دبئی میں گزشتہ مہینے حماس کے اہم کمانڈر کو قتل کرنے والے افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی گئی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گیارہ رکنی قاتل اسکواڈ یورپی تھا اور انہوں نے بھیس بدل کر انتہائی منظم انداز میں کارروائی کی۔دبئی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس چیف لیفٹیننٹ جنرل داہی خلفان تمیم نے بتایا کہ حماس کے کمانڈر محمود المبحوح کو مبینہ طور پر قتل کرنیوالے یورپی پاسپورٹ کے حامل تھے۔ جنہوں نے بھیس بدلنے کیلئے وِگ، نقلی داڑھی اور ٹینس کے کھلاڑیوں جیسے لباس استعمال کیے۔ قاتل اسکواڈ میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔پولیس سربراہ کاکہنا تھا کہ ممکن ہے بعض ممالک نے اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حماس رہنما کے قتل کا حکم دیا ہو۔ اس موقع پر مبینہ قاتلوں کی جاری کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئیں اوران کی تصاویر اور پاسپورٹ کی تفصیلات بتائی گئیں جن کے مطابق ڈیتھ اسکواڈ میں شامل گیارہ افراد میں سے چھ برطانیہ، تین آئرلینڈ اور ایک ایک جرمنی اور فرانس کے پاسپورٹ پر دبئی پہنچے تھے۔ حماس نے بیس جنوری کو دبئی کے ہوٹل میں مردہ پائے گئے اپنے کمانڈر محمود المبحوح کے قتل کا ذمہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو ٹھہراتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے
بشکريہ ۔ جنگ
مبارک ہو انکل جی آپ کا بلاگ اب کُھل گیا ہے
خبر پر تبصرہ اسلئے نہیں کر رہا کہ کہیں پھر سے آپکو معتوب نہ کر دیا جائے ، میں تو اب لسٹ میں آ چکا ہوں
بس میرے لئے دعا کیجئے گا ۔ ۔ ۔
اظہرالحق صاحب
شکریہ ۔ اللہ آپ کو خوش ۔ صحتمند اور خوشحال رکھے
یہ لوگ موساد کے ایجنٹ ہوں گے۔
زنانی کو ديکھيں بھلا اتنے مشٹنڈوں کے بيچ ميں تيرا کيا کام
اسماء بتول صاحبہ
عورتيں مَردوں کے برابر نہیں ہوتیں ؟
:smile:
میری رائے میں یہ بھی دہشت گردی کی ایک ٹھوس شکل ہے۔ اگر تو یوں ہوا ہے تو آپ اطمینان رکھیں کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے لیکر اقوامِ متحدہ کو ابھی تک اس کی خبر نہیں ہوئی اور شاید نہ ہوگی۔ کیونکہ ان دہشت گردوں نے بڑے بڑے پگڑ نہیں باندھ رکھے تھے اور ہ ہی انکی لمبی لمبی ریش تھیں۔ ورنہ یہاں سے وہاں تک ایک طوفانِ بدتمیزی مچ جاتا۔
اس قتل کی وجوہات کچھ بھی رہی ہوں ۔ متعلقہ ممالک کے اداروں ، جہاں سے یہ لوگ دبئی موقع ِ واردات پہ پہنچے ۔ اُن ممالک اور بشمول امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل انکے اداروں کو اس بارے اسی زور شور سے تحقیق کرنی چاہئیے اور اصل حقائق عوام کے سامنے لانے چاہئیں۔ جس زوروشور اور شدت سے وہ بڑے بڑے پگڑ والوں کے خلاف تحقیق کرتے ہیں، ورنہ دوسری صورت میں دہشت گردی کی تعریف (ڈیفینیشن) ہر کوئی اپنے حساب سے کرنے لگے گا۔
یہ ذہن میں رہنا چاہئیے کہ یہ الزامات بمعہ تصاویر اور دیگر ثبوت ایک ایسے ملک کے پولیس چیف نے لگائے ہیں، جس ملک کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ وہ مغرب کے حلیف ہونے کے ساتھ مغرب سے قربت بھی رکھتا ہے۔ یعنی کیوبا ،یران یا شمالی کوریا کے پولیس چیف کا بیان نہیں۔
اب دیکھئے کیا جواب آتاہے۔؟
پھر دہشت گرد؟ یہ دنیا خود ہشت گرد ہے۔
جاويد گوندل صاحب
جواب تو واضح ہے جو آپ ہی نے بيان بھی کر ديا ہے
عارف کريم صاحب
چھ دہائياں قبل میں نے ایک فلم ديکھی تھی جس کا مجھے صرف ایک منظر ياد ہے ۔ ایک پاگل خانہ میں ايک پاگل ايک فقرہ دہراتا رہتا ہے “دنيا کہتی میں پاگل ۔ ميں کہتا دنيا پاگل”۔ ميرا خيال ہے وہ پاگل نہيں تھا
شیخ صاحب نے الزام لگا دیا کہ حماس ان کے ملک میں “پھٹنے”نہ لگ پڑے۔ باقی فرانس وغیرہا کا حماس نے کیا بگاڑنا ہے؟؟ اب چار پانچ اسرائیلی مار دیں گے وہ اور بس حساب برابر۔