صدر آصف علی زرداری نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے وزیر داخلہ رحمن ملک کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اصول و ضوابط کی یہ کھلی خلاف ورزی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محترمہ قتل کیس میں ان کے کردار پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ رحمن ملک نے اس حوالے سے خود اپیل دائر کی جبکہ درخواست گزار اپنے باس کے ذریعے یا اس نے اگر سروس چھوڑ دی ہے تو وہ اپنے سابقہ باس کے ذریعے ہی اپیل دائر کر سکتا ہے ۔ سیکرٹری داخلہ نے 17 اپریل 2010ء کو 15 نومبر 2002ء سے اپنے باس کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیاجبکہ رحمن ملک کی پہلی اپیل کو صدر رفیق تارڑ نے 1999ء میں مسترد کر دیا تھا۔ سول سروس رولز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اپیل کا وقت [30 دن] گزر جانے کی وجہ سے ایوان صدر انہیں معافی نہیں دے سکتااور نہ ہی دوبارہ صدر کو اپيل کی جا سکتی ہے ۔ رحمن ملک کو 4 نومبر 1998ء کو حکومت پاکستان کی ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا ۔ ان کے خلاف سات نکاتی چارج شیٹ میں غیر قانونی طور پر دو ہنڈا کاروں کا حصول، سرکاری حیثیت کا غلط استعمال، بجلی چوری جیسے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ اس وقت ان کی معطلی کا معاملہ احتساب عدالت نے ختم کر دیا جبکہ ہنڈا کاروں کے حوالے سے ریفرنس ابھی بھی احتساب عدالت میں زیرسماعت ہے۔
متروکہ جائيداد ٹرسٹ بورڈ نے 2007ء ميں سکھوں کے گوردواروں سے ملحق زمين ڈی ايچ اے کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنايا اور کيس تيار کر کے وزارتِ اقليتی امور کی رائے لينے کيلئے بھيجا ۔ وزارتِ اقليتی امور نے اس منصوبے پر اعتراضات لگا کر فائل اپنے پاس رکھ لی ۔ پھر مئی 2009ء ميں جب حکومت بھی بدل چکی تھی اور وزارتوں کے سربراہان بھی تو تمام قوانين کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متعلقہ سينکڑوں ايکڑ زمين ڈی ايچ اے کو بيچ دی گئی ۔ اس کی خبر اُس وقت ہوئی جب بھارتی پارليمنٹ ميں اس پر اعتراضات اُٹھائے گئے اور بھارت کی حکومت نے پاکستان کی حکومت کو لکھا کہ تحقيقت کی جائے
ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوا ن نصیر نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت کے پولیس افسر سعود عزیز نے ہمیں سختی سے حکم دیا تھا کہ جلد از جلد جائے حادثہ کو پانی سے دھویا جائے لیکن ریسکیو 1122 نے اس بناء پر کہ جائے شہادت کو دھونے سے تمام شہادتیں اور ثبوت ضائع ہو جائیں گے، یہ کام کرنے سے انکار کردیا جس پر ایس ایس پی سعود عزیز کے حکم پر کارپوریشن کی فائر بریگیڈ گاڑیوں سے جائے شہادت کو دھلوایا گیا تاہم بعدازاں جب ثبوت ضائع ہو گئے تو ریسکیو 1122 نے بھی دھلائی اور صفائی کے کام میں حصہ لیا
ابھی بھی ہماری قوم ميں ايسے افراد موجود ہيں جو کہتے ہيں کہ پرويز مشرف اور زرداری کو بلا وجہ بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے
جناب اجمل صاحب – کیا مشرف کیا زرداری اور کیا شریف برادران …. سب ایک ہی جیسے ہیں
ان لوگوں کو منتخب کرنے میں ہمارا ہی قصور ہے
سياسی مضامين تو مجھے ککھ سمجھ نہيں آتے بس يہ پتہ ہے سياستدان سب ايک جيسے ہوتے ہيں