فرنگی نے دے کے یہ جمہوریت
ہم غریبوں کا کیوں اُڑایا ہے مذاق
ملاحظہ ہوں عوام کے غم میں مبتلا رہنے اور عوام کی بہبود کی خاطر رُکن اسمبلی بننے کا دعوٰی کرنے والوں کی تنخواہ اور مراعات
تنخواہ ماہانہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 120000 تا 200000
دستوری اخراجات ماہانہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 100000
دفتری اخراجات ماہانہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 140000
زمینی سفر اجلاس کیلئے ۔ ۔ ۔ ۔۔ 8 روپے فی کلو میٹر کے حساب سے 6000 کلومیٹر تک
اجلاس کے دنوں میں الاؤنس ۔ ۔ ۔ 500 روپے روزانہ
رہائش جہاں بھی ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ مُفت
بجلی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 50000 یونٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مفت
ٹیلیفون ۔ ۔ ۔ 170000 یونٹ ۔ ۔ ۔ ۔ مفت
ہوائی جہاز پر دو آدمیوں کے ايک سال میں 40 سفر مُفت
ٹرین پر جتنا چاہے خود اور بیوی بچوں کیلئے پاکستان کے اندر سفر مُفت
اگر کوئی کمی بیشی ہو تو میں ذمہ دار نہیں ۔ یہ اعداد و شمار مجھے ایک سابق سرکاری افسر نے بھیجے ہیں
ایسے سٹیتسٹکس جان کر غصہ نا آئے تو اور کیا ہو ۔۔
چلیں مراعات ملیں بھی پر کام تو کچھ ایسا کریں یہ کہ عوام کا مراعات دینے کو دل کرے ۔
ٹھیک کہا ہے مراعات بے شک لیں لیکن سال کے آخر میں ہر ایک کی سالانہ رپورٹ بھی شایع ہونی چاہیے کہ اس نے پورے سال عوام کے لیے کیا کیا ۔ ہر ادارے کی کارکردگی کا بھی اسی طرح عوامی کمیٹی کو جایزہ لینا چاہیے
ریحان صاحب
غصہ کی بجائے بہتری کیلئے منصوبہ بندی کیجئے
محمد ریاض شاہد صاحب
ایسا ہو جائے تو ملک صحیح اسلامی سلطنت بن جائے
غمِ دنیا سے گزر جاتے ہیں
ایسا کرتے ہیں کہ مر جاتے ہیں!!
سرکاری افسروں کو سابق ہوجانے پر ہی حساب کتاب کیوں یاد آتا ہے؟
محمد اسد صاحب
یہ اس طرح کے سابق نہیں ہیں ۔ سی ایس ایس کرنے کے بعد صرف چند سال ملازمت کی اور چھوڑ دی ہے
بہت خوب۔ کون کہتا ہے سیاست میں بزنس نہیں