نیو یارک میں ہونے والی بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں برطانوی شہزادے چارلس نے گلوبل وارمنگ کے باعث ہونے والی تبدیلیوں اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے عالمی ماہرین پر زور دیا ہے کہ قرآن میں بتائے گئے احکامات پر عمل کر کے دنیا کو کسی بڑے نقصان سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے
ہمارے ہموطن مسلمانوں ميں اونچا بولنے والے کہتے ہيں کہ
اسلام کے قوانين 14 سو سال پرانے ہيں اسلئے موجودہ ترقی يافتہ دور ميں نافذ العمل نہيں
اسلام پر عمل انتہاء پسندی کو جنم ديتا ہے
غیر مسلمان پہلے ہی یہی کچھ کر رھے ہیں۔برطانیہ میں عمر لا تو پہلے سے ہی مشہور ھےاگر مجھے غلط فہمی نہیں ھو رہی ۔۔شہزادے نے ایسا کہہ دیا تو کیا ھوا۔مجھ جیسے مسلمانوں کو ایسی باتوں اب جوش نہیں آتا۔
گلوبل وارمنگ کا کوئی وجود نہیں۔
روشن خیال، نام کے مسلمان بیچارے اپنی زندگی اسلام کو آوٹ ڈیٹیڈ قرار دینے میں گزار دیں گے اور تب تک یہ مغرب والے اسلام کے بہت قریب آ چکے ہوں گے۔ مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے۔
آپ نے اسلامی تعلیمات کا ذکر چارلس کے حوالے سے کر دیا؟
آپ نے پوری امت مسلمہ کا دل دکھایا ہے
توبہ کریں اور باآواز بلند مسلمانوں سے معافی مانگیں
یاد رہے اس بلند آواز کی گونج بلاگ تک آنی چاہیے
نہیں تو اس پوسٹ پہ تبصروں کی جگہ فتوے ایشو ہونا شروع ہو جائیں گے
یعنی غیر تو قائل ہو رہے ہیں اور ہم غیروں ک پیروی میلگے ہوئے ہیں
اسلام کے قوانین 14 سو سال پرانے ہیں ۔۔ لیکن جو قوانین ہمارے ہاں رائج ہیں وہ تو 14 سو سال سے بھی پہلے والے ہیں یعنی زمانہ جاہلیت والے ۔۔ اگر ہم 25% بھی قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں تو بہت بہتر ہوجائے ہمارا حال ۔۔
یاسر خوامخواہ جاپانی مگر اصلی پاکستانی صاحب
آپ عرصہ سے جاپان ميں ہيں مگر قوم کی رگ رگ سے واقف ہيں
عارف کريم صاحب
گلوبل وارمنگ وہ نہيں ہے جو يہ فرنگی کہتے ہيں مگر ہے ضرور ۔ اصل ميں شہزادہ چارلس نے اسی طرف اشارہ کيا ہے کہ حرام توپ چھوڑ ديں اور بندے کے پُتر بن جائيں
احمد عرفان شفقت صاحب
کل ہی خطيب کہہ رہے تھے کہ شيطان انسان کی ذاتی خواہشات کو اُبھار کر اُسے اللہ سے دور کر کے تباہی کی طرف لے جاتا ہے
ڈ ِ ف ر صاحب
گرچہ بُت ہيں جماعت کی آستينوں ميں
مجھے ہے حُکمِ اذاں لا الہ الاللہ
شازل صاحب
مجھے تو 1962ء کا ياد ہے کہ پاکستانی صحافی نے چين کے وزيرِ اعظم چو اين لائی سے پوچھا “آپ کا يہ لباس کس نے ڈيزائن کيا ؟” تو اُس نے جواب ديا ” آپ کے دوسرے خليفہ عمر ابن الخطاب نے”
فکرِ پاکستان صاحبہ
آپ تو حقيقی فکرِ پاکستان ہيں ۔ اللہ آپ کی خواہش پوری کرے