Monthly Archives: August 2010

اگر يہ سچ ہے تو ؟ ؟ ؟ ؟ ؟

آن لائين اخبار “ويٹيرنز ٹوڈے [Veterans Today]” کے مطابق 28 جولائی 2010ء کو ايئر بليو [Air Blue] کی ترکی سے براستہ کراچی اسلام آباد آنے والی پرواز ہائی جيکنگ کے نتيجہ ميں حادثہ کا شکار ہوئی تھی ۔ اس ہائی جيکنگ کا مقصد طيارہ کو پاکستان کی نيوکليئر فسلٹیٹی [Nuclear Facility] سے ٹکرانے کا منصوبہ تھا جو کہ ناکام ہو گيا

ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق شکُوک اس وقت پيدا ہوئے جب امريکی ٹھيکيدار بليک واٹر يا زی [Blackwater/Xe] کے اہلکار حادثہ کے فوراً بعد جائے حادثہ پر ديکھے گئے اور انہوں نے بليک بکس اور دوسرے متعلقہ مواد قبضہ ميں لے ليا

ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق ايک نجی ٹی وی چينل کے مطابق امريکی ٹھيکيداروں کے اس حادثہ سے تعلق کے سلسہ ميں تحقيقات ہو رہی ہيں
ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق بليک واٹر کے چار مسلحہ اہلکار 2009ء ميں اسی نيوکليئر فسيليٹی کے قريب گرفتار کئے گئے تھے ۔ وہ جيپ پر سوار تھے اور اُن کے قبضہ سے اسرائيلی ساخت کے کڑی نگرانی اور جيمنگ کے جديد آلات [advanced surveillance and jamming equipment ] بھی برآمد ہوئے تھے ۔ يہ چاروں فر فر پشتو بولتے تھے اور لباس اور حُليئے سے طالبان لگتے تھے ۔ وفاقی وزيرِ داخلہ نے ان کی رہائی کا حُکم دے ديا تھا

ويٹيرنز ٹو ڈے کے مطابق حادثہ کا شکار ہونے والے طيارے ميں کم از کم دو امريکن بھی سوار تھے مگر بعد کی اطلاعات کے مطابق بليک واٹر کے کم از کم پانچ اہلکار سوار تھے مگر انہيں پہچاننا اسلئے دشوار ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے لباس اور حُليے ميں تھے اور جعلی شناخت کے ساتھ سفر کر رہے تھے

تفصيلات يہاں کلِک کر کے پڑھی جا سکتی ہيں

سيلاب ۔ تحقيق ؟

دریائے سندھ کے بہاؤ سے متعلق ميرے پاس 1922ء سے سال بہ سال کی رپورٹ ہے یہ انداز اور رجحان دیکھنے میں آیا ہے کہ ہر 9 سال میں جب 4 سال خشک سالی کے ہوں تو اگلا سال بہت زیادہ سیلاب کا ہوتا ہے۔ میں نے اسی تحقیق اور مطالعے کی بناء پر حکومت سندھ کے ذمہ داروں کو گزشتہ سال سے آگاہ کرنا شروع کردیا تھالیکن کسی نے کوئی توجہ نہ دی۔ آخری خط جنوری 2010ء میں وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کیا ۔ صرف سندھ اسمبلی کے اسپیکر نثار کھوڑو حرکت میں آ گئے۔ انہوں نے متعلقہ وزیر اور سیکرٹری کو اور مجھے بھی بلایا۔ ایک میٹنگ میں تفیصل سے باتیں ہوئیں لیکن اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ پی پی پی سندھ کے سیکریٹری جنرل تاج حیدر کو بھی میں نے خط لکھا

جیکب آباد کے چاروں طرف پانی ہے۔ سڑک اور ریل کا راستہ مسدود ہے۔ سارا شہر خالی کروا لیا گیا ہے۔ صرف 5 فیصد کے قریب آبادی موجودہے جن میں، میں بھی شامل ہوں لیکن یہاں بجلی ہے نہ پینے کا پانی نہ دیگر ضروری اشیاء۔ ٹیلی فون لائن بھی بعض اوقات کئی کئی گھنٹے نہیں ملتی ہے۔ سندھ میں سیلاب سے اتنی بڑی تباہی پہلے کبھی نہیں ہوئی ہے کتنے شہر اور گاؤں ڈوب گئے ہیں یہ سراسر سندھ حکومت کی غفلت اور نااہلی کا نتیجہ ہے

انجینئر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر لحاظ سے اس کی دیکھ بھال کرے اور برسات سے پہلے اس کا باقاعدہ تفصیلی معائنہ بھی ہوتا ہے۔ اب یہ محسوس ہورہا ہے کہ اس کی دیکھ بھال کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ بجٹ تو مخصوص تھا۔ فائلوں میں پیسے خرچ بھی ہوئے ہوں گے

پانی میں گھرے جیکب آباد میں16 روز سے محصور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ، سابق وفاقی وزیر اور بلحاظِ پیشہ انجینئر الٰہی بخش سومرو صاحب سندھ کی تباہی پر انتہائی دل گرفتہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اس سونے شہر میں اس لیے موجود ہوں کہ جتنے لوگ یہاں ہیں ان کی دل جوئی کر سکوں۔ حالت یہ ہے کہ واٹر پلانٹ کام نہیں کر رہا کیوں کہ اس کے اہلکاروں کو بھی شہر چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ میں یہاں اس لیے بھی بیٹھا ہوں کہ میرے شہر کے لوگوں کی دکانوں اور مال سامان کو وزیروں کے بندے لوٹ نہ سکیں

تفصيل يہاں کلک کر کے پڑھيئے

چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ اذان اور تکبير اقامت

اذان کب دی جاتی ہے اور تکبير اقامت کب کہی جاتی ہے اور کب نہیں ؟

کہنے کو یہ بہت آسان سوال ہے مگر عصرِ حاضر میں سوائے مُستند دينی مدارس کے فارغ التحصیل لوگوں کے اس کا جواب بہت کم مسلمان جانتے ہیں

نماز سے قبل اذان ضروری ہے ۔ اگر نماز کا وقت ہو جانے کے باوجود اس علاقہ میں کسی جگہ بھی اذان نہ ہو ئی ہو يا کم از کم آواز نہ سُنی گئی ہو تو پہلے اذان کہہ کر پھر نماز پڑھنا چاہيئے

باجماعت نماز کيلئے تکبير اقامت ضروری ہے

مندرجہ ذيل صورتوں ميں نہ اذان کہی جائے گی اور نہ تکبير اقامت

مسجد ميں کچھ لوگ نماز پڑھی جانے کے بعد پہنچیں اور باجماعت نماز پڑھيں
مسجد ميں کچھ لوگ کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے مثال کے طور پر مسافر مقررہ وقت سے پہلے باجماعت نماز پڑھيں
مسجد کے علاوہ کوئی بھی جگہ جہاں باجماعت نماز ادا کر دی گئی ہو

مزيد
مسجد میں جہاں معمول کے امام کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں دوسری جماعت میں شامل نمازيوں کے امام وہاں کھڑے نہیں ہوں گے بلکہ کم از کم ايک صف پيچھے کھڑے ہوں گے

میں نے دينی مدرسہ ميں تعليم حاصل نہيں کی
اگر کسی قاری کو متذکرہ بالا بيان سے اختلاف ہو یا کوئی بات لکھنا رہ گئی ہو تو ميری رہنمائی فرمائيں

بے شک زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ ميں ہے

آ سٹریلوی خاتون کيٹ اوگ [Kate Ogg] کے قبل از وقت پیداہونے والے بچے کو ڈاکٹروں نے مر دہ قرار دیا تاہم ڈاکٹروں کی پروا نہ کر تے ہو ئے کيٹ اوگ نے بچے کو اپنے سینے سے لگا ئے رکھا اور معجزانہ طور پر دو گھنٹے بعد بچے نے سانسیں لینا شروع کر دیا اور آنکھیں کھو ل کر اپنی ماں کی انگلی بھی پکڑ لی ۔ ڈاکٹر جو بچے کی زندگی سے مایوس ہو گئے تھے ماں کی محبت کا یہ مظاہر ہ دیکھ کر حیرا ن رہ گئے

بشکريہ ۔ جنگ

سيلاب زدگان کی امداد

ميں ويب گردی کر رہا تھا کہ سيلاب زدگان کی امداد کا جائزہ لوں ۔ مجھے صرف ايک سرکاری ويب سائٹ ملی ہے جو حکومتِ پنجاب کی ہے ۔جس کے مطابق

اب تک موصول ہو نے والی امداد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 191710000 روپے
خيموں کی کُل تعداد جو مطلوب ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 100000
جتنے خيمے متاءثرين کيلئے بھيج ديئے گئے ہيں ۔ ۔ ۔ 26538

اس ميں ايسے افراد اور جماعتوں کيلئے رہنمائی موجود جو کچھ کرنا چاہتے ہيں ۔ مثال کہ طور پر

اگر آپ ريسکيو يا کسی قسم کی مدد چاہتے ہيں
يا
جو ريليف کا کام آپ کر رہے ہيں اس ميں کسی قسم کی مدد يا سہولت چاہتے ہيں
تو مندرجہ ذيل نمبر پر ٹيليفوں کيجئے

1124

اگر آپ اين جی او ہيں اور امداد پہنچانے کيلئے معلومات حاصل کرنا چاہتے ہيں يا تجاويز دينا چاہتے ہيں
يا
آپ رضاکارانہ طور پر امدادی کام ميں حصہ لينا چاہتے ہيں
يا
آپ ايک ريليف کيمپ يا ڈسٹريبيوشن سينٹر اپنانا چاہتے ہيں
تو
مندرجہ ذيل پتہ يا ٹيليفون يا فيکس پر رابطہ کيجئے

ريليف اينڈ کرائسس منيجمنٹ ڈيپارٹمنٹ ۔ 8/48 ۔ لارنس روڈ ۔ لاہور

ٹيليفون نمبر ۔ لاہور کا کوڈ ہے 042
99204408
99204404
99204403

فيکس نمبر
99204405
99204439

ريليف کنٹرول سينٹر
99200549
99201253

پوليس کنٹرول روم ۔ [ان نمبروں پر غير ممالک سے سکائپ کے ذريعہ بات کی جا سکتی ہے]
+92-42-9211879 begin_of_the_skype_highlighting              +92-42-9211879      end_of_the_skype_highlighting begin_of_the_skype_highlighting              +92-42-9211879      end_of_the_skype_highlighting begin_of_the_skype_highlighting              +92-42-9211879      end_of_the_skype_highlighting begin_of_the_skype_highlighting              +92-42-9211879      end_of_the_skype_highlighting
+92-42-9211880

مزيد تفصيل کيلئے يہاں کلِک کيجئے

مگر بدنام صرف ہم ہيں

عنيقہ ناز صاحبہ کے سوالات کے جوابات لکھتے ہوئے ميں نے صرف ايک مشہور زمانہ بہت بڑے واقعہ کی نشاندہی کی تھی جو امريکا ميں ايک بار 40 منٹ کيلئے بجلی بند ہونے کے دوران پيش آيا تھا ۔ اب مشہور صحافی حامد مير صاحب نے ايک اور واقعہ ياد کرا ديا ہے

ميں يہ واضح کر دوں کہ برائی ہر صورت ميں برائی ہے چاہے کسی جگہ بھی ہو اور برائی کو سختی سے روکنا چاہيئے ۔ يہ تحرير اسلئے ہے کہ ہمارا کام صرف اپنوں کو ہی رگيدنا نہيں ہے بلکہ اپنوں کی اصلاح کرنا ہمارا فرض ہے جس کی طرف توجہ نہيں دی جا رہی

امریکی ریاست لوسیانا کے ساحلوں پر 27 اگست 2005ء کو ایک سمندری طوفان کا آغاز ہوا۔ سمندر کا پانی ساحلوں سے نکل کر شہروں میں داخل ۔ ہزاروں عمارتیں اور مکان تباہ ہوگئے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ۔ اس سمندری سیلاب کوکترینہ کا نام دیا گیا ۔ امریکی فوج کے 22ہزار جوانوں کوکترینہ سیلاب سے نمٹنے کا فریضہ سونپا گیا ۔ طوفان سے متاثرہ ایک بڑے شہر نیو آرلنیز میں لوٹ مار ۔ قتل و غارت اور عورتوں سے زیادتی کے واقعات شروع ہوگئے لہٰذا امریکی حکومت کو ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی اور چند دن کے لئے نیو آرلنیز میں کرفیو کا اعلان کرکے لوٹ مار کرنے والوں کوگولی مارنے کا حکم دے دیا گیا ۔ کترینہ سیلاب میں 1800 امریکی مارے گئے اور 81 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ۔ امریکی قوم کیلئے سمندری طوفان اور سیلاب کے باعث پھیلنے والی تباہی سے زیادہ پریشانی کی بات اس سانحے کے دوران شروع ہونے والی لوٹ مار تھی کیونکہ اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگ گینگ بنا کر نہ صرف بینکوں اور شاپنگ سینٹرز کو لوٹ رہے تھے بلکہ بے گھر ہونے والی عورتوں اور بچیوں کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنانے لگے