۔ اس بنا پر جہاں سے بھی ہمیں آوازِ دوست یا بوئے جوئے مولیاں آتی ہے اس طرف طبیعت ضرور لپکتی ہے۔ آپ کے صفحے پر آمد بھی اسی باعث ہوئی۔ ابھی تک مجھے آپ کے جیسا کوئی اور مخلص بلاگر نظر نہیں آیا۔ یقیناً اور بھی بہت سے دین و وطن دوست اپنی اپنی جگہ کام کر رہے ہوں گے اور شاید ابھی میری ان تک میری رسائی نہیں ہو سکی۔ اس سلسلے میں بھی آپ کی رہنمائی چاہوں گا۔ فی الحال میری طرف سےان سب کو یہ پیامِ محبت دے دیجئے
بہ آں گروہ کہ از ساغرِ وفا مستند
سلامِ ما برسانید ، ہر کُجا ہستند
آخر میں ایک بار پھر آپ کی صحت ، عافیت ، درازی عمر اور نیکیوں کی قبولیت کی دعا کے ساتھ اجازت چاہوں گا۔
میں بھی ابو احمد صاحب کی بات سے متفق ہوں
میں آپ کے بلاگ پر کئی بار آنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن بلاگ آف لائن ہوتا ہے
کچھ اس بارے میں بتا دیں کہ کیا یہ بینڈ وڈتھ بچانے کی کوئی طریقہ ہے یا کوئی اور وجہ ہے؟
اسی وجہ سے آپ کی تحریریں چوک جاتی ہیں
محترم افتخار اجمل صاحب
کل اپنے تبصرے میں کوئی انٹرنیٹ لنک شامل نہ کرسکا۔ فی الحال دو لنک یہا ں دے رہا ہوں۔ پہلالنک ایک امریکی پروفیسر ڈاکٹر زولٹن گروسمین ( (Zoltan Grossman کی تیار کردہ دنیا بھر میں ۱۸۹۰ سے لے کر اب تک کی امریکی فوجی کاروائیوں کی فہرست کا ہے۔اس فہرست میں سینکڑوں نہیں تو بیسیوں ایسی کارروائیوں کا بیان ہے۔ موصوف نےیہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس میں صرف کھلی فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ اور بے شمار ایسی کارروائیاں اور سازشیں شامل نہیں ہیں جن کے ذریعے امریکہ نے پس پردہ رہ کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کیے۔ یہ فہرست اور اس کے بعد درج بریفنگ خصوصاً باتصویر پاور پوائنٹ شو واقعی لائقِ توجہ ہے۔
http://academic.evergreen.edu/g/grossmaz/interventions.html
یہاں اس پریزنٹیشن میں شامل عظیم امریکی مصنف مارک ٹوین کا مختصر تبصرہ ملاحظہ فرمائیے۔ یہ تبصرہ فلپائن پر امریکی قبضے کے لیے لڑی جانے والی بارہ سالہ جنگ کے صرف ایک “معمولی” واقعے پر ہے، جس میں امریکیوں نے 600 نہتے مسلمان(مورو) مردوں ، عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کو بے دریغ قتل کیا۔
“The completeness of the victory is established by this fact: that of the six hundred Moros not one was left alive. The brilliancy of the victory is established by this other fact, to wit: that of our six hundred heroes only fifteen lost their lives. General Wood was present and looking on. His order had been, ‘Kill or capture those savages.’ Apparently our little army considered that the ‘or’ left them authorized to kill or capture according to taste, and that their taste had remained what it has been for eight years, in our army out there-the taste of Christian butchers. . . .The enemy numbered six hundred-including women and children-and we abolished them utterly, leaving not even a baby alive to cry for its dead mother. This is incomparably the greatest victory that was ever achieved by the Christian soldiers of the United States.”
اس کے علاوہ ویکیپیڈیا پر بھی Timeline of United States military operations کے عنوان سے غالباً کسی امریکی کا لکھا ہوا مضمون بھی موجود ہے۔ لیکن واضح رہے کہ یہ کسی امریکی قوم پرست کی تحریر لگتی ہے اور ان کے سرکاری نکتہ نظر کی غمازی کرتی ہے۔بلکہ اس کا بیشتر حصہ امریکی کانگرس کی خارجہ امور کمیٹی کے ریکارڈ پر مبنی ہے۔ اس لیے نتائج اخذ کرنے میں احتیاط لازم ہے۔ لیکن پھر بھی واقعات کی فہرست یہاں سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Timeline_of_United_States_military_operations#External_links
والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
شازل صاحب
پاکستان ميں ميرا بلاگ نہ کھلنے کا مسئلہ پی ٹی سی ايل کے ساتھ تو ہے يعنی کبھی کھلتا ہے کبھی نہيں کھلتا يا پھر 56K سے کم رفتار پر بھی مسئلہ ہوتا ہے
صبح تو کبھی نہیںکھلا البتہ شام کے اوقات میں اکثر کھلا رہتا ہے
شازل صاحب
بعض اوقات اتوار کی صبح ميں بھی نہيں کھول پاتا ۔ شايد سرور کی نگہداشت کرنے والا سو جاتا ہے کيونکہ اس وقت امريکہ ميں ہفتہ کی رات شروع ہو چکی ہوتی ہے