اٹارنی جنرل انور منصور جنہوں نے کل عدالتِ عظمٰی ميں بيان ديا تھا کہ وزيرِ قانون اور وزارتِ قانون اُن کی راہ ميں روذے اٹکارہے ہيں ۔ آج وہ اس رويّہ کے خلاف مستعفی ہو گئے ہيں
میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter
” پچھلے ساڑھے پانچ سال سے معاشرے کے کچھ بھیانک پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے
الحمدللہ۔ ایک اور کرپٹ انسان کا صفایا ہوگیا۔
عارف کریم صاحب آپ نے طنز کیا ہے تو الگ بات ہے ورنہ میںذاتی طور پر انور منصور سے واقف ہوں ایک نفیس انسان ہیں
محترم،انور منصور کے استعفے سے کیا ہوگا۔ استعفیٰ تو اس وزیر کو دینا چاہئے تھا جو خود اپنے نام میںڈاکٹر کا سابقہ لگا تا ہے مگر ڈاکٹریٹ کی ڈگری اس کے پاس نہیں ہے۔ جس پر جنرل کے چہیتے ججوں سے فیصلہ حاصل کرنے کےلئے کروڑوں روپے کلائنٹ سے بٹورنے کا الزام بھی ہے ۔
ویلکم بیک سر جی آخر بلاگ چل پڑا خوشی ہوئی۔