سُنا ہے کہ صدر کا لباس پاکستان کے خزانے سے خریدا جاتا ہے
سُنا ہے کہ اسی لئے صدر نے 106 سوٹ اپنے لئے غیرممالک سے درآمد کئے ہیں
یہ تو سب جانتے ہیں کہ خزانے میں دولت پاکستان کے عوام سے ٹیکس وصول کر کے جمع کی جاتی ہے
سُنا ہے کہ صدر کے غیرملکی حسابات میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ دولت ہے اور غیرمنقولہ جائیداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے
مگر پھر بھی قوم کا ہمدرد صدر ایک سال میں 106 سوٹ درآمد کرتا ہے جبکہ آدھی قوم کو سال میں ایک نیا مقامی سوٹ بھی میسّر نہیں
سُنا ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر امریکا کے کئی اڈے ہیں جن میں سے دو ہوائی اڈے جیکب آباد اور پسنی میں ہیں
سُنا ہے کہ ان اڈوں میں کوئی پاکستانی داخل نہیں ہو سکتا خواہ وہ کتنے ہی اعلٰی عہدے پر فائز ہو
وزیرِ دفاع کہتے ہیں کہ امریکا کا اس سلسلہ میں پاکستان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا اور یہ اڈے پچھلی حکومت نے دیئے تھے
یہ حقیقت تو منظرِ عام پر آ ہی چکی ہے کہ امریکیوں کی گاڑیوں کے پاکستان کے قانون کے خلاف شیشے کالے ہوتے ہیں اور ان کی چیکنگ کی کسی کو اجازت نہیں
یہ بھی اطلاعِ عام ہے کہ امريکی سفارتخانہ کی مقرر کردہ ایک سکیورٹی کمپنی کے قبضہ سے چوکھا ناجائز اسلحہ بھی براآمد ہوا
سوال یہ ہے کہ موجودہ حکومت یہ اڈے ختم کیوں نہیں کرتی ؟
اور بڑا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی منصوبہ بندی کیا حکومتِ پاکستان کی دسترس سے باہر انہی خُفیہ اڈوں میں ہو رہی ہے ؟
ہاں نہیں تو اور؟
صدر ملک کا نوکر ہوتا ہے
نوکر کو تنخواہ ملتی ہے
عہدہ زیادہ ہو تو اختیار بھی
اختیار میں ہو تو کون نہیں لوٹتا؟
ولی
اور اگر ہمارا صدر ولی ہوتا تو ۔۔۔
لیکن کس طرح ہوتا؟
ولی تو نفس کا قاتل ہوتا ہے بیوی کا نہیں
ڈفر تو باز آجا۔ کسی دن پکڑا جائے گا اتنا سچ لکھنے پر۔
نہیں یہ کہ کر بچ جاے گا کہ میں تو ڈفر ہوں آپ تو عقل والے ہیں کیا ایک ڈفر کی بات پر اعتبار کرتے ہیں ۔
یہ باتیں بظاہر چھوٹی لیکن حقیقت میں بہت بڑی اور گہری ہیں۔ کیونکہ انہیں باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کا مستقبال تابناک ہے یا خوفناک۔
@ڈفر
کپڑے غیر ممالک سے در آمد کیے جاتے ھیں
کفن کہاں کا ھوگا اور کتنے کا ھوگا
سنا ھے کفن امیر لوگوں کا بھی کپڑے کا ھی ھوتا ھے
اربوں ڈالر ساتھ نہیں جائینگے
لالچی لوگوں کا کبھی دل نہیں بھرتا
وجوہات
احمد صاحب
اور جن کی آنکھوں پر پردہ پڑ جائے ؟
اجمل صاحب
وہ پردہ موت ھی ہٹائے گی اب
اہل دین تو نہ ہٹا سکے جن کے دلوں پر نصیحت نے اثر نہ کیا وہ اپنی بد نصیبی پر خوش رہیں
ڈفر چھا گیا