میں 15 ستمبر کو اسلام آباد پہنچا اور دو تین دنوں میں اخبارات میں نہ چھپنے والی کچہ ایسی خبریں سنیں جو ہر محب وطن پاکستانی کیلئے پریشان کن تھیں ۔ ان کا ذکر مناسب سمجھا تو پھر کبھی کروں گا فی الحال آج کے اخبار سے ایک متعلقہ اقتباس
امریکی سفارتخانے کی حمایت یافتہ پاکستانی نجی سیکورٹی ایجنسی انٹر رسک جسے گذشتہ ہفتے پولیس کے چھاپوں اور مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑا اسے وزارت داخلہ کی جانب سے توڑ دیا گیا ہے۔اس ضمن میں جب ”دی نیوز“نے وزارت داخلہ کے ترجمان اور ایڈیشنل سیکریٹری راجہ محمد احسن سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ انٹر رسک کو جاری کیا گیا این او سی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ حکومت امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں سے منسلک نجی سیکورٹی ایجنسیوں کے کردار اور ضابطہ اخلاق کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے اور آنے والے چند روز میں مزید ایجنسیوں پر پابندی لگنے کا امکان ہے ۔انٹر رسک کی بندش اور این او سی کی تنسیخ نے اس کی شراکت دار امریکی پارٹنر ڈین کورپ کے کردار اور ضابطہ اخلاق کے بارے میں مزید شکوک و شبہات پیدا کر دیئے ہیں، ذرائع نے امکان ظاہر کیا کہ اب اس کو پاکستان سے اپنی سرگرمیاں سمیٹنے کا حکم دے دیا جائیگا۔حال ہی میں دی نیوز میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کی جانب سے رواں سال کے تیسرے مہینے کی 30تاریخ کو رحمن ملک کو لکھے گئے خط کے متن کی اشاعت سے امریکی حکومت کے ڈین کورپ سے سیکورٹی کنٹریکٹ اور اس کے پاکستانی شراکت دار انٹر رسک پرائیویٹ لمیٹڈ اور اسپیڈ فلو فلٹر انڈسٹریز کی تصدیق ہو گئی ہے۔ این پیٹر سن حکومت پاکستان پرانٹر رسک کیلئے ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس کے حصول کیلئے دباؤ ڈالتی بھی پائی گئی ہیں ، جبکہ انٹر رسک کے مالک نے دی نیوز کو تصدیق کر دی تھی کہ کمپنی کے پاس جدید ممنوعہ اسلحہ موجود تھا جو کہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے انٹر رسک کے نام پردر آمد کیا گیا تھا۔انٹر رسک کا مالک ایک ریٹائرڈ ملٹر ی کمانڈوکیپٹن (ر) سید علی جعفر زیدی ہے جو کہ ابھی تک پویس کے ہتھے نہیں چڑھا۔ بہر حال پولیس نے اس کی رہائشگاہ اور ایک سرونٹ کوارٹر (جس پر ایک حاضر سروس آئی بی انسپکٹرکا قبضہ تھا) سے بڑی مقدار میں مدفون اسلحہ بر آمد کر لیا ہے۔
شکریہ کہ آپ غافلوں ، لسی پی کر سونی والوں ، عصبیت کا گٹکا لگانے والوں اور باہر کا پاسپورٹ لیکر اپنے آپ کو محفوظ سمجھنے والوں کو اپنے تئیں جتنا ہوسکتا ہے اس سے زیادہ جتنا ہوسکتا ہے بتاتے رہتے ہیں کہ اعمال کی سزا ملنے والی ہے
آپ انٹر رسک کے مالک ایک ریٹائرڈ ملٹر ی کمانڈوکیپٹن (ر) سید علی جعفر زیدی کو دیکھیں یا زرداری یا حسین حقانی کسی کو بھی آپ کو شیعہ ہی نظر آئیں گے، میر جعفر اور صادق اسی قوم میں پیدا ہوتے ہیں لگتا ہے اس قوم کی پیدائش کے بعد قدرت نے غدار پیدا کرنے کا شیعہ عورتوں کو دے دیا ہے
آپ بھی مان جائیں، بعد میں تو سب ھی مان جاتے ہیں مگر وقت نہیں رہتا!
اللہ پاک مسلمانوں کو ایمان کے ساتھ بصیرت بھی عطافرمائیں آمین
شیعہ بیچاروں کو مورد الزام ٹھرانے سے پہلے سنی ، وہابی حافظ سعید،اسامہ بن لادن وغیرہ کو بھی دیکھ لیں۔ یہ کم غدار تو نہیں۔