اِن شَاء اللہ کا مطلب ہے اگر اللہ نے چاہا ۔ ظاہر ہے کہ اللہ صرف اچھی بات چاہتا ہے ۔ ہمارے ہاں گفتگو ميں اِن شَاء اللہ کا استعمال کرتے ہوئے اس حقيقت کو بالکل فراموش کر ديا جاتا ہے
کچھ لوگ کسی کو بد دعا ديتے ہوئے يا بُرا کہتے ہوئے بھی ساتھ اِن شَاء اللہ کہتے ہيں ۔ يہیں بس نہيں ايسا کام يا عمل کرنے سے پہلے جو کہ گناہ ہے اِن شَاء اللہ کہا جاتا ہے جيسے کسی فلم ميں ناچنے والی اپنی کاميابی کيلئے اِن شَاء اللہ کا استعمال کرے
کچھ لوگ ايسے بھی ہيں جو اُس کام کيلئے اِن شَاء اللہ استعمال کرتے ہيں جسے کرنے کا اُن کا ارادہ نہيں ہوتا ۔ اس کے برعکس کوئی کہے “اِن شاء اللہ ميں آؤں گا يا يہ کام کر دوں گا” تو کہا جاتا ہے کہ “تم نے نہيں کرنا”۔ ايک بار ميرے ساتھ ايسا ہوا تو ميں نے پوچھا “آپ کيسے کہہ سکتے ہيں کہ ميں نہيں آؤں گا ؟” جواب ملا “جو کام نہيں کرنا ہوتا اُس کے ساتھ اِن شَاء اللہ لگا ديا جاتا ہے”
اللہ ہميں دين کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے
bohat achi baat ki hy aap nay. ALLAH aap ko is k ajar day, or hamain deen ko samajhnay ki tofeek day. Ameen
زائرہ صاحبہ
جزاک اللہ خير
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
جزاک اللہ خیر۔ سعودی عرب میں بھی اکثربات سنی گئی ہےکہ جب سعودی انشاء اللہ کہےتوسمجھوکہ کام میں تاخیرہوگی۔
والسلام
جاویداقبال
سلام – دو ادمی گفتگو کر رہے تھےایک کہ رھا تھا انشااللہ نہی کنفرم بتاو۔۔۔
جاويد اقبال و شہزاد صاحبان
مثل مشہور ہے کہ جب گيدڑ کی موت آتی ہے تو شہر کا رُخ کرتا ہے ۔ اسی طرح جب مسلمان پر تباہی آنا ہوتی ہے تو وہ دين کا مذاق اُڑاتا ہے اور دراصل وہ اللہ سے مذاق کر رہا ہوتا ہے ۔ نعوذ باللہ من ذالک
جو بات جاوید اقبال صاحب نے کہی ہے وہی میں نے امارات میں وہاں کےلوگوں کے بارے میں سنی تھی۔
بہت اچھی بات بتائی ہے جی آپ نے،
ہم لوگ واقعی جب کوئی کام نہیں کرنا ہوتا تو اِن شَاء اللہ ساتھ لگا دیتے ہیں اور یہ سوچتے ہی نہیں کہ ایسا کرنا کتنا غلط ہے
آپ نے ایک عام خرابی کی نشاندہی کی ہے
ہم بہت سے گناہوں سے بچ سکتے ہیں جو کہ روزانہ ہمارے ساتھ پیش آتے ہیں
جاوید اقبال و شہزاد و احمد عرفان شفقت صاحبان
ہميں دوسروں سے کيا ہماری قوم کا يہ حال ہے کہ اللہ کو مانتے ہيں مگر اللہ کی نہيں مانتے
ميں عرب دنيا ميں کچھ عرصہ رہا ہوں ۔ اُن کے متعلق ساری باتيں ہمارے لوگوں نے مشہور کی ہوئی ہيں جو سب درست نہيں ہيں ۔ ويسے ميں نے دفاتر ميں کبھی کبھی اُنہيں شاء اللہ بُکرا يا شاء اللہ غُدوا کہتے سُنا تھا يعنی ميں کل کروں گا ۔ ايسا زيادہ تو اُس وقت کہتے جب کہا جائے کہ ابھی کر دو يا آج ہی کر دو
شازل صاحب
قوم کی اکثريت کو اس بات کا احساس ہی نہيں ہے
بلو صاحب
ميں نے اچھی بات بتائی يا نہيں ۔ آپ نے کوئی گڑبڑ کی ہو گی جو آپ کا تبصرہ سپيم ميں سو رہا تھا ۔ ۔ کھينچ کر ادھر لايا ہوں
محترم معذرت کے ساتھ تجربہ بڑا تلخ ھے۔خاص کر عربوں کے ساتھ۔جہاں انشااللہ کہہ دیں سمجھ لیں۔کام ھونے کا نہیں۔
I totally agree with yasir japani sahab . jab saudiz inshallah kahdayn to samajh lana chahiye kay kaam nahi honay ka.(yeh suni sunai baat nahi zat mushahida hey )
یاسر خوامخواہ جاپانی و طوارش ماسکوفخ صاحبان
مسلمانوں نے جب مسلمانوں والے وصف چھوڑ ديئے تو ان کا من حيث الاُمہ حال بھی تو ديکھ رہے ہيں آپ
اور یہی حال قسم اٹھانے اور وعدہ کرنے کا بھی ہے۔ جس کام میں قسم اٹھائی گئی یا وعدہ کیا گیا۔۔۔سمجھ لو کہ اگلے کی نیت ہی نہیں!