سندھ کے وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ یوم عاشور پر بم دھماکے کے بعد لوٹ مار اور آگ لگانے والوں پر اگر پولیس یا رینجرز فائرنگ کرتی اور 6 لاشیں بھی گر جاتیں تو آج پورا پاکستان جل رہا ہوتا اور آج پورا پاکستان بند ہوتا‘
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ پولیس اور رینجرز کے اہلکار موجود تھے لیکن انہوں نے لوٹ مار کرنے اور آگ لگانے والے شرپسندوں کو گولی کیوں نہیں ماری؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ شرپسند بھی عزاداروں کی طرح کالے کپڑوں میں تھے اور کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں علم جیسی چیزیں تھیں‘ ایک طرف تو بم دھماکے میں لوگ شہید ہوگئے تھے دوسری طرف پولیس یا رینجرز کی گولیوں سے صرف چھ لاشیں بھی گرجاتیں تو صورتحال اور زیادہ خراب ہوجاتی
[خیال رہے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ بم دھماکے کے بعد آگ لگانے اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف اگر پولیس اور رینجر کاروائی کرتے تو نقصان سے بچا جا سکتا تھا ۔ اور عینی شاہدین کے مطابق بلوہ کرنے والے عزاداروں میں سے نہیں تھے]
یہ راز کوئی اب راز نہیں، سب اہلِ گلستاں جان چکے
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے، انجامِ گلستاں کیا ہو گا
اس کا مطلب ہے آئندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا کیونکہ لوٹنےوالوں کو معلوم ہو گا کہ پولیس اور رینجرز ان کی راہ میںرکاوٹ نہیںبنیں گے۔ کیا کریں بے حسی اس قدر غالب آ چکی ہے کہ مہنگائی اور لوٹمار پر کوئی کچھ بھی نہیں کہتا اور بشرف کے سب سے پہلے پاکستان کی طرح اب لوگ سب سے پہلے میں ہی پر عمل پیرا ہیں۔ اس نااتفاقی کا نتیجہ ہے کہ حکومت آئے دن بجلی گیس مہنگی کئے جا رہی ہے۔
بھائی لوگوں شاہد قریشی صاحب نے کچھ لکھا ۔ کچھ سوالات ہیں۔ جواب دینے والے جواب نہیںدے رہے ہیں۔ پتا نہیں کیوں؟
مضمون یہاںملاحظہ کریں۔
http://talkhaaba.wordpress.com/2010/01/02/blackwater-and-mqm%E2%80%99s-hallmarks-on-karachi-fire-bombings/
یہ خوف ہماری فطرت میں شامل ہوچکا ہے۔ امریکا کے سامنے نگاہ نہیں اٹھاتے، ڈرون کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتے کہ وہ ہمارا تورہ بورہ نہ بنادے۔ اسی طرح ان لوگوں کے خلاف بھی کاروائی نہیں کرتے جو ملک میں دہشت پھیلارہے ہیں کہ کہیں آگ بھڑک نہ جائے۔ گر یہ وفاقی وزیر ہوتے تو کب کا آپریشن راہ راست اور راہ نجات بند کرواچکے ہوتے، کیوں کہ بقول ان کے ہمنواؤں کے یہ سب اسی کا ردعمل ہے۔
اجمل صاحب
یہ حدیث ابھی اردوپوائنٹ پر کسی صاحب کے تبصرے میں پڑھی – جیسے ایک صاحب نے اپنے بلاگ پر ننگی فلم دیکھ کر ٹیشن ختم کرنے کی بات کی ہے اس کی بجائے اگر اس حدیث پر عمل کرلیں تو کنتا اچھا ہے
وہ لکھتے ہیں—————————————————————
ایک حدیث قدسی پڑھ لی اسلئے کچھ کہنے سے پہلے یہ حدیث پیش خدمت ہے۔
(۱) عن أبي الدرداء رضي اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن اللہ تعالیٰ یقول : أنا اللہ لا إلٰہ إلا أنا مالک الملک وملک الملوک قلوب الملوک بیدي وإن العباد إذا أطاعوني حولت قلوب ملوکہم علیہم بالرحمة والرأفة وإن العباد إذا عصوني حولت قلوبہم بالسخطة والنقمة فساموہم سوء العذاب فلا تشغلوا أنفسکم بالدعاء علی الملوک ولکن اشغلوا أنفسکم بالذکر والتضرع کي أکفیکم ملوککم (مشکاة شریف: ۳۲۳)
ترجمہ:یہ حدیث قدسی ہے جس کا ترجمہ ہے کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ : میں اللہ ہوں میرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں بادشاہ ہوں کا مالک ہوں بلکہ بادشاہوں کا بادشاہ ہوں، بادشاہوں کے دل میرے قبضہ میں ہیں جب بندے میری فرماں برداری کرتے ہیں تو میں ان کے بادشاہوں کے دلوں کوان کی طرف رحمت وشفقت کرنے کے لیے پھیر دیتا ہوں اور میرے بندے جب میری نافرمانی پر اترجاتے ہیں تو میں ان کی طرف بادشاہوں کے دلوں کو غصہ اور انتقام کے لیے متوجہ کردیتا ہوں، پس وہ ان کو سخت عذاب اور تکالیف میں مبتلا کردیتے ہیں اس لیے خود کو بادشاہوں پر بددعا میں مشغول نہ کرو بلکہ خود کو ذکر، عجز تضرع میں مشغول رکھو تاکہ میں تمھارے بادشاہوں کے مظالم سے تم کو محفوظ رکھوں۔ (یہ حدیث قدسی میں نے دارالعلوم دیوبند انڈیا سے ڈائریکٹ پوچھی ہے)
احمد صاحب کی بیان کردہ حدیث قدسی کے بعد کسی اور حجت کی گنجائش ہی نہیں رہ جاتی۔