اس سے ملتی جلتی نظم میں 10 ماہ قبل يہاں پڑھی تھی ليکن بنيادی طور پر اصل نظم کسی گمنام شاعر نے لکھی تھی
جب باپ کی عزت کم ہو جائے ۔ ۔ ۔ جب قوم کی غیرت سو جائے
جب مرد و زن کلبوں کو جائيں ۔ ۔ ۔ اور بھائی بہنوں کا حق کھائيں
جب ماں کی نظریں جھُک جائیں ۔ ۔ ۔ الفاظ لبوں تک رُک جائیں
جب گھر گھر میں سُر تال چلے ۔ ۔ ۔ جب عورت ننگے بال چلے
جب رِشوت سر چڑھ کر بولے ۔ ۔ ۔ اور تاجر جان کے کم تولے
جب یہ سب کچھ ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ رب غافِل ہے نہ سوتا ہے
جب وہ پھر پکڑ پہ آتا ہے ۔ ۔ ۔ قارون زمیں میں دھنس جاتا ہے
فرعون بھی غوطے کھاتا ہے ۔ ۔ ۔ عاد بھی زیر و زبر ہو جاتا ہے
قرآن میں اس کی خبر ہوئی ۔ ۔ ۔ یہ سب عبرت کو ہے کافی
آج مانگ لو اللہ سے معافی ۔ ۔ ۔ آج مانگ لو اللہ سے معافی
میرا دوسرا بلاگ ” حقیقت اکثر تلخ ہوتی ہے ۔ Reality is often Bitter
” پچھلے ساڑھے پانچ سال سے معاشرے کے کچھ بھیانک پہلوؤں پر تحاریر سے بھر پور چلا آ رہا ہے ۔ اور قاری سے صرف ایک کلِک کے فاصلہ پر ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے آمین
غور کرنے کے لیٕے ہم اگر اپنے گرد ہی نظر دوڑا لیں تو بہت سبق ملیں گے، صرف اگر ہم غور کرنا چاہیں تو ۔ ۔ ۔ اللہ ہمیں سیدھے راستے پہ چلنے کی توفیق دے۔ آمین
اللہ جزا دے انکل۔ بات تو یہی ہے۔
غیر متعلقہ تبصرے کے لیے معذرت!
آپ کے اور جاوید گوندل صاحب کی توجہ کی لیے:
http://newsforums.bbc.co.uk/ws/ur/thread.jspa?forumID=11189
سعود صاحب
میں اس بحث میں وقت ضائع نہيں کرنا چاہتا ۔ ميں نے بزرگوں سے سُنا تھا “جو چاند پر تھوکتا ہے تھوک اُس کے اپنے اُوپر گرتا ہے چاند کا کچھ نہيں بگڑتا “۔
جب اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے بہانے بہانے سے دین اسلام کو رگيدنے کی کوشش کرتے ہيں تو اس کی وجہ يہ ہوتی ہے کہ دين اُن کے دلوں میں نہيں اُترا ہوتا ۔
آپ کی بات بجا مگر بہت سے لوگ بشمول نوجوانوں کے ان تحریروں کو پڑھتے ہیں۔ ایسے میں اگر انھیں حقیقت نہیں بتائی جائے گی تو وہ تو اس سے اثر لیں گے نا۔
سعود صاحب
آپ کا خيال درست ہے ليکن بی بی سی والے وہ تبصرہ نہيں شائع کرتے جو اُن کے مطلب کا نہ ہو ۔ میں نے کسی زمانہ ميں ثبوت کے ساتھ اُن کی تحارير کو غلط ثابت کيا مگر اُنہوں نے نہ ميری کوئی تحرير شائع کی اور نہ اپنی غلطی مانی ۔ يہ وہی بی بی سی ہے جس نے 1965ء کی جنگ ميں ايک بس سکھ فوجيوں سے بھری چلتی دکھائی تھی اور کہا تھا کہ يہ لاہور انارکلی ميں پھر رہی ہے ۔ يعنی لاہور پر بھارت کا قبضہ ہو گيا ہے ۔ ہمارے عزيز و اقارب جو اُس زمانہ میں برطانيہ میں رہتے تھے رو رو کر ہلکان ہو گئے ۔ ميرے خالہ زاد بھائی جو لاہور ميں پڑھے تھے وہ بھی برطانيہ ميں تھے اُنہوں نے سب کو بتايا کہ يہ انارکلی کي فلم نہيں ہے ۔ دو دن بعد ہمارا اُن سے رابطہ ہوا تو ہم نے اُنہيں بتايا کہ سب جھوٹ ہے