جو دن گذر گيا سو گذر گيا ۔ وہ تو واپس نہیں آ سکتا ۔
آنے والا دن آئے گا يا نہيں ؟ کسے کيا معلوم ۔
اور آئے گا تو کيا ميں اُسے ديکھنے کيلئے موجود ہوں گا ؟
اور اگر موجود ہوا تو اس قابل ہوں گا کہ کچھ کر سکوں ؟
کوئی نہيں بتا سکتا ۔
پھر يہ بھی تو ہے کہ ہر غُنچہ پھُول نہيں بنتا
اور نہ ہر کلی غُنچہ بنتی ہے
اگر کچھ کرنا ہے تو آج ہی کرنا ہے ۔
کل کی انتظار ميں بيٹھنا عقلمندی نہيں ہے
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہيں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہيں
کسی نے کيا خوب کہا ہے
جوانی ہی ميں عدم کے واسطے سامان کر غافل
مسافر شب کو اُٹھتے ہيں جو جانا دور ہوتا ہے
Pingback: Tweets that mention What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » آج اور کل -- Topsy.com