میں نے 9 نومبر 2009ء کو اپنے بڑے بیٹے زکریا کے دوست انعام الحسن کے خاندان کا ذکر کیا تھا ۔ انعام الحسن کی ایک بہن جو سپیشلسٹ ڈاکٹر [Consultant Endocrinologist, The Aga Khan University Hospital, Karachi] ہیں اور کراچی میں رہتی ہیں نے تین چار ہفتے قبل ایک نظم بھیجی تھی جو نظرِ قارئین ہے
اس گلشن ہستی میں لوگو۔ تم پھول بنو یا خار بنو
تم جو بھی ہو ۔ تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
دنیا میں رستے دو ہی تو ہیں
اک کُفر کا ہے اک اسلام کا ہے
یا کُفر لگا لو سینوں سے
یا دین کے پہرے دار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
کیوں حیراں ہو دوراہے پر
اک راہ پے تم کو چلنا ہے
اسلام کا ۔ یا تو نام نہ لو
یا جراءت کا معیار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
ذلت سے جہاں میں جی لو تم
یا جامِ شہادت پی لو تم
یا بُزدل ہو کے چھپ جاؤ
یا ہمت کی تلوار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
اک سمت گروہ فرعون کا ہے
اک سمت خدا کے عاشق ہیں
تم حق والوں سے مل جاؤ
یا باطل کے دلدار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
اک سمت روش بو جہل کی ہے
اک سمت نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا اُسوہ ہے
یا جھیلو آگ جہنم کی
یا جنت کے حقدار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
یہ وقت نہیں ہے چھپنے کا
اب اصلی روپ میں آ جاؤ
تم دین کے پہرے دار بنو
یا فرعونوں کے یار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
یہ ذوق تمہارا کتنا ہے
یہ فیصلہ اب تو ہو جائے
یا ساغر آب کوثر کے
یا مغرب کے مہ خوار بنو
تم جو بھی ہو تم پر اتنا تو لازم ہے کہ با کردار بنو
اسلام کا یا تو نام نہ لو
یا جراءت کا معیار بنو
بہت خوب!
کیا خوب اور سیدھی بات!
نظم خوب ہے اللہ جزاءے خیر دے ۔
لو جی آگے ملا اب طالبان کو ہماری گالیوں سے بچانا چاہتے ہو ۔۔۔ اگر ہم اتنے بزدل ہیں اسلام کے ٹھیکے دار طالبان کو مار نہیں سکتے گالیاںتو دینے تو با کردار پھر کبھی بن جائیںگے
بھئ واہ سبحان اللہ – ڈاکٹر صاحبہ کی نظم ہے یا انھوں نے صرف ارسال کی ہے – بحرحال لطف آ گیا-
محمد وقار حسن خان صاحب
تبصرہ کا شکریہ ۔ ڈاکٹر صاحبہ کی نظم نہیں ہے ۔ وہ شعر لکھنے کی فرصت نہیں پاتیں