این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست میں شامل وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر سعید مہدی مستعفی ہوگئے۔ ان پر پولو گراؤنڈ کیس ختم کروانے کا الزام ہے تاہم سعید مہدی نے کہا ہے کہ انہوں نے کیس ختم کرنے کیلئے کوئی درخواست نہیں دی تھی اور استعفیٰ اپنی عزت بحال رکھنے اور پارٹی گائیڈ لائن کے مطابق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی مقدمہ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوں۔این آر او سے استفادہ کرنے والے افراد کی جانب سے یہ پہلا استعفیٰ ہے۔ سعید مہدی نے اپنے استعفے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف دور میں انہیں دو مقدمات میں ملوث کیا گیا تھا جس میں طیارہ کیس اور پولو گراؤنڈ کیس شامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں 7اپریل 2000ء کو گرفتار کیا گیا جبکہ ایک روز قبل وہ طیارہ سازش کیس میں بری ہوگئے تھے
Minister for Information and Broadcasting Qamar Zaman Kaira on Monday said the NRO beneficiary ministers will not resign, as they were accused and not convicted, terming the demand unjustified.
Talking to media persons here at the CDA Academy, the minister made it clear that the cabinet members, who had benefited from the NRO were accused and not convicted to be asked to step down as minister
الزام پر استعفی مانگنا تو ٹھیک نہیں ہے۔۔باوجود پی پی مخالف ہونے کہ اس وقت یہ کہنا پڑے گا کہ کائرہ اور دیگر حکومتی بندوں کی بات ٹھیک ہے-
سعید مہدی سے استعفٰی لے کر سیاسی پوائنٹ تو میاں صاحبان نے بنانے کی کوشش کی ہے لیکن ایسے وفادار کو اب کس روپ میں نوازا جاتا ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔ ویسے بھی یہ علم کوئی انہیںکل تو ہوا نہیں تھا کہ سعید مہدی اور رانا نذیر وغیرہا این آر او یافتہ ہیں۔ سب ٹوپی ڈرامہ ہے۔
فارغ صاحب
دنیا میں جہاں کہیں بھی جمہوریت ہے الزام لگتے ہی وزیر مستعفی ہو جاتا ہے اور اگر وہ بے گناہ ثابت ہو جائے تو عزت پاتا ہے ۔ بحال رہنے کی صورت میں انصاف بہت مشکل ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر اس معاملہ میں نیب کا وکیل حکومت یعنی پی پی کا اور پی پی کا جو وزیر ملزم ہے اُس کا وکیل بھی پی پی کا تو انصاف کیسے ہو گا ؟
خرم صاحب
میرا نواز لیگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ شہباز شریف نے اپنی پارٹی کے دو تین لوگوں کو برخاست کیا ہے
کیا جب حضرت عمر یا علی پر مقدمہ ہوا تو وہ امیر المومنین کی حیشیت سے مستعفی ہو کر مقدمہ لڑنے گئے تھے؟
مقدمے سیاسی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں پاکستان میں ۔۔۔۔جن ممالک کی آپ نے بات کی ہے وھاں ایسے مقدمات بھی نہیں بنتے۔
فارغ صاحب
جن خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا نام آپ نے لیا ہے ان پر کوئی مقدمہ نہیں بنا تھا صرف ان پر بحیثیت امیر المؤمنین بھری محفل میں سوال کیا گیا تھا جس میں سب کی تشفی کیلئے اُسی وقت جواب پیش ہوا اور سب نے قبول کیا ۔ نہ کوئی وکیل تھا اور اور نہ عدالت کا کمرہ ۔ آپ وہی ماحول یہاں بنا دیں اور آپ جن کی حمائت کر رہے ہیں انہیں کہیں کہ عوام کے سوالات کا جواب دے کر اُنہیں مطمئن کریں ۔
حضرت عمر جب خلیفہ تھے تو بحیثیت ڈیفینڈنٹ مدینہ کی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور جب قاضی نے احتراما کھڑا ہونا چاہا تو ان کو اس سے بھی منع کر دیا۔۔ آپ تصحیح کرلیں۔ اسی طرح حضرت علی کا واقعہ بھی مشہور ہے ۔۔فیصلہ دینے سے پہلے تحقیق بہتر ہے
فارغ صاحب
آپ اصل نقطے کی طرف نہیں آ رہے ۔ اسلامی نظامِ انصاف اور موجودہ پاکستانی نظامِ انصاف ۔ ایک میں حکومت اللہ کی اور دوسرے میں عوام کا بالواسطہ چُنا ہوا مُجرم یا کم از کم ملزم
آپ نے کمال خوبصورتی سے اپنی اس لا علمی پر پردہ ڈال دیا کہ خلفاء پر کوئی مقدمہ نہیں بنا۔ خود اپنی غلطی تسلیم نہ کریں اور سیاست دانوں سے توقعات فرشتوں والی رکھیں۔۔اصل نکتہ کی بابت یہ عرض ہے کہ یہ مقدمات بھی اسی نظام کہ تحت بنائے گئے تھے اور ہو سکتا ہے کہ کچھ جھوٹے ہوں لہذا فی الحال استعفی مانگنا قبل از وقت ہے۔
فارغ صاحب
آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ اُنہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا جائے ۔ بیان صرف یہ کیا گیا ہے کہ جمہوریت کی ریت یہ ہے کہ الزام لگتے ہی متعلقہ وزیر مستعفی ہو جاتا ہے ٹاکہ اگر عدالتی فیصلہ اس کے حق میں آئے تو لوگ یہ نہ کہیں کہ اثر و رسوخ استعمال کیا ہے
ہمیں کرپشن سے پاک پاکستان چاہیے
ہمیں احساس تحفظ کی ضرورت ہے
ہمیں زات پات میں تقسیم ہونے سے بچائیے
ہمیں ہمارے بچوں کے لیے صاف سھترا نظام تعلیم چاہیے
ہمیں حصول علم کے یکساں مواقع مہیا کیجیے
ہمیں ہماری ماوں بہنوں کے لیے احساس تحفظ چاہیے
ہم تو اپنے معصوم بچوں کو قتل کر کے نادم بھی نہیں ہوتے کہ زندہ رکھتے تو ان کو کھلاتے کیا
گلنواز صاحب
آپ نے اتنی ساری خواہشات کا اظہار آپ نے کر دیا ۔ میں تو ایک انسان ہوں اور اپنے لئے بھی محنت کے سوا کچھ نہیں کر سکتا ۔ اللہ ہی سب کچھ کرنے والا ہے ۔ آپ بھی کوشش کیجئے ۔ اللہ کامیابی دے گا