” رُکن اور ستون “۔ پہلا ستون ” ایمان ” دوسرا “اخلاق” اور تیسرا ” انصاف” کا بیان پہلے ہو چکا ہے
میرے ہموطن مسلمان بھی کہتے پھرتے ہیں کہ مسلمان ترقی نہیں کر سکتے ۔ کیا مسلمانوں کو اللہ کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل معاشی اصولوں نے ترقی سے روک رکھا ہے یا ان اصولوں کے انحراف نے ؟
سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیت 188 ۔ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوتً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔ آیت 2 ۔ اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) برے مال سے نہ بدلو۔ اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ۔ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے
سورت ۔ 4 ۔ النّسآء ۔آیت 58 ۔ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو اللہ تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بےشک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے
سورت ۔ 17 ۔ الاسرآء یا بنی اسرآءیل ۔ آیت 35 ۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے
سورت ۔ 25 ۔ الفرقان ۔ آیت 67 ۔ جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بُخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے
سورت ۔ 55 ۔ الرحمٰن ۔ آیت 8 اور 9 ۔ کہ ترازو (سے تولنے) میں حد سے تجاوز نہ کرو ۔ اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
سورت ۔ 61 ۔ الصف ۔ آیت 2 اور 3 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو ؟ اللہ کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں
سورت ۔ 83 ۔ المُطففّین ۔ آیت 1 تا 3 ۔ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لئے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں ۔
حضرت شعییب علیہ سلام نے جب اپنے شہر والوں کو کم تولنے سے منع کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ تو ہمارا کاروبار ہے ۔
سبحان اللہ۔