گذرے سال 2009ء میں امریکا کے پری ڈیٹر یا ڈرونز [Predater or Drone] یعنی بغیر پائلٹ کے ہوائی جہازوں سے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 44 حملے کئے گئے جن میں 708 لوگ مارے گئے ۔ اِن میں سےصرف 5 حملے بہدف قرار دیئے گئے جن میں بقول امریکا بشمول بیت اللہ محسود القاعدہ یا نام نہاد پاکستانی طالبان کے کُل 5 آدمی مارے گئے ۔ یعنی 5 آدمی مارنے کیلئے 703 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے جن میں عورتیں بچے اور بوڑھے بھی شامل تھے ۔ اوسط یہ ہوئی کہ ایک آدمی کو مارنے کیلئے 140 بے قصور پاکستانی شہری ہلاک کئے
بقول امریکا 11 ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ نے حملہ کروایا تھا جس میں 2700 لوگ مارے گئے تھے ۔ اس دن سے اب تک امریکا عراق اور افغانستان میں لاکھوں بے قصور شہریوں کو ہلاک کر چکا ہے ۔جبکہ نہ عراق پر حلمہ کرنے کا کوئی جواز تھا اور نہ افغانستان پر حملہ کرنے کا ۔ اور صرف پچھلے ایک ہی سال میں 703 بے قصور پاکستانی شہری پاکستان کے قبائلی علاقہ میں ہلاک کئے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشتگرد کون ہے ؟ جنہیں امریکا نے ہلاک کیا یا خود امریکا ؟
کرہ ارض پر امریکا سے بڑا دہشت گرد کوئی نہیں ہے اور اس بات میں کوئی دو رائے ہرگز نہیں ہیں۔نہ جانے کس منہ سے یہ لوگ امن کا نام لیتے ہیں اور امن کا نوبل پرائز لیتے ہوئے انہیں شرم بھی نہیں آتی۔ جاپان کے دو شہروں پر نیوکلیئر حملہ افغانستان یا پاکستان نے نہیں کیا تھا یہ کارنامہ بھی اسی امن پسند دہشت گرد کا اعزاز ہے۔
پتہ نہیں آپ کے علم میںہے کہ نہیں، آپ کا بلاگ سعودی عرب گیٹ وے سے ان بلاک کر دیا گیا ہے، مبارک ہو، یو اے ای کے متعلق میں کچھ نہیں بتا سکتا۔
لیکن جن پانچ “انتہائی مطلوب” لوگوں کو مارا گیا وہ کیوں موجود تھے قبائلی علاقہ جات میں؟ یہ پانچ تو انتہائی مطلوب تھے، ان کے ساتھ ان کے چیلے چانٹے بھی مارے جاتے ہیں۔ یقیناً ڈرون حملوں میں شہری آبادی بھی ماری جاتی ہے لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ یہ لوگ ان شہریوں کے درمیان ان کی رضامندی سے موجود ہوتے ہیں؟
خرم بھائی آپ بتا سکتے ہیں کہ زرداری ہمارے ملک میں کیوں موجود ہے اور اس کی موجودگی میں ہماری کتنی مرضی شامل ہے؟
یہ حملے ملکی سلامتی کے خلاف ہیں۔ امریکہ پاکستان کو ڈرون فراہم کرے۔ پاکستان میں کاروائی صرف پاکستانی فوج کرے کوئی غیرملکی نہیں ۔
جہاں تک ہمیں علم ہے اور ہے بھی کیونکہ ہم وہاں رہتے ہیں جہاں کوئی محقق جاتا نہیں، صرف اندازے لگا کر تجزیہ کرتے ہیں- ڈرون حملے انتہائی تیر بہ ہدف رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈرون حملہ حملہ آور ملک کو اتنا مہنگا پڑتا ہے کہ صدر آصف زرداری کو امریکی حکام نے یہی کہا تھا کہ اگر ہم آپ کو ڈرونز دے دیں تو آپکا مُلک اسے آُڑا تو سکے گا لیکن ڈرون کے بیٹھنے سے پہلے ملک کی معیشت بیٹھے گی-
لہٰذا ڈرون حملے بڑے احتیاط سے کئے جاتے ہیں- دوسری بات یہ کہ دھشت گرد کون ہے؟ دھشت گرد وہ ہے جو دھشت پھیلائے- آپکی نظر میں امریکہ نے بڑے لوگ مارے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ میں دھشت نہیں ہے- ایک عام پاکستانی امریکہ بآسانی آ جا سکتا ہے لیکن وہی عام پاکستانی طالبان دھشت گردوں کی سر زمین پر پاؤں رکھنے کی ہمت نہیں رکھتا-
لہٰذا ہم کل بھی کہتے تھے اور آج بھی، کہ مذھبی شدت پسند ہی اصل دھشت گرد ہیں-
سعد خان صاحب، زرداری کی ملک میں موجودگی اور حمایت پر عوامی انتخابات گواہ ہیں- افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے علاوہ کوئی اور نظر ہی نہیں آتا- 113 ممبرانِ اسمبلی کا کوہِ دماوند ہمیں خاشاک ایک تودہ نظر آتا ہے- اور اپنے نقطہءِ نظر کو سب کا اجتماعی خیال سمجھتے ہیں-
فرحان صاحب، آپ کس ملک کی سلامتی کی بات کرتے ہیں؟ وہان تو کبھی عزت مآب، شیخ الاسلام مولانا طوہیر یلدوش کی حکمرانی تھی، کبھی شہید بیت اللہ کی تو کبھی سلطان حکیم اللہ دامتِ برکاتہ’ وہاں کا فرمان روائے کُل ہے-۔۔۔ مانتے ہیں اگر پشاور یا اسلام اباد پر حملہ ہوا تو ملک کی سلامتی پر حملہ ہوگا-
ڈاکٹر ارشاد علی صاحب
آپ نے درست کہا ہے کہ دہشتگرد وہ جو دہشت پھیلائے ۔ ایک طرف نام نہاد طالبان دہشت پھیلا رہے ہیں اور دوسری طرف امریکا ۔ میری سمجھ میں ایک بات آج تک نہیں آئی کہ بیت اللہ محسود جو اب مر چکا ہے کو امریکا نے گرفتار کر کے گوانٹانامو بے میں رکھا اور ایک سال سے کم عرصہ کے بعد رہا کر دیا اور وہ ایک لیڈر بن بیٹھا ۔ یہ کیسے ہوا ؟ کیا امریکا نے اُسے انسٹال کیا تھا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے ؟
یاسر عمران مرزا صاحب
اطلاع کا شکریہ
دہشت گرد کون ہے تو واضح ہی ہے تاہم میں دیکھ رہا ہوں کہ القاعدہ بگڑتے بگڑتے القائدہ ہوتا جارہا ہے.. ایسا نہ ہو کہ ماہرینِ لسانیات املاء کی اس غلطی کو جو اکثر دیکھنے میں آرہی ہے ” زبان بدلتی ہے ” کا نعرہ لگا کر درست قرار دے دیں..!!
مکی صاحب
اللہ آپ کو اچھی صحت میں رکھے اور لمبی زندگی دے ۔ سقراط کے ساتھ افلاطون کا ہونا ضروری ہے
:smile:
پہلا بند میں نے اخبار سے اُٹھا کر اِدھر چسپاں کر دیا اور دوسرا خود لکھا سو پہلے میں القائدہ تھا اور دوسرے میں القاعدہ
محترم ڈاکٹر ارشاد صاحب وہ ووٹ ہمدردی کے تھے! آپ پیپلز پارٹی کے کسی عام ووٹر کے تاثرات معلوم کر کے ہی دیکھ لیں وہ زرداری کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ کسی کے خواب میں بھی نہ تھا کہ یہ شخص صدر بن کر عوام پر مسلط پو جائے گا۔
اور دوسری بات کہ 5 لوگوں کو مارنے کیلیے 700 بے گناہ پاکستانی خون میں نہلا دیئے جائیں اور اس کو جائز سمجھا جائے، میرے خیال میں معذرت کے ساتھ، اسی چیز کا نام “بے غیرتی” ہے جو پہلے صرف حکمرانوں میں ہی پائی جاتی تھی اور اب اس کے اثرات عوام میں بھی اتر رہے ہیں۔
سعد خان صاحب- ہماری قوم میں ٹیلنٹ بہت زیادہ ہے- لہٰذا ہم یہ اہلیت رکھتے ہیں کہ کسی دوسرے فرد کی ذاتی رائے کا تجزیہ بڑے آرام کے ساتھ کر لیتے ہیں کہ ووٹ ہمدردی کا تھا یا نظریاتی بنیاد پر- بات بہت دور تک جائیگی اگر ہم اسی کو ثابت کرنے کی بحث میں لگے رہے- لیکن مختصرا” ووٹ ہمیشہ نظریہ کی بنیاد پر ڈالے جاتے ہیں، اور شکست خوردہ طبقے کی خاصیت یہ ہے کہ وہ اصل حقائق کو چھوڑ کر “ہمدردی” اور “بے غیرتی” کی اصطلاحات ایجاد کر لیتے ہیں-
دوسری بات یہ کہ پانچ چوٹی کے دہشت گردوں کی ہلاکت کا منظرِعام پر آنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ باقی چھوٹے یا درمیانے درجے کے دہشت گرد معصوم تھے- “بیگناہ” اور “معصوم” الفاظ کافی مبہم اور غیر واضح ہیں- آپکی نظر میں ایک آدمی عربوں، اذبکوں اور چیچنیائی باشندوں کے زور پر عوام پر جبری حکومت قائم کرے- اسلحہ لے کر بازاروں میں خوف و ہراس پھیلائے اور پھر منظقی انجام کو پہنچے تو وہ بیگناہ اور معصوم بن جائے- اور جس کے اُوپر وہ مظالم ڈھائے- روز جن کو اپنوں کے سر بریدہ لاشوں کے تحفے بھیجے وہ “بے غیرت”- یہ بی غیرتی آج کل ہمارے اُپر اثر انداز نہیں ہو رھی بلکہ صدیوں سے ہماری خون میں ہے- اگر امریکہ غیر ملکی ہے تو توھیر یلدوش بھی تھا، لیت لبی بھی اور ظواہری بھی-