مجھے اپريل 2010ء کے شروع میں دو برقی پيغامات آئے جن ميں سے ايک بين الاقوامی آن لائن اخبار کی طرف سے تھا اور دوسرا ايک خاتون کی طرف سے جو تعليميافتہ اور شادی شدہ ہيں اور پاکستان ميں سرکاری افسر بھی رہ چکی ہيں چند سالوں سے بيرونِ مُلک ہيں ۔ دونوں نے عورت کے دماغی عمل کی وضع کاری بھيجی ہے جسے ميں فی الحال سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اس کا آخری حصہ غور طلب ہے
کیا عورت کو دماغ ہوتا ہے؟ یہ تو مشین ہے، کمال کی مشین جو سمجھ سے باہر ہے
شعيب صاحب
ميں نے کچھ کہا تو الفاظ کی چند مشين گنيں چل پڑنے کا خدشہ ہے
:smile:
اگر تو یہ ایک مذاقیہ پوسٹ ہے پھر کوئی بات نہیں، لیکن اگر کسی اور کی بنائی گئی بے وقوفی کو آپ نے بھی حقیقت تسلیم کر لیاتو غلط بات ہے، ایسا نہیں کرنا چاہیے، معذرت کے ساتھ
میں ھمیشہ سوچتا تھا۔ھماری بےغم جاپانی ھونے کے باوجود اتنی پےچیدہ کیوں ھیں۔اب سمجھا عورت عورت ھے۔چاھے جاپانی ھو۔
ياسر عمران مرزا صاحب
آپ نے زمرہ ديکھے بغير فتوٰی صادر کر ديا ہے ۔ فتوٰی کيلئے تو مُلا کو بدنام کيا جاتا ہے
میں تو دیکھ دیکھ کر حیران بلکہ پریشان ہو رہی ہوں کہ کیا عورت کے دماغ کی تعریف ہو رہی ہے ۔یا خدا نا کرئے ۔؟اور اگر تعریف ہو رہی ہے تو بس یہی کہہ سکتی ہوں کہ عورت ذات پر اللہ پاک کا کچھ خاص کرم ہے ۔ جس پر ہم نے کبھی غرور نہیں کیا ۔کیا ساری خواتین متفق ہیں
ایک مرد کے بلاگ پر یہ خاکہ شائع دیکھ کر انسان کا قدرت کے انصاف پر ایمان مزید پختہ ہوجاتا ہے۔۔
شعیب صاحب ! آپ کی بات پڑھ کر تو مجھے آج کل خبروں میں مشہور ایک اور ” شعیب صاحب ” کی یاد اگٔی ہے ، مو صو ف اتنے ” عقلمند ” ہیں کہ جس لڑکی سے اپنے نکا ح کو نہیں مانتے تھے اُسی کو دس دن بعد طلاق دے دیتے ہیں اور پھر اُسی لڑکی سے درخواست کرتے ہیں کہ” چھوٹا بھا یٔ” سمجھ کر مجھے معاف کر دینا !
فی الحال تو آپ بتا یںٔ مرد کے پاس کس ماڈل کا دماغ رہ گیا ہے ؟ کافی آؤٹ ڈیٹڈ لگتا ہے !!
یاسر عمران مرزا و یاسرخوامخواہ جاپانی و راشد کامران صاحبان اور تانیہ رحمان صاحبہ و عین سیدہ صاحبہ
ميں نے يہ خاکہ مذاح کے زمرہ کے تحت لگايا تھا مگر ميرا خيال تھا کہ عورت مرد کو بھول کر لوگ اس خاکے پر غور کريں گے ۔ مگر ميں پچھلی دو دہائيوں سے مشاہدہ کر رہا ہوں کہ ہر چيز ميں نقص ڈھونڈنا ہمارا اوليں مشغلہ ہوتا ہے باقی عمل بعد ميں اگر وقت ملے ۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جس شخص نے اتنا پيچيدہ خاکہ بنايا کسی نے اُس کی کاوش کو سراہنا تو کُجا اُس پر غور بھی نہ کيا ۔ ميں يہ خاکہ بنانا چاہوں تو شايد کئی ماہ لگ جائيں اگر ميں اپنا عمومی مطالعہ بند کر دوں ۔ ميں يہ توقع لگائے بيٹھا تھا کہ خاکے کی باريکيوں اور اُن کا آپس ميں ميلان پر گفتگو ہو گی
محتر م افتخار بھایٔ ! آپ نے کیسے یہ سمجھا کہ ہم نے اِس خاکے کو باریکی سے نہیں دیکھا ! جناب ہماری تو زندگی اِس خاکے سے پہلے بھی اِسی طرح کی پیچیدگیوں میں پھنسی رہتی ہے۔صبح سے شام ہو جاتی ہے مگر دل و جان و دماغ سب ایک شٹل کاک کی طرح ایک ٹینس بال کی طرح، ایک فٹ بال کی طرح یہاں سے و ہاں اور وہاں سے یہاں کبھی خود گھومتے ہیں اور کبھی گھوماۓ جاتے ہیں ! میں تو یہی سمجھی کہ آپ نے ہماری مسکراہٹ کا بندوبست کیا ہے ۔ویسے میرے کومنٹس میں وزن ہے دوبارہ پڑھ کر تو دیکھیں !!
عین سیدہ جی آپ اتنی عقلمند ہیں مجھے آپ جیسی خواتین پر فخر ہے ۔ جس نے یہ خاکہ بنایا وہ جانتا تھا ۔ کہ خواتین بچاری دکھوں کی ماری اس خاکے کے گرد گھوم گھوم کے اس خاکے میں کہیں گم ہو جاتیں ہیں ۔ میں کئی بار اپنے اپ کو تلاش کرتی رہی کبھی ایک کونے میں تو کبھی دوسرے کونے میں ۔ افتخار جی آپ ہی اندازہ لگا لو ہماری بچارگی کا۔ پھر بھی آپ کہتے ہو کہ ہم نے خاکے کو غور سے نہیں دیکھا ۔ میری دونوں انکھیں گھوم گھوم کر اب روکنے کا نام ہی نہیں لے ریں
عین سیدہ صاحبہ و تانیہ رحمان صاحبہ
کہا يہ بھی جا سکتا تھا ۔ يہ خاکہ عورت کے دماغ کا ہونے کا کيا ثبوت ہے اور مرد کا کيوں نہيں ؟ يا ديکھا عورت کا دماغ کتنا باريک بين ہے اور ايک ہی وقت ميں کتنی مستعدی سے کتنے سارے کام کرتا ہے ۔ مگر ميں نے جو بات کہی وہ اس خاکہ کو بنانے والے کی محنت و ذہانت ہے ۔ اُسے کيا سوجھا اور پھر محنت سے بنا بھی ديا ۔ اس کی کسی نے تعريف نہيں کی
عین سیدہ صاحبہ
ميں نے آپ کی بات سمجھ لی تھی ۔ آپ شايد مجھے دو ہزار سال پہلے کی مخلوق سمجھيں مگر ميں جو کچھ بھی ہوں اللہ کی دی ہوئی توفيق سے ہوں ۔ ميں نے ان شوبِز والوں پر کبھی وقت ضائع نہيں کيا ۔ انسان کی بدقسمتی ہے کہ کھلاڑی جن کی کسی زمانہ ميں سپورٹمين شِپ کی مثال دی جايا کرتی تھی اُن ميں اور فلمی اداکاروں / اداکاراؤں ميں کوئی فرق نہيں رہ گيا
میں نے تو اسے اپنے پاس سیو کر لیا ہے اسے سمجھنے کے لیے بالکل فری مائنڈ چاہیے۔
واقعی عورت کا دماغ اس سے بھی کہیں زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے
مزید میں کچھ نہیں کہوں گا
تانیہ رحمان ۔۔۔بہت بہت شکر یہ !
افتیخار صاحب ۔۔۔ آپ کی بات بلکل صحیح ہے ،تعریف کے قابل ہے وہ جس نے یہ خاکہ بنا کر ہمیں اپنی مشکل پسندی پر کچھ دیر کے لیے ہی سہی مسکرانے کا مو قع تو دیا !!
رہی بات شو بز والوں کی تو کیا کریں ؟ بچپنا تھا شاید مگر میں یہی سمجھتی تھی کہ یہ فنکار ہو تے ہیں اور انہیں یقیناَََ اپنے وطن کی مٹی سے پیارہوتا ہوگا مگر جس طرح انھوں نے بشمول کھلاڑیوں کے وطن کی مٹی بیچی ہے ۔۔۔۔ اِن کو” اچھا سمجھنے” پر افسوس ہورہا ہے !!
طارق راحیل صاحب ۔۔۔ آپ خاکہ بنا نے والے کا اشارہ سمجھ گیۓ ہیں ، اتنی عقلمندی کافی ہے !!