نمائندہ جنگ کو خصوصی ذرائع سے یہ بات معلوم ہوئی ، اطلاعات کے مطابق بلیک واٹر کراچی، حیدرآباد لاہور، ملتان جھنگ، سرگودھا، فیصل آباد میں بڑے پیمانے پر قتل عام کا پروگرام رکھتی ہے اوراس مقصدکیلئے بلیک واٹر کے ہیڈ کواٹر نے 12 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کردیاہے،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عید کے دنوں میں بلیک واٹر کے ارکان نے جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ کے بعض شہروں جن میں کبیر والا باگڑ سرگانہ چھ کسی، جہانیاں، سمہ سٹہ، دینا پور جنگل منڈیالہ، بہاول پور، حمد پور، لودھراں، جام پور، مکیسی سیفن، خانیوال، ملتان، راجن پور، بدین، سکرنڈ، باندی، رانی پور، تلہار، حیدرآباد اور کوٹری کے بہت ہی خفیہ انداز میں دورے کئے ہیں، کہا جارہا ہے کہ جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ کے ان علاقوں میں بلیک واٹر کے کارکنوں کو مقامی اور با اثر افراد ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے لسانی گروپوں کے ارکان کی اعانت حاصل رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان میں بلیک واٹر کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے اہم شخصیات بھی خوفزدہ ہیں ایسا معلوم ہورہا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی کے نام پر قائم کیا گیا یہ امریکی ادارہ کراچی سے پشاور اور کوئٹہ سے سکھر تک خون ریزی کرانا چاہتا ہے تاکہ امریکی حکمرانوں کیلئے پاکستان پر گرفت کرنے میں مزید آسانیاں ہوں۔
محترم بھوپال صاحب
یہ وہ تمام جگہیں ہیں جہاں پہ فرقہ ورانہ فسادات کی آگ آسانی سے بھڑک سکتی ہے۔ زیادہ خطرہ باہر سے نہیں اندر سے ہے۔ پاکیستانی قوم جوش میں آکر اپنے ہی گھر کو آگ لگانے کی خونریز تاریخ رکھتی ہے۔
امریکہ پاکستان کا کان ویسے نہیں تو ایسے ہی پکڑے گا۔
ریاض سچ کہتے ہیں تب تک غیر قبضہ نہیں کر سکتے جب تک انہیںمقامی سپورٹ حاصل نہ ہو اور یہ رونا اافغانستان میں اب تک کی ناکامی پر رویا جا رہا ہے۔ اگر پاکستانی ہی ان لوگوں کی مدد کریں گے تو پھر وہ تو کامیاب ہوں گے ہی۔
جب حکومت کے نمائیندوں نے اس بات کی تردید کر دی ہے کہ کوئی پی ایم سی کوئی بلیک واٹر وائیٹ وائیٹر نہیں یہاں تو ہم سب کیوں لکھ رہے ہیں ؟
اجمل صاحب کچھ چیزیں بڑی غیر منطقی معلوم ہوتی ہیں اور اس سے اس شبہ کوتقویت ملتی ہے کہ میڈیا سنسنی پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔ دیکھیں اگر کسی کو خفیہ گڑبڑ پھیلانی ہو، فسادات ابھارنے کے لیے خونریزی کرنی ہو یا کوئی اور مقصد ہو تو کیا آپ کو یہ منطقی معلوم ہوتا ہے کہ بلیک واٹر جیسی ہائی پروفائل سیکیورٹی ایجنسی سے یہ کام لے جو پہلے ہی بین الاقوامی میڈیا کے راڈار پر بدنامی لیے موجود ہے؟ دوسرا یہ کہ ایک ایجنسی جس کا کام سواٹ ایکشن کرنا یا ہائی ویلیو حفاظت فراہم کرنا ہے کیا وہ مقامی لوگوں سے تعلقات استوار کرنے کی اہلیت رکھتی ہے؟ جبکہ امریکی سی آئی اے کا ایک مضبوط نیٹ ورک پہلے ہی اس کام کے لیے پاکستان میں پوری طرح منظم ہے اور حکومت الٹنے تک کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مجھے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میڈیا اپنی خبر بیچنے کے لیے سنسنی پھیلا رہا ہے جس کو بے پر کی اڑانے والے کالم نگار مرچ مسالا لگا کر لوگوں کو بیان کررہے ہیں اور حکومت ہمیشہ اصل مسائل سے نان ایشو پر عوامی توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہے جو اس صور ت میں بلیک واٹر کی شکل میں موجود ہے۔
ریحان و راشد کامران صاحبان
میں نے اس خبر پر اپنی رائے نہیں دی صرف عنوان لکھا ہے ۔ خبر سچی بھی ہو سکتی ہے اور جھوٹ بھی ۔ دونوں صورتوں میں عنوان درست ہے