وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے حکومت نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کو کوئی تحفظ نہیں دیاجائیگا، اور اس حوالے سے عدالتی فیصلے کو من و عن تسلیم کیا جائیگا
کل تعداد ۔8041
سیاستدان ۔ 34
بیورو کریٹس ۔ 248
اہم ہستیاں
صدر آصف علی زرداری ۔ ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین ۔ وزیرِ داخلہ رحمن ملک ۔ وزیر دفاع چوہدری احمد مختار ۔ وفاقی وزیر فاروق ستار ۔ بابرغوری ۔ نصرت بھٹو ۔ سراج درانی ۔ بریگیڈیئر(ر) امتیاز احمد ۔ جہانگیر بدر ۔ آفتاب شیر پاؤ ۔ امریکا میں سفیر حسین حقانی ۔ برطانیہ میں سفیر واجد شمس الحسن ۔ ایران میں سفیر ایم بی عباسی
حصہ دار سیاستدانوں کی صوبائی تقسیم
صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ۔ 1
صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والے ۔ 4
صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ۔ 17
صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ۔ 7793
حصہ داروں میں سے کچھ اہم نام
صوبہ بلوچستان ۔ سابق وفاقی وزیر میر باز محمد خان کھیتران
صوبہ سرحد ۔ سابق وزیراعلیٰ سرحد آفتاب احمد خان شیرپاؤ ۔ سابق صوبائی وزیر غنی الرحمن ۔ سابق سینیٹر حاجی گل شیر خان ۔ سابق صوبائی وزیر حبیب اللہ خان کنڈی
صوبہ پنجاب ۔ سابق رکن قومی اسمبلی محترمہ نصرت بھٹو، سابق چیئرمین ضلع کونسل چوہدری شوکت علی، سابق رکن قومی اسمبلی حاجی کبیر خان، سابق ایم پی اے چوہدری ذوالقفار علی، سابق وفاقی وزیر محمد جہانگیر بدر، سابق ایم پی اے ملک مشتاق احمد اعوان، سابق وزیر رانا نذیر احمد، سابق ایم پی اے میاں محمد رشید، سابق ایم پی اے طارق انیس، سابق رکن قومی اسمبلی اور سابق میئر سرگودھا چوہدری عبدالحمید گجرات سے سابق ایم پی اے میاں طارق محمود، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی حاجی محمد نواز کھوکھر، سابق ایم این اے آصف علی زرداری، سابق ایم این اے نواب ایم یوسف تالپور، سابق وزیر انور سیف اللہ خان، سابق وزیر تجارت چوہدری احمد مختار اور سابق ایم این اے سردار منصور لغاری، صادق علی خان اور آغا سراج درانی
صوبہ سندھ ۔ ایم کیو ایم کے الطاف حسین [72 مقدمات]۔ ڈاکٹر فاروق ستار [23 مقدمات]۔ بابر خان غوری [5 مقدمات]۔ ڈاکٹر عشرت العباد [ایک مقدمہ]۔ نعمان سہگل [ایک مقدمہ]۔ ڈاکٹر عمران فاروق [18 مقدمات]۔ شعیب بخاری [21 مقدمات]۔ وسیم اختر [7 مقدمات]۔ سلیم شہزاد [6 مقدمات]۔ کنور خالد یونس [12 مقدمات]اور ڈاکٹر صفدر باقری [16مقدمات]
مُستفید بیورو کریٹس
سابق پرنسپل سیکرٹری محمد احمد صادق ۔ سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید احمد قریشی ۔ سعید مہدی ۔ رحمن ملک ۔ حسین حقانی ۔ بریگیڈیئر (ر) اسلم حیات قریشی ۔ اے آر صدیقی ۔ سلمان فاروقی ۔ پیر مکرم الحق ۔ بریگیڈیئر (ر) امتیاز احمد ۔ واجد شمس الحسن ۔ اے آر صدیقی
وزیر مملکت قانون و انصاف افضل سندھو نے بتایا کہ سندھ کی فہرست بہت طویل ہے۔ این آر او شق 2 کے تحت سندھ ریویو بورڈ سے جو مقدمات این آر او کے تحت استفادہ سے ختم ہوئے ان مقدمات کی تعداد 3230 ہے جس میں 7793 نامزد افراد نے این آر او کے تحت فائدہ اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری، مملکت کے صدر ہیں ان کا احترام بطور صدر لازم ہے۔ ایک سوال پرا نہوں نے کہا کہ 28 نومبر کو این آر او کی میعاد ختم ہو جائے گی ۔ این آر او کے بارے میں روئیداد خان اور ڈاکٹر مبشر حسن کی درخواستیں سپریم کورٹ میں پہلے سے زیر سماعت ہیں ۔ عدالت عظمیٰ این آر او کے بارے میں جو بھی فیصلہ دے گی ہم اسے من و عن تسلیم کریں گے اور عدالتی فیصلہ کیخلاف ان لوگوں کو حکومت کوئی تحفظ نہیں دے گی
مزے کی بات مظلوم صوبے سندھ کے سب سے زیادہ لوگ لسٹ میں شامل ہیں
اب یہ آپ بتائیں کہ ان ہی لوگوں کو آپ کا میڈیا قائد، رہنما اور پتا نہیں کیا کیا بنا کت پیش کرتا ہے۔ پہلے بھی کہا تھا کہ میڈیا وہ سور کی ہڈی ہے جس سے یہ سارا گند پھیلتا ہے میڈیا ہی ان کا راستہ ہموار کرتا ہے
عرفان صدیقی اور ہارون رشید جیسے لوگ تو اسلام کا نام لیکر ان کو آگے لاتے ہیں
دعا ہے اللہ ایسے لوگوں کو سب سے پہلے ذلت کا شکار کرے جو ایسے بدکاروں کو ایک کے بعد ایک لوٹ مار کو سامنے لاتے ہیں
چاچا جی پنجاب کی تو پوری لسٹ لکھو-
تععب کرو مگر حقیقت کو تو مت چھوڑو-
پیپلز پارٹی والے تو ڈنکے کی چوٹ پر اس سے استفادہ کا اعلان فرمارہے تھے لیکن متحدہ قومی موومنٹ، ن لیگ اور ق لیگ نے اس سے فائدہ اٹھانے کی بار بار تردید فرمائی تھی۔ فہرست شائع ہونے کے بعد سب کی صداقت کھل کر سامنے آچکی ہے۔ ایم کیو ایم نے این آر او کی مخالفت کر کے جو تھوڑی بہت نیک نامی حاصل کی تھی اب وہ بھی خطرہ میں نظر آتی ہے۔ دیگر جماعتیں بھی اگر این آر او زدہ ہیں تو بھلا پیپلز پارٹی اور ان میں فرق ہی کیا رہ جاتا ہے۔ کوئی ہاف ننگا ہے تو کوئی فل ننگا :| ۔
محمد اسد آپ انکو کیا کہیں گے جنہوں نے یہ جھوٹے مقدمات بنوائے تھے،بڑے افسوس کی بات ہے کہ سب حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہے پھر بھی آپ کا پرنالہ وہیں گررہا ہے!
عمر کھوسو صاحب
یہ فہرست میں نے نہیں بنائی مرکزی حکومت کا وزير جو نیب کا انچارج ہے نے اخبار والوں کو دی تھی اور میں نے اخبارات پڑھ کر اس کا خلاصہ یہاں لکھ دیا آپ لوگوں کی سہولت کی خاطر اور آپ کو تعصب کی وجہ سے غلط نظر آ رہی ہے مگر سیاست کا یہ عالَم ہے کہ تعصب کا الزام مجھ پر لگا رہے ہیں ۔
آپ اپنی حکومت سے کہیں کہ صدر پروز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز نے خود اور ان کے چالیس چوروں نے جو مال کھایا اور معاف کروا لیا اُس کی فہرست بھی جاری کریں جس کا پنجاب کے موجودہ وزیرِ اعلٰی نے بھی مطالبہ کیا ہے ۔ اس میں اُمید ہے پنجاب کے لوگوں کے نام بھی آئیں گے
محمد اسد صاحب
میں نے پوری فہرست دیکھی ہے ۔ مجھے اس میں مسلم لیگ ن کا تو کوئی رُکن نظر نہیں آیا ۔ میں ویسے سب سے واقف نہیں ہوں ۔ صرف موٹے موٹے نام اخبارات کی وساطت سے جانتا ہوں ۔ اگر آپ کے علم میں ہے تو بتا دیجئے ۔ مشکور ہوں گا
عبداللہ صاحب
اپنے آپ کو بیگناہ ثابت کرنے کا درست طریقہ یہ ہے کہ وہ اس فہرست میں نام آنے کے خلاف عدالتِ عظمٰی میں درخواست دائر کر دیں ۔ عدالت اُنہیں بے قصور ثابت کر دے گی ۔ ان کا نام روشن ہو گا اور پہلے سے بڑے لیڈر بن جائیں گے
جی جناب وہ ایسا ہی کریں گے انشاءاللہ!
ویسے فرحان کے بلاگ پر بھی ایک مضمون موجود ہے اس پر بھی ایک نظر ڈال لیجیئے گا!
@افتخار اجمل صاحب
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق اس فہرست میں جن سیاستدانوں کا تعلق مسلم لیگ ن سے وہ یہ ہیں
چوہدری شوکت علی (ممبر قومی اسمبلی)
رانا نزیر احمد (ممبر قومی اسمبلی)
چوہدری عبدالحمید (سابق ممبر قومی اسمبلی)
حاجی اکبر ممبر (ساقومی اسمبلی)
چوہدری ذوالفقارعلی (سابق ممبر صوبائی اسمبلی)
رانا نزیر احمد کا نام اس فہرست میں بھی شامل تھا کہ جنہیں اثاثوں کے گوشوارے جمع نہ کرانے پر قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
محمد اسد صاحب
تفصیل کا شکریہ
اس این آر او کے کیس میں تو ایم کیو ایم نے سندھ کی گنتی شوٹ کرا دی ۔