آج وہ دن ہے جس دن ہم ایک قوم کی حیثیت سے متعارف ہوئے لیکن ہم نے اس دن کی قدر نہ کی ۔ کوتاہ اندیشی اور خودغرضی کو اپنایا اور ہر ممکن طریقہ سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہم قوم نہیں بلکہ بھانت بھانت کی لکڑیوں کا انبار ہیں یا بھیڑوں کا ریوڑ کہ جو چاہے ہمیں چولہے میں جھونک دے یا ہانک کر لے جائے
گیت ہم نے بہت لکھ کر گانے شروع کر دیئے جنہیں ہم ایک عام فلمی گانے کے برابر بھی حیثیت نہیں دیتے ۔
جب گیت بجتا ہے
تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم خود اپنا مذاق اُڑاا رہے ہیں
اگر آپ واقعی پاکستانی ہیں تو پاکستان کو اپنی ایسی پہچان بنایئے کہ دنیا کے لوگ آپ کو پاکستانی جان کر آپ کا احترام کریں اور آپ پر اعتماد کریں جیسے آج سے چار پانچ دہائیاں قبل ہوا کرتا تھا
سب سے پہلے اپنی پہچان اپنے بلاگ پر لگایئے کہ
اللہ میرے ہموطنوں کو یہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے کہ وطن کیا ہوتا ہے ؟ قوم کیا ہوتی ہے ؟ اور ان کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بھی توفیق دے
میری طرف سے آپ کو اور تمام قارئین اکرام کو پاکستان کا یوم آزادی مبارک ہو ۔ اور اللہ تعالیٰ پاکستان کی ترقی اور عزت میں اضافہ فرمائے۔ اور پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے تمام پاکستانیوں کی ترقی اور عزت میں بھی اضافہ فرمائے۔آمین
جاوید گوندل صاحب
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی آپ کی دعا قبول فرمائے ۔ آمین
یوم آزادی مبارک ہو سر ۔۔
بھائی جاوید احمد گوندل جی کی بات بہت درست ہے ۔۔ ملک کو عزت اور ترقی ہی کی اشد ضرورت ہے
السلام علیکم۔ تمام قارئین کو ہم وطنوں کو یومِ آزادی مبارک ہو۔
بڑی نوازش بزرگو.. میں تلاش ہی کر رہا تھا کہ کیا لگاؤں.. جشنِ آزادی مبارک ہو.. آج بھیڑ بکریوں کے ریوڑ صرف ایک دن کے لیے پاکستانی بنیں گے..!!
آپ سب کو میری طرف سے بہت بہت یوم آزادی مبارک ہو-
میری طرف سے بھی سب بھائی بہنون کو یوم آزادی مبارک ھوقائد اعظم کی یہ تصویر بھت شاندار ھے اللہ انہین کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے
اب تو انکی تصویر بھی عام دیکھنے کو نھین ملتی مجھے حسرت ھے کہ انکے زرین اقوال اور تقریرین زیادہ مشہور کی جائین
جشنِآزادی مبارک ہو!
ااسلام و علیکم
پہلے تو تمام اہل پاکستان کو آج کا دن بہت بہت مبارک ہو اللہ پاک ہمارے وطن ہماری ارض پاک کو ہیمشہ قائم رکھے ۔ اور پوری دنیا میں ہم ایک عظیم قوم اور ایک عظیم قوم کے شہری بن کر اپنے ملک کو نام روشن کریں ۔ یہ محبت کہنے سے نہیں پیدا ہوتی ،محبت ہے اور انشاء اللہ جب تک زندگی ہے ہمارے دلوں میں موجود رہے گی ، میں پاکستانی ہوں اور مجھے اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے ۔ پاکستان زندہ باد
بھائی وھاج الدین احمد صاحب
میں قائد اعظم کی تقاریر سے اقتباس دیتا رہا ہوں ۔ ان شاء اللہ مزید دوں گا
انکل آپکو بھی آزادی کا دن مبارک ہو۔ انشاء اللہ آپ بزرگوں کی دعاؤں اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ہم ایک خوشحال و منصف مزاج پاکستان کی منزل کی طرف قدم ضرور بڑھائیں گے اور اللہ نے چاہا تو اسے پا بھی لیں گے۔
میری طرف سے بھی سبھوں کو یوم آزادی مبارک اے
اور کیا آئیڈیا ہے اپنے بلاگ پر اپنی پہچان لگانے کا
خرم صاحب
ہمتِ مرداں ۔ مددِ خدا
ڈ ِ ف ر صاحب
اگر پڑھے لکھے لوگ اپنے بلاگز پر اپںي پہچان دکھائیں گے تو اس کا دوسرے لوگوں پر اچھا اثر پڑے گا
“اللہ میرے ہموطنوں کو یہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے کہ وطن کیا ہوتا ہے ؟ قوم کیا ہوتی ہے ؟ اور ان کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بھی توفیق دے۔”
ثمَ آمین
السلام علیکم
یومِ آزادی ہر اس سے جامع دعا بھلا اور کیا ہو گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اور ہم سب کی دعائیں قبول فرمائیں اور ہمیں پاکستان کو صحیح معنوں پاکستان بنانے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
ہم سب کو یومِ آزادی بہت مبارک ہو۔
سب ہم وطنوں کو یوم آزادی مبارک ہو۔ پاکستان زندہ باد۔
سبھی ہم وطنوںکو دلی جشنآزادی مبارک، خدا ہمارے وطن کو سدا قائم و دائم رکھے۔
بغیر اس کے کہاں ممکن تھی شناخت میری
میرا ملک ہے میرے شجرہ نسب کی طرح
واہ بہت خوب۔
یومِ آزادی مبارک۔
فرحت کیانی صاحب
اللہ آپ کی نیک دعائیں قبول فرمائے
عمر احمد بنگش صاحب
میں آپ کی دعا پر آمین کہتا ہوں
ماوراء صاحبہ
آپ اچھائی کے ماوراء ہیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے
رسماً کہنے میں حرج نہیں ہے کہ ” آزادی مبارک ” ۔ سو میری طرف سے سب اہلِ وطن کو پاکستان کا 63 واں یوم ” آزادی ” مبارک ہو ۔
مگر سوال ذہن میں یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں آزادی حاصل کس سے ہوئی ہے ۔ ؟ ۔۔ اگر آزادی انگریزوں کے تسلط سے نجات کے حوالے سے ہے تو ٹھیک ہے کہ ۔۔۔۔ ہمیں آزادی ملی ہے ۔ مگر اس کے بعد جس آزادی کو 63 سال سے جانا پہچانا جاتا ہے ۔ اس کی ایک معمولی سی جھلک بھی ہمیں اپنے پاکستانی معاشرے میں کہیں نظر نہیں آتی ۔ آج ہم نظریاتی ، سماجی ، معاشی ، سیاسی اور اخلاقی طور پر انگریزوں کے غلاموں کی غلامی میں قید نظر آتے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں یہ بدترین غلامی ہے ۔ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر یہ موقع موزوں نہیں ہے ۔ محترم بزرگ افتخار اجمل صاحب نے ایک گیت کے حوالے سے نظریاتی طور پر بکھرے ہوئے پاکستانیوں کے طرزِ عمل کی طرف اشارہ کردیا ہے ۔
آخر میں صرف ایک اور بات کا اضافہ کرنا چاہوں گا کہ قائدِ اعظم نے ایک دفعہ کھیتوں میں کسانوںکو کام کرتے ہوئے دیکھا تو کہا ” اگر پاکستان بننے کے بعد بھی ایسی غربت ہمارا مقدر ہوگی تو میں ایسے پاکستان کے حق میں نہیں ہوں ۔ ”
ہمیں اس پہلو سے بھی آزادی کے حوالے پر سوچنا چاہیئے ۔
والسلام
ظفری صاحب
آپ درست کہتے ہیں ۔
دراصل آزادی ایک ذہنی کیفیت ہے جو ہمارے ہاں کافی حد تک مفقود ہو چکی ہے ۔
اکثر لوگوں کو پاکستان کی بنی معیاری اشیاء بھی اچھی نہیں لگتیں اور انہی اشیاء کو بھارت کی بنی کہہ کر بیچا جائے تو مہنگے داموں خرید لیتے ہیں
سر جی مبارک ہو بہت اچھی پوسٹ کی آپ کا دیدار بھی نصیب ہو گیا اللہ آپ کو صحت تندرستی اور زندگی عطا فرمائے آپ کی رہنمائی حاصل ہوتی رہے ۔
ماں جو بچے کی پیدائش کے وقت درد سہتی ھے اس کا احساس کیا اس بچے کو کبھی زندگی میں ھوتاھے ؟ اس پاکستان کے بنتے وقت کیا کیا تکلیفیں سہی گئیں آج کی پود کو کیا پتہ اسلئے کہ ھمارے حکمرانوں نے ایسا تاثر دیا جیسا ایک گوالا کٹی “بھینس کا مادہ بچہ” کی پیدائش پر خوش ھوتا ھے اور جو اس کے ساتھ سلوک کرتا ھے وھی پاکستان کے ساتھ اس کے حکمرانوں نے کیا ۔ جو اوپر سے تاثر ملے گا نئے بچے وھی سیکھیں گے۔اللہ ھمارے حکمرانوں کو اس درد کو سمجھنے کی توفیق دے جو ھم نے اس کے بنتے وقت سہا تھا۔ پاکستان کا مطلب کیا۔ شاید ھم بھول گئے
کامران صاحب
جزاک اللہ خیرٌ
سیّد محمد حنیف شاہ صاحب
ہم من حیث القوم تنزّل کا شکار ہیں