جب اللہ نے حکم دے ديا
إِنَّ اللَّہَ وَمَلَائِكَتَہُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِيِّ يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ايمان لانے والو ۔ تم بھی اُن پر دُرود اور سلام بھیجا کرو [سورت 33 ۔ الاحزاب ۔ آيت 56]
تو باقی کچھ سوچنے کو نہيں رہ جاتا ۔ اے بندے پڑھ اللہ کی تسبيح اور بھيج نبی پر درود ہر ماہ کے ہر دن
اللّٰھُمَ صَلی علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا صَلَیْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد
اللّٰھُمَ بَارِکْ علٰی مُحَمْدٍ وَ علٰی آلِ مُحَمْدٍ کَمَا بَارَکْتَ علٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ علٰی آلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد
صَلُّوا اور َسَلِّمُوا دونوں میں حُکم کا صيغہ ہے جمع متکلم کيلئے اور حُکم ديا گيا ہے اُنہيں جو اللہ ايمان لے آئے ہيں
انسان کے بنائے ہوئے قانون ميں اگر کوئی حُکم ديا گيا ہو تو اس پر عمل نہ کرنے والا مُجرم ٹھہرتا ہے اور اسے سزا دی جاتی ہے
جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم پر درود و سلام نہ بھيجے وہ اللہ کا مُجرم ہے اور سزا کا مستحق ۔ ليکن ساتھ ہی اللہ نے حُکم ديا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور نبی کو بشیراً و نذيراً قرار ديا ہے ۔ اسلئے مسلمان پر لازم ہے کہ وہی کرے جو نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم نے کہا یا کِيا
ميں نہيں کہتا کہ جلوس نہ نکاليں ۔ ميں نہيں کہتا نعت نہ پڑھيں ۔ ميں صرف يہ کہتا ہوں کہ ساتھ يہ بھی ديکھ ليں کہ مقصد کيا ہے
اس مکالمہ پر غور کيجئے
بيٹا “ابا جان ۔ مجھے آپ سے بہت محبت ہے ۔ ميں آپ کا تابع فرمان ہوں ۔ میں آپ کی ہر خدمت کرنے کيلئے چوکس ہوں ۔ مجھے آپ کا بہت خيال رہتا ہے ۔ میں اپنے دوستوں میں بھی آپ کی تعريف کرتا رہتا ہوں”
ايک دن باپ دن بھر کا تھکا ہوا آيا ۔ اُس نے بيٹے کو آواز دی “بيٹا ۔ ذرا آنا ميرے کندھے سہلا دينا ”
بيٹا “ابا جان ۔ ميں ٹی وی ديکھ رہا ہوں بڑا دلچسپ ڈرامہ چل رہا ہے”
ايک دن باپ نے بيٹے کو آواز دی ” بيٹا ۔ پانی کا ايک گلاس لانا”
بیٹا ” ابا جان ۔ میں دوست سے چَيٹ کر رہا ہوں”
ايک دن بیٹا گھر آيا تو باپ نے کہا “بيٹا ۔ ميرا سر چکرا رہا ہے ۔ بخار بھی ہے ۔ ذرا مجھے ہسپتال لے چلو”
بيٹا ” ابا جان ميں ضرور لے جاتا مگر ميں نے دوست کے ساتھ کہيں جانے کا وعدہ کيا ہوا ہے”
کيا يہ بيٹا اپنے باپ کا تابع فرمان ہے ؟
کيا اسے اپنے باپ سے محبت ہے ؟
کيا يہ اپنے باپ کا احترام کرتا ہے ؟
آجکل اکثر مسلمانوں کا حال متذکرہ بالا بيٹے کا سا ہے نبی صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کو باپ سمجھ ليجئے ۔ عام لوگ زبانی جمع خرچ بہت کرتے ہيں مگر عمل مفقود ہے ۔ آتشبازی ۔ نعت خوانی اور جلوس پر سب تابعداری ۔ محبت اور احترام ختم ہو جاتا ہے ۔ اللہ اور اس کا رسول عمل مانگتے ہيں لفاظی نہيں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی خوشنودی حاصل کرنے کا صرف ايک طريقہ ہے ۔ اللہ کے فرمان اور اس کے رسول صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی سنّت پر عمل ۔ اگر يہ نہ ہو تو باقی سب عمل بيکار ہيں
اللہ ہميں حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے