ہر کوئی اپنے دوست سے کہتا ہے “ہم ہمیشہ دوست رہیں گے”۔ یہ وعدہ کتنا دیرپا ہوتا ہے ؟ کبھی کسی نے سوچا ؟
ایک وقت دو بہت گہرے دوست ہوتے ہیں ۔ کچھ عرصہ بعد دوست ہوتے ہیں ۔ مزید کچھ عرصہ بعد صرف ملنا جُلنا رہ جاتا ہے اور پھر کبھی ملتے بھی نہیں
عام طور پر تو ایسے ہوتا ہے کہ اِدھر آمنا سامنا ختم ہوا ۔ اُدھر دوستی ہِرن ہو گئی جسے کہتے ہیں آنکھ اَوجھل پہاڑ اَوجھل
لیکن ہر شخص کو دوست کی ضرورت ہوتی ہے اور دوست کی مدد بھی درکار ہوتی ہے
دوستی کو اگر بے غرض اور مُخلص رکھ کر وقت اور جغرافیہ میں قید نہ کیا جائے تو دوستی کا ہمیشہ قائم رہنا ممکن ہو سکتا ہے ۔ دوست تو ہوتا ہی وہ ہے جو آڑے وقت کام آئے لیکن دوستی کی بنیاد غرض ہو تو پھر ایسا نہیں ہوتا
کبھی کبھی ایسے بے مروت شخص سے بھی واسطہ پڑتا ہے کہ آپ اُس کے آڑے وقت کام آئیں لیکن وہ آپ کا دوست نہ بنے اور بعض اوقات آپ کو زِک پہنچائے ۔ یہ تجربہ بھی ایک لحاظ سے اچھا ہوتا ہے کہ دوست پہچاننے میں مدد دیتا ہے
ہر شخص کی زندگی میں ایسا لمحہ آتا ہے کہ کوئی دوست نہ ہونے کا احساس اُس کیلئے کرخت اور بعض اوقات وبالِ جان بن جاتا ہے
صرف اتنا سوچنا کہ میرا دوست ہے انسان کو بڑی بڑی پریشانیوں سے بچا لیتا ہے یا راحت کا باعث ہوتا ہے
بے لوث بھلائی کیجئے کہ بُرے وقت میں کئی لوگوں کی حقیقی دوستی کا تصور انتہائی خوشگوار اثرات کا حامل ہوتا ہے
سورت ۔ 41 ۔ سُورة فُصِّلَت یا حٰم السَّجْدَہ ۔ آیات 34 و 35 ۔ ۔ ۔ اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، اور برائی کو بہتر [طریقے] سے دور کیا کرو اس کے نتیجہ میں وہ شخص کہ تمہارے اور جس کے درمیان دشمنی تھی گویا وہ گرم جوش دوست ہو جائے گا ۔ اور یہ [خوبی] صرف اُنہی لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ [توفیق] صرف اسی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب والا ہوتا ہے
قسمت والوں کو نصیب ہوتی ہے صحیح دوستی سر ۔۔ ورنا تو یہاں بندا اپنا خودی کا دوست ہے
بچپن کی دوستی ہی پائیدار ہوتی ہے کیوں کے اس وقت انسان خود غرضی اور مطلب پرستی سے پاک ہوتا ہے میرے پچپن کے دوست آج بھی ایسے ہیں جیسے کل تھے لیکن وقت بدلا دوست بھی بدلے زندگی کے نئے تجربے حاصل ہوئے کیوں کے میں نے نئے دوستوں سے بھی ویسا ہی تعلق بنانے کی کوشش کی مگر میں غلط تھا اور یہ دوستی ریت پر بنی تصویر جیسی ثابت ہوئی ساتھ ہی ساتھ نئے دوست بنانے سے بھی ڈر لگنے لگا واقعی آجکل کی دوستی مطلب پرستی کے سوا کچھ نہیں چاہے اوپر سے انسان کتنا ہی مخلص دکھائی دیتا ہو ۔ آپ کی باتیں حقیقت کی آئینہ دار ہیں خوشی اور اطمینان حاصل ہوا شکریہ
کامران صاحب
ایسا ضروری نہیں ۔ مجھے دوستوں کی قلت ہی رہی ۔ اس وقت جو میرے دو بہتریں دوست ہیں ان میں سے ایک سے پہلی ملاقات انجنیئرنگ کالج میں ہوئی لیکن دوستی کا آغاز 1975ء میں ہوا ۔ دوسرے سے 1986ء میں پہلی ملاقات ہوئی جو آہستہ آہستہ دوستی میں تبدیل ہو گئی ۔
چاہنے والے بہت ہوتے ہیں۔ مگر دوست بہت کم بلکہ ندارد۔جو آپ کا دکھ سمجھے درد جانے ۔ آپ کی کیفیات کو سمجھے۔مدد نہ کرسکے کہ اس کے بس سے باہر ہو تو کم ازکم دو بول تسلی کے دے سکے۔ دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کی آدہی بات سے آپ کی پوری بات سمجھ جائے۔
مقدر والوں کو ملتے ہیں جی دوست
اور میں تو اس معاملے میں بڑا خوش نصیب ہوں
آنکھ اوجھل ہو کر ہماری دوستی پر برسوں میں بھی فرق نہیں پڑتا