ہاں لیکن صرف اُن لوگوں کو جو مسلمان نہ ہوں اور اگر مسلمان ہوں تو صرف نام کے عملی طور پر نہیں
پاکستان میں اگر ملزم جائے واردات پر ہی گرفتار ہو جائے تو اس سے ہتھیار لے کر اُسے مخصوص تھیلے میں ڈال کر سِیل کر دیا جاتا ہے ۔ اس ہتھیار کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا بلکہ سوتی نرم کپڑے سے پکڑا جاتا ہے ۔ موقع سے چلے ہوئے کارتوسوں کے خول تلاش کر کے وہ بھی اسی طرح سِیل کئے جاتے ہیں اور دیگر طيعی شواہد بھی اکٹھے کئے جاتے ہیں
پاکستان میں پولیس نے کتنا ہی مضبوط کیس بنایا ہو اور گواہیاں اپنے کیس کے حق میں اکٹھی کی ہوں اگر قتل میں استعمال ہونے والے پستول یا بندوق پر ملزم کی انگلیوں کے نشانات موجود نہ ہوں اور چلائے جانے والے کارتوسوں کے خول موقع سے برآمد نہ ہوں یا عدالت میں پیش نہ کئے جائیں تو عدالت ملزم کو بری کر دیتی ہے
امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ نے خود اس بات کو قبول کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے جس رائفل سے امریکی اہلکاروں پر حملہ کیا تھا اس رائفل کے چلے ہوئے کارتوسوں کے خول بھی نہیں ملے اور رائفل پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انگلیوں کے نشانات بھی نہیں مل سکے ۔ اس کے علاوہ استغاثہ نے خود بھی یہ قبول کیا تھا کہ یہ رائفل واردات کے بعد نشانات کے معائنے کیلئے محفوظ نہیں کی گئی تھی بلکہ افغان جنگ میں یہ استعمال بھی ہوچکی تھی
مندرجہ بالا حقائق کے باوجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو مُجرم قرار دے دیا گیا جس سے ایک بار پھر امریکی حکومت اور عدالتوں کی منافقت اور مُسلم دُشمن پالیسی کھُل کر سامنے آ گئی ہے ۔ اور ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ امریکا کی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ دراصل ایک مُسلم کُش جنگ ہے
مزید یہ کہ فورینسک ماہر کے بیان کے مطابق دیوار پر گولیوں کے نشانات ایم- فور رائفل کی گولیوں کے نہیں ہیں۔
سعود صاحب
سارا مقدمہ ہی جھوٹ ہے پھر بھی آپ دیکھیں گے کئی ہمارے بھائی نعرے لگائیں گے کہ امریکا میں انصاف ہوتا ہے پاکستان میں نہیں ہوتا
راشد کامران صاحب اسی موضوع پر اپنی ایک پوسٹ لکھ چکے ہیں کہ آپ لوگ بس پکوڑے بناتے رہتے ہیں اور بلکل بھی انصاف سے کام نہیں لیتے مطلب جہاں سے پڑھ کر لوگ پاکستان میں بڑے قانون دان بنتے ہیں وہاں انصاف ہوتا ہے۔ دیکھیں آپ لوگ پاکستان میں رہ کر ہوائی فائر کرتے ہیں نہ آپ لوگ وہاں جاسکے نہ آپ کے فائر!!
ویسے شیعہ حضرات امریکہ میں انتے سکون سے کیسے رہتے ہیں؟ انکو کوئی مسئلہ نہیں اور نہ پاکستان میں انکو امریکیوں سے تکلیف ہوتی ہے اگر غلطی سے بم دھماکے میں کوئی راہگیر شیعہ مارا جائے تو اسکا اپنا قصور ہے باوا آدم نے تو پہلے بتا دیا تھا
جیسے طالبان مجاہدین میں غدار تلاش کرکے ہی کامیابی کا راستہ نکلے گا اسی طرح ہر ہر منافق و مرتد نے اسلام کو مٹانے کو کندھا دیا مگر کب تک؟ ہم نے شیعوں کی محفلوں رہے ہیں جانتے ہیں وہاں موضوع و سخن کیا ہوتا ہے
اٹھو مسلمانوں سب سے پہلے ایوبی والا کام کرو، مرتدوں اور منافقوں کو چادرکی اوٹ دینے والوں کو انجام سے دوچار کرو پھر مرتدوں اور منافقوں کو اور پھر دیکھنا کفار بس ایک ٹھوکر کی مارہونگے۔
لطف القادیانی صاحب
مسلمان کیلیئے تو دنیا امتحان گاہ ہے ہی اور کافر غلاظت “انجوائے” کرتے زندگی گزارتے ہیں زلت کی موت مرتے ہیں، ایک اچھے سے تابوت میں دفنائے جاتے ہیں مگر ابدی سزا سے دوچار ہوتے ہیں
ابھی کچھھ وقت تمہارا، تمہارے بھائیوں شیعوں کا اور ساتھی اقوام کے غلاظت “انجوائے” کرنے کا ہے
عافیہ پر جسکے نام سے کیس داخل کیا گیا ہے وہ ایک شیعہ مہتاب سید عورت ہے
ارے کہاں تک سنو گے رافضیوں کا کارنامے!!!!
مجھے یہی امید تھی کہ آپ اپنے تجربہ کی بنیاد پر ضرور کوئی بلاگ لکھیں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کی طرح دیگر احباب بھی سب کچھ جانتے بوجھتے اس غیر منصفانہ عمل پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ پہلے ایک خاتون کو اغواء کرنا اور پھر اس کے اغواء کی رسید حاصل کر کے جائز قرار دلوادینا، اس عدالتی کاروائی کا اس سے زیادہ اور کوئی مقصد نہ تھا
اللہ پاک جسے ایمان کی توفیق دیں
اور ایسے بھی ہیں جن کی بدنصیبی انکو گمراہی کے اندھیروں میں دھکیل دے جیسے شیعہ اور قادیانی
کسی اور کے وفادار
یہ ضروری نہیں ہے کہ انسان صرف پیسے کیلیئے ہی کسی کا کام کرے۔ جو چیز اسکو سب کچھھ لگا کر کام کرواتی ہے وہ اسکا عقیدہ ہوتا ہے
عدالت کی تمام کاروائی اور تفصیلی فیصلے میں وجوہات بھی بیان کی جاتی ہیں۔ جو شواہد یہاںتبصروں میں اور آپ نے نقل کئے ہیں انہیں عدالت میںبھی پیش کیا گیا ہوگا۔ لیکن سب سے پہلی بات یہ ہے کہ عافیہ صدیقی نے ان الزامات کے جواب میںکیا شہادتیں پیش کی تھیں؟ اگر بیان کردہ شواہد درست ہیں تو پھر عدالت انہیں نظر انداز نہیںکرسکتی لیکن میرا خیال نہیں کہ ایسا کچھ تھا۔ نہ مجھے علم ہے کہ عافیہ صدیقی نے عدالت کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کیا تھا۔ وہ اپنے مقدمے کی بجائے اسرائیل کے خلاف بیان دینے پر زیادہ مرکوز اور 9/11 کے متعلق بات کرنے کی زیادہ مشتاق معلوم ہوتی تھیں۔
احمد صاحب- آج آپ کے دل کی مراد پوری ہوئ۔ خوب خون بہا ہے آج ان رافضیوں کا۔ اپنے محلے کے حلوایئ کی دوکان خالی کر دی ہو گی آج مٹھائ بانٹ بانٹ کر۔
لطف القادیانی صاحب
بے فکر رہو ہم لوگ ایسے کام نہیں کرتے ایسا آپ کے آقا اپنے مقاصد کیلئے ضرور کیا کرتے ہیں
اور آپکے بھائی رافضی آج کل ملک پر مکمل قبضہ کیئے ہوئے ہیں ایسے میں تو لوگ اپنی جان بچا لیں تو بڑی بات ہے۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ آپکے بھائیوں بارے ایک لفظ کہنا بھی اپنی موت کو دعوت دینا ہے اور نا کوئی کتاب چھپ سکتی ہے اور نا کچھھ اخبار میں آسکتا ہے
آپ دونوں بھائی آجکل خون مسلم سے خوب رنگے ہوئے ہو
امریکہ کا کھانے والوں کی خدمت مییں
@خرم
تبصرہ میں نقل کردہ سمیت دیگر بہت سے شواہد تو اب عام ہوچکے ہیں، لیکن اس پر عدالت کا ٹھوس جواب موجود نہیں۔ اگر ممکن ہو تو آپ عدالت کا جواب تحریر فرمادیں۔ رہی بات شہادتوں کی تو قانونی اور عقلی تقاضہ ہے کہ الزام لگانے والے شواہد فراہم کرے نا کہ ملزم۔ جیسا کہ شعیب صفدر نے تحریر فرمایا۔ عدالت میں عافیہ صدیقی کا رویہ ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کی وجہ سے جاہرانہ تھا بعد ازاں جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مثبت تبدیلی واقع ہوتی گئی۔ ان کے وکلاء نے عدالت کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی لہٰذا یہ کہنا درست نہیں کہ ملزم کا عدالت سے تعاون بالکل نہیں تھا۔
خرم صاحب
دنیا میں رائج قانون کا بنیادی اصول ہے
A person is innocent till proved guilty by verified evidence
اسلئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی اس وقت تک بے قصور ہے جب تک موقع کی شہادتوں سے اسے مجرم ثابت نہ کیا جائے