جنگ کراچی: 6جولائی 1992ء … بینظیر بھٹو نے کہا کہ اگر بہاریوں کو سندھ میں بسایا گیا تو اس سے جناح پور اور سندھو دیش کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کیلئے سندھ واٹر لو ثابت ہوچکا ہے اور ایسا شاید نواز شریف کیلئے بھی ہوسکتا ہے
جنگ کراچی: 18جولائی 1992ء … فوج کے ترجمان بریگیڈیئر ہارون نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ایم کیو ایم نے ایک علیحدہ وطن کا منصوبہ بنایا ہے
دی نیوز : 17 جولائی … بریگیڈیئر ہارون نے کہا کہ ایم کیو ایم کے منصوبے کے متعلق مصدقہ انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران علیحدہ ملک کا نقشہ بھی برآمد کیا گیا
جنگ لاہور: 11 اکتوبر 1992ء … رپورٹر اظہر سہیل کی فائل کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرمی کمان نے حکومت کو دستاویزی ثبوت پیش کئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم جناح پور کے نام سے ایک علیحدہ ریاست بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس میں حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، کراچی اور بالائی سندھ کے وہ تمام علاقے شامل ہیں جو تیل سے مالا مال ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ہونیوالی کور کمانڈر میٹنگ میں اس معاملے پر بات چیت کی گئی اور حکومت کو تمام مواد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا
شاہین صہبائی، جو اس وقت دی نیوز کے گروپ ایڈیٹر ہیں نے 13 اکتوبر 1992ء کو روزنامہ ڈان کیلئے ایک رپورٹ (اے ہاؤس لوزنگ اٹس ٹیمپر) فائل کی اور اپنی پریس گیلری میں تحریر کیا کہ ”اپوزیشن دباؤ ڈال رہی ہے کہ جناح پور پر بحث کی جائے کیونکہ یہ اردو بولنے والے علاقوں کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کا ایم کیو ایم کا منصوبہ ہے“۔
اسی دن دی نیوز میں ٹریژری بینچوں کی جانب سے جناح پور کے حوالے سے قومی اسمبلی میں ایک تحریک مسترد کئے جانے کی رپورٹ شایع ہوئی۔ دی نیوز میں یہ بھی شایع ہوا کہ اس وقت کے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر فاروق لغاری نے کہا کہ وزیراعظم (نواز شریف) جناح پور کی سازش میں ملوث ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت اس ایشو پر تحریک کی مخالفت کر رہی ہے کیونکہ وہ تفصیلات میں نہیں جانا چاہتی۔
روزنامہ ڈان میں 14 اکتوبر 1992ء کے ایم کیو ایم چیف الطاف حسین کا بیان شایع ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف جناح پور کی سازش کی تحقیقات سپریم کورٹ سے کرائی جائے۔ اسی اخبار میں 15 اکتوبر کو شایع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی اے) اور جماعت اسلامی نے جناح پور پر بحث کیلئے تحریک التواء پیش کردی
نواز شریف کی حکومت کے ایک اہم وزیر چوہدری نثار علی خان نے 17 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جناح پور کی سازش کا وجود نہیں ہے۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ ”حکومت مہاجروں کے حقوق کو متاثر ہونے نہیں دے گی، یہ بات بے بنیاد ہے کہ ہم نے ایم کیو ایم کے ساتھ کبھی نام نہاد جناح پور پر بات نہیں کی“۔ چوہدری نثار نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ پوری ایم کیوا یم دہشت گرد تنظیم تھی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اچھے اور برے لوگ ہر جماعت میں ہوتے ہیں۔ انہوں نے الطاف حسین سے کہا کہ وہ ایم کیو ایم پر لگائے جانیوالے الزامات کا جواب دیں۔ اسی روز اے این پی کے سربراہ اجمل خٹک نے کہا کہ اس اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ ایم کیو ایم نے پاکستان کو توڑنے کیلئے یا جناح پور بنانے کیلئے کوئی منصوبہ بنایا ہے ۔
آئی ایس پی آر کا پریس ریلیز 19 اکتوبر کے اخبارات میں شایع ہوا جس میں آرمی کی جانب سے جناح پور منصوبے کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی گئی۔ ”آرمی کے پاس نام نہاد جناح پور کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں، یہ واضح کیا جاتا ہے کہ زیر بحث اخباری رپورٹ بے بنیاد ہے۔ آرمی نے حکومت کو ئی دستاویزات یا نقشہ نہیں دیا۔ آرمی کے پاس نام نہاد جناح پور کے حوالے سے کوئی ثبوت بھی دستیاب نہیں۔ یہ بھی درست نہیں کہ یہ معاملہ کور کمانڈر کی میٹنگ میں زیر بحث آیا تھا“۔
لیکن اسی روز بینظیر بھٹو نے قومی اسمبلی میں دیئے گئے ایک بیان میں کہا کہ حکومت جان بوجھ کر جناح پور سازش کو چھپا رہی ہے اور روز اول سے ایم کیو ایم کی حمایت کر رہی ہے۔ نوائے وقت کے مطابق بینظیر بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم نامی تنظیم کا مقصد بھارت کی حمایت سے علیحدہ ملک بنانا ہے۔ انہوں نے پاکستان کو توڑنے کیلئے مالی مدد اور حمایت فراہم کرنے پر نواز شریف کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف الطاف حسین پر الزام عائد کرنا بیکار ہے
دی نیوز 19 اکتوبر کے مطابق بینظیر بھٹو نے کہا کہ ”ان (الطاف حسین) کے پارٹنر، حامی اور رہنما نواز شریف کو جانا چاہئے“۔ اسی دن اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری شجاعت حسین نے مبینہ طور پر قومی اسمبلی میں کہا کہ جناح پور کوئی ایشو نہیں اور یہ صرف پیپلز پارٹی کی سوچ ہے۔ تاہم، فاروق لغاری نے اس سازش کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جناح پور کا منصوبہ سامنے آنے سے ایم کیو ایم کی ریاست مخالف سرگرمیاں سامنے آچکی ہیں جن کی مزید تحقیقات ہونا چاہئیں
دی نیوز میں19 اکتوبر کو ایک رپورٹ شایع ہوئی جس میں آصف علی زرداری نے جناح پور کے منصوبہ سازوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اخبار کے مطابق زرداری نے کہا کہ اسلامی جمہوری اتحاد کے رہنما کی جانب سے بنائے گئے منصوبے کی تردید بے بنیاد نہیں ہے
دی نیوز 19 اکتوبر کے مطابق سینئر صحافی نصرت جاوید نے اپنی رپورٹ ”کمینے کی آخری پناہ گاہ“ میں بتایا کہ فوجی ترجمان بریگیڈیئر ہارون نے جولائی کے وسط میں کراچی کا دورہ کرنے والے صحافیوں کو یہ بتایا کہ اس بات کی مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ ایم کیو ایم کے کچھ رہنما ایک علیحدہ ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ یہ نمائندہ کراچی میں ہونے والی آرمی بریفنگ میں موجود تھا جہاں اس طرح کے الزامات عائد کئے گئے
اس وقت کے چیف رپورٹر طارق بٹ نے 19 اکتوبر کے دی نیوز میں اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بینظیر بھٹو نے حکومت پر معاملہ چھپانے کا الزام عائد کیا ہے۔ طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق ”جب وزیر داخلہ چوہدری شجاعت حسین نے جناح پور سازش کو پی ڈی اے کی خطرناک سوچ قرار دیا تھا اس وقت اپوزیشن کے ارکان قومی اسمبلی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بھی اس سازش کا حصہ ہے۔ اسی روز نوائے وقت میں شایع ہونے والی رپورٹ میں بینظیر بھٹو کے حوالے سے کہا گیا کہ فوج نے جناح پور کی سازش بے نقاب کی لیکن حکومت اس ایشو پر خاموش رہی
روزنامہ ڈان میں 21 اکتوبر 1992ء کو شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق الطاف حسین نے حکومت کی تعریف کی۔ رپورٹ کی سرخی کچھ اس طرح تھی: ”جناح پور سازش بے نقاب کرنے پر الطاف حسین نے حکومت کو سراہا“۔ رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم چیف نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت اور اس کی ایجنسیاں اسی موثر اور مثبت رویے کا اظہار کرکے ایم کیو ایم کے خلاف عائد کردہ بے بنیاد الزامات کا جائزہ لیں اور حالیہ آئینی اور سیاسی خصوصاً سندھ کے بحران کے حوالے سے صورتحال بہتر بنائیں
فاروق لغاری نے حکومت کے اس دعوے کی تردید کی ہے [21 اکتوبر] کہ جناح پور پیپلز پارٹی کی سوچ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے جس میں چاروں صوبائی چیف جسٹس صاحبان شامل ہوں اور یہ کمیشن اس پورے معاملے کا جائزہ لے۔
کئی سال بعد 14دسمبر 1998ء کو دی نیوز میں اسی ایشو پر الطاف حسین کا ایک بیان شایع ہوا جس میں انہوں نے جناح پور کے متعلق اطلاعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ علیحدہ جناح پور کی ریاست ایک منظم سازش تھی جو مہاجر کمیونٹی کو یہ پیغام دینے کیلئے رچائی گئی کہ اگر انہوں نے علیحدہ ریاست کا مطالبہ نہ کیا تو انہیں نشانہ بنایا جاتا رہے گا
بشکریہ : جنگ
دونوں پوسٹ پڑھیں
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
بھت تکلیف دہ باتیں ھیں میں تو بلکل بے بہرا تھا ان سب خبروں سے۔
جناب اجمل صاحب
ایک بات کس قدر سمجھ میں انے والی ہے کہ عصبیت گہرا اثر رکھتی ہے اور انسان کو اندھا کر دیتی ہے
چند گمراہ اپنی باتوں میں الله پاک کو بھی لی آتے ہیں جسے ان لو گوں کی تصدیق آسمانوں سی ہوتی ہو
راشد سے عرض ہے کہ کیا غریب قیادت اب بھی غریب ہی ہے؟ اگر اس طرح دیکھا جاے جو سارے ہی غریب تھے بعد میں وہ اسی طرح مالدار ہو گےَ جس طرح الطاف اور اس کے ہمنوا
پھر جو قتل کیے اس کا حساب کون دیگا .انصاف سے کم لو ہر ظالم کو اسکے کیے کی سزا دلواؤ ناکہ باری باری سب کو بچانے کی فکر کرو
سب بڑی بات یہ کہ لوگ اسلام دشمنوں کے جن میں خاص کر شیعوں ہاتھوں کھیل رہے ہیں
کیا خون کی ہولی کھیلنے کے بعد یہ حاصل کیا گیا ملک خون ہی میں نہاتا رہے گا؟