محلِ وقوع

جن صاحب نے ہیلو۔ہائے۔اےاواے ۔ A Pass By ۔ بھونچال ۔ ميرے نام اور ديگر ناموں سے پراگندہ تبصرے مختلف بلاگز پر کئے ہيں اُن کا محلِ وقوع دريافت ہو گيا ہے ۔ اگر ميں اسلام آباد ميں ہوتا تو شايد اُن تک پہنچ بھی جاتا ۔ محلِ وقوع کچھ اس طرح ہے

اسلام آباد ميں بنی گالہ کے جنوب ميں ۔ راول جھيل کے مشرق کی طرف ۔ لکھوال کے مشرق مشرق شمال کی طرف ۔ پارک روڈ بنی گالہ لِنک کے قريب مشرق کی طرف

موصوف ہائر ايجوکيشن کميشن اسلام آباد کا انٹرنيٹ استعمال کر رہے ہيں . آئی پِيز ہيں
111.68.99.198
111.68.99.208

This entry was posted in معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “محلِ وقوع

  1. پھپھے کٹنی

    بی بی سی پر اکثر کسی نے ميرے نام سے تبصرہ کيا ہوتا ہے شروع ميں دو چار دفعہ ميں جلی کڑھی اور احتجاج کيا مگر پھر ميں انجوائے کرنے لگی يہ بھی رنگ برنگی زندگی کا ايک رخ ہی ہے رہی يہ بات کہ مذکورہ تبصرہ آپکے خيالات کا ترجمان نہيں تھا تو ہم جو آپکو جانتے ہيں ہميں معلوم ہے آپ ايسا تبصرہ نہيں کر سکتے اوپر سے آپ کا تبصرہ ہٹا دينا اور انفارم کر دينا کافی تھا کمپيوٹر آئی ڈی ميرے خيال ميں کافی سے زيادہ ہے کہ بڑی بڑی غلطيوں پر اللہ پاک پردہ ڈال ديتا ہے يہ تو ايک مزاحيہ سی شرارت تھی

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    پھپھے کٹنی صاحبہ
    اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی تو بے نياز ہيں ۔ ميں ايک معمولی مخلوق ہوں ۔ اللہ ہی نے برائی کو روکنے کا حکم ديا ہے ۔ مزاحيہ نہيں بہت سنجيدہ قسم کی غلط حرکت تھی ۔ ميں ان صاحب کا بہت کچھ برداشت کرتا رہا مگر وہ بڑھتے چلے گئے ۔ اتنی رعائت ميں نے اُن سے کر دی ہے کہ نام ظاہر نہيں کيا ۔

  3. محمداسد

    اصل مسئلہ اپنے بلاگ پر نہیں، بلکہ دوسروں کے بلاگ پر بن سکتا ہے۔ کوئی آپ کے بلاگ پر آپ کے نام سے تبصرہ کرے تو آپ کو اس میں تدوین یا حذف کرنے کا پورا اختیار ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی دوسرے بلاگ پر آپ کے نام سے تبصرہ کر بیٹھے تو آپ صرف ایڑیاں رگڑسکتے ہیں، ایکشن لینا تو بلاگر پر منحصر ہے۔

  4. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محمد اسد صاحب
    ہاں يہ درست ہے کہ دوسرے بلاگ پر صرف درخواست ہی کی جا سکتی ہے ۔ جيسا اسماء صاحبہ نے بتايا ہے کہ کوئی اُن کے نام سے بی بی سی پر لکھتا رہتا ہے ۔ آپ لوگوں کے تبصروں سے ہی مجھے احساس ہوا تھا کہ موصوف کو بے نقاب کروں ۔ ابھی بھی ميں نے موصوف کا مقام افشاء کيا ہے نام افشاء نہيں کيا ۔ تھوڑی محنت کی ضرورت ہوتی ہے انٹرنيٹ کے ذريعہ بہت کچھ معلوم ہو جاتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.