آج برِّ صغير ہندوپاکستان کے مُسلمانوں کے عظيم رہنما قائداعظم محمد علی جناح کا يومِ ولادت ہے
قائداعظم کو اللہ تعالٰی نے شعور ۔ منطق اور استقلال سے نوازا تھا جِن کے بھرپور استعمال سے انہوں نے ہميں ايک اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ملک لے کر ديا مگر ہماری قوم نے اُس عظيم رہنما کے عمل اور قول کو بھُلا ديا جس کے باعث ہماری قوم اقوامِ عالَم ميں بہت پيچھے رہ گئی ہے
قائداعظم کا ايک پيغام ہے ” کام ۔ کام ۔ کام اورکام ” مگر قوم نے کام سے دل چرانے کی عادت اپنا لی
قوم میں وہ لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے قائداعظم کا دیا ہوا نعرہ ” ایمان ۔ اتحاد ۔ تنظیم ” ہی بدل کر ” اتحاد ۔ یقین ۔ نظم ” بنا دیا
اپنے آپ کو کشادہ ذہن قرار دینے والے کم ظرف کہنے لگے کہ پاکستان اسلام کے نام پر تو بنا ہی نہ تھا بلکہ قائداعظم کو سیکولر قرار دے کر پاکستان کو بھی سیکولر بنانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگے
کچھ بدبخت اس سے بھی آگے بڑھے اور قائداعظم کے مسلمان ہونے کو ہی مشکوک بنانے کی ناپاک کوشش کی
آئيے آج سے اپنی بد اعمالیوں کی توبہ کریں اور اپنے اللہ پر یقین کرتے ہوئے قرآن کی رہنمائی میں قائدِاعظم کے بنائے ہوئے راستہ پر چلیں اور اس ملک پاکستان کو تنزل کی گہرائیوں سے نکالنے کی جد و جہد کریں
السلام علیکم۔
ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔ یہ جو کچھ لوگ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہیں کہ قائدِ اعظم سیکولر ملک بنانا چاہتے تھے، ان کے ذہنوں میں پک کیا رہا ہے؟ فرض کریں کہ یہ لوگ کسی طرح سے اس نکتے کو ثابت کرنے میں کامیاب ہو بھی گئے، تو کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم پاکستان کو صرف اس لیے سیکولر ملک بنا ڈالیں کہ ایک راہ نما (یا چند ایک راہنماؤں) نے اسے ایسا بنانا چاہا تھا؟ ان سب کروڑوں مسلمانوں کا کیا جو اس خطے میں اسلامی اصولوں پر مبنی ریاست بنانا چاہتے تھے؟
میری سمجھ میں تو نہیں آتا کہ ان لوگوں کو کیسے لگتا ہے کہ پاکستان کو سیکولر بنانے کے لیے یہ کمزور سی دلیل کافی ہے۔
محمد سعد صاحب
26 دسمبر 2009ء دوپہر تک انتظار کریں
آداب
سعد صاحب کی بات ٹھیک ہے۔ اخلاص اسی کا نام ہے کہ سب کچھھ اللہ کی زات کیلئے ہو۔ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام ہی ہوگا چاہے کسی کو پسند ہو یا نہ ہو۔ اس ملک پر اسلام کسی قائد کیلیئے نہیں بلکہ اللہ کے فارمان کے مطابق ہوگا۔ جسکو اخلاص کہتے ہیں وہ کم ہی نظر آتا ہے۔
اب ایک کالم پیش خدمت ہے اس سے سارے نطام کے مکروہ بلکہ مردار ہونے کا پتا چلتا ہے، میرا سوال صرف اتنا ہے کہ جس طرح کالم نگار کو ڈر ہے کہ سارا نظام گر جائے گا اگر انصاف ہونے لگا تو پھر رونا کیا ہے؟ انصاف میں بقاء ہے نا کہ فنا
جس طرح قصاص میں زندگی ہے
آجکل عجیب فنکاری اور منافقت کا دور ہے۔ جس طرح آجکل فلم، اور ڈرامے انسانی تاریخ میں شاید سب سے زیادہ ہوں اسی طرح لوگ بڑی فنکاری سے مکروہ کھیل کھیلتے ہیں جیسے جب دیکھا کہ حالات اس طرح کے ہیں ، لوگ ایسا ویسا سننا چاہتے ہین تو ویسا کہنا شروع کردیا مگر ساتھ ہی ساتھ لوگوں کہ گمراہ کرکے واپس وہیں لے آئے۔ انصاف کی بات بھی کردو اور انصاف ہونے سے تباہی بربادی کا ڈراوا دیکر جیسے ہے اسی پر راضی کرلو
نفسیات کیوں کہ ہمارا محبوب موضوع ہے تو اس سوال کے جواب کیلئے دل میں آرزو اٹھنے لگی ہے کہ کیا وجہ ہے کہ یہودی، ہندو، رافضی اور جماعتی اپنی اپنی جگہ صحافت اور میڈیا میں چھائے ہوئے ہیں؟ کھیل سمجھنے کلیئے یہ سوال مین کوڈ کی حیثیت رکھتا ہے
کیوں نہ ہم بھی اس پر پی ایچ ڈی کرلیں مگر “ان” کی طرح ہوجانے کا ڈر ہے
اہل علم اور باذوق افراد کیلیئے ایک خوبصورت تحریر
اسی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے کیوں جناح صاحب نے اپنا جنازہ مولانا شبیر عثمانی سے پڑھوانے کی نصیحت کی اور کیوں مولانا شبیر عثمانی نے جنازہ پڑھایا؟
لیکن فاطمہ جناح کے بارے میں ہم کو اسکی اطلاع نہیں، شائد کوئی بھائی رہنمائی فرمائیں