آج کے اخبارات ميں مندرجہ ذيل خبر سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کونسا حکمران ہے جو رشوت نہ ملے تو بندے مروا ديتا ہے
فرانس میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے جج نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ پاکستان کو اگوسٹا آبدوزوں کی فروخت کے سودے میں رشوت دی گئی تھی ۔گزشتہ سال فرانس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 1995ء میں پاکستان کو آگوسٹا آبدوزوں کی فروخت کے سودے میں غیر قانونی طور پر کمیشن دیا گیا تھا اور 2002ء میں کراچی کے ایک ہوٹل کے باہر فرانسیسی انجینئروں پر خود کش بم حملہ پاکستان اور فرانس کے اعلیٰ حکام کے درمیان کمیشن کی ادائیگی پر اختلافات کے بعد کیا گیا تھا ۔ پیرس کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے وکیل صفائی اولیور مورس نے کہا کہ جج نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ آبدوزوں کے سودے میں رشوت دی گئی تھی ۔ کراچی بم دھماکے کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ آبدوزوں کی خریداری میں رشوت کی 8کروڑ ڈالر سے زائد رقم مبینہ طور پرپاکستانی سیاستدانوں اور فوجی افسروں کو اداکی گئی
جی ہاں بڑا نام ہے پاکستانیوں کا پوری دنیا میں۔ ہر جگہ یہ کمبخت اپنی ناک کٹواتے ہیں!
یہاں کوئی جائز کام بھی رشوت کے بغیر نہیںہوتا
پاکستان مین ایک ڈاکٹر نے ایک بیمار کو ‘میڈیکل سرٹیفکیٹ ” دیا تا کہ وہ چھٹی لے سکے۔
ڈاکٹر نے اس کی فیس مانگی تو کہنے لگا
“فیس کیسی؟ مجھے تو واقعی نزلہ ہے”
افسوس صد افسوس کہ وطن عزیز میں رشوت بھی حق بن چکی ہے۔
بھائی وھاج الدين احمد صاحب
يہ تو لطيفہ ہے
مريض کا خيال تھا کہ فيس جھوٹے سرٹيفيکيٹ کی ہوتی ہے
جناب بھوپال صاحب السّلام و علیکم
سیاستداں تو سمجھ میں آتا ہے الیکن آپ نے تو “جرنیل ” بھی لکھ دیا .
اگر کسی پکّے پاکستانی نے پڑھ لیا تو آپ سے حب الوطنی کا سرٹیفکٹ واپس لے لے گا .
پھر آ پ اس ضیف عمری میں کہاں GHQ کے چکّر کاٹیں گے
ابھی کچھ دنوں پہلے ہی ایک پکّے پاکستانی جرنیل پرویز مشرف کی ایمان داریوں کے قصیدے پڑھ رہے تھے . حالانکے UK میں رہائش اتنی بھی مہنگی نہیں، چند کک بیکس اور باقی زندگی خوشگوار .
کیا کوئی بتاۓ گا کے ایک سرکاری ملازم(بشمول جرنیل ) UK میں گھر خردینا کیسے افورڈ کر سکتا ہے جب کے وہ ایک متوسط خاندان سے تعلق رکتھ ہو .
واسسلام
محمد نعمان صاحب ۔ و عليکم السلام و رحمة اللہ
جناب ميں نے 5 مئی 1991ء ميں پونے باون سال کی عمر ميں ريٹائرمنٹ مانگ لی تھی ۔ مجھ سے وردی اور بے وردی والے فرعونوں کے چونچلے پورے نہيں ہو سکتے تھے ۔ ساری عمر ان سے ٹکر ليتے گذری تھی ۔ مجھے کسی سے سرٹيفيکيٹ کی ضرورت نہيں ہے ۔ ويسے چند بلاگر بھی مجھ سے سرٹيفيکيٹ چھيننے کی کوشش ميں رہتے ہيں ۔
آپ نے برطانيہ ميں مکان کی بات کرتے ہيں ۔ ميں تو پاکستان ميں بھی اپنا مکان نہ بنوا سکا ۔ ہم چار بھائی اُس مکان ميں رہتے ہيں جو اللہ جنت نصيب کرے والد صاحب نے 1971ء ميں پلاٹ خريد کر 18 سال ميں مکمل کيا تھا ۔ ميرے والد تاجر تھے ۔ دعا کيجئے کہ ميرے بچے اپنے اپنے مکان بنانے کے قابل ہو جائيں