میرے ساتھ امریکی حکومت کی دشمنی بہت پرانی ہے ۔ میری سالگرہ کے دن آج سے 64 سال قبل 6 اگست 1945ء کو انسانیت سے دوستی کا ڈنڈورہ پیٹنے والے امریکہ نے اپنے صدر ہَیری ایس ٹرُومَین کے حُکم پر ہروشیما کی شہری آبادی پر ایٹم بم گرایا جس سے 255000 کی آبادی میں سے 66000 بے قصور انسان ہلاک اور 69000 زخمی ہوئے ۔ یعنی 26 فیصد مر گئے اور مزید 27 فیصد زخمی ہوئے ۔ صرف 47 فیصد باقی بچے ۔ زخمیوں میں سے بہت سے اپاہج ہو گئے ۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بوڑھے اور جوان مرد عورتیں اور بچے سب شامل تھے ۔ جوہری اثرات کے تحت اس دن کے بعد کئی سالوں تک اپاہج بچے پیدا ہوتے رہے
سر جی آپ کو بہت بہت مبارک ہو سالگرہ کی اللہ آپ کو صحت تندرستی اور زندگی عطا فرمائے باقی ایٹم بم والی بات کچھ ہضم نہیں ہوئی یہ کیا قصہ ہے کچھ بتانا پسند کریں گے ۔
السلام و علیکم!
آپ کو بہت بہت مبارک ہو۔
کامران صاحب
شکریہ
ابو کاشان صاحب
دوہرا شکریہ ۔ ایک میرے بلاگ پر تشریف آوری
سر آپ کو سالگرہ بہت مبارک ہو ۔۔
امیریکہ طاقت کے سوا کسی کا دوست نہیں ۔۔ پھر وہ طاقت چاہے علم کی ہو یا دولت کی یا ایمیونیشن کی ۔
ریحان صاحب
شکریہ
انکل پھر تو آپ کی دنیا میں آمد خوب دھوم دھڑکے سے ہوئے۔ ویسے امریکہ کی حمایت مقصود نہیں لیکن اگر یہی بم ہمارے “مجاہدین اسلام” ظالمان کے ہاتھ ہوتا تو وہ اس کا استعمال کس پیمانے پر کرتے؟ طاقت کی اپنی حرکیات (mechanics) ہوتی ہیں۔ کسی بھی ملک کو اگر اپنے بیس ہزار فوجی مروائے بغیر دوسرے کو شکست سے دوچار کرنے کی راہ میسر ہو تو وہ اس راہ کو اپنائے گا۔ کمزور تو بعد میں اخلاقیات وغیرہ کی دُہائی دیا ہی کرتا ہے اصل بات تو اس طاقت کی ہوتی ہے جو جنگ کو فیصلہ کن بنا دے۔ ویسے بھی جاپان اور امریکہ تو اب بھائی بھائی ہیں، ہم ہی آج تک ہیروشیما و ناگاساکی کو یاد کر کر کے امریکہ کو گالیاںدئیے جاتے ہیں:)
سلام افتخار اجمل جی
سالگرہ بہت بہت مبارک امریکہ نے اتنی آتش بازی آپ کی سالگہ کی خوشی میں کی تھی یہ ابھی پتا چلا
آپ امریکہ کو کچھ نہین کہہ سکتے اس نے ماضی میں اتنی زیادتی کی تھی دیکھ لیں ماضی سے سبق حاصل کیا ھے اب وہ دنیا میں امن پھیلا رھا ھے بلکہ ٹھیکہ لے لیا ھے
السلام علیکم۔
آپ نے واقعہ ایسا لکھ دیا ہے کہ سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے۔
بہرحال، پاکستان کے موجودہ حالات میں میں لوگوں سے اس بات پر زیادہ توجہ دینے کی گزارش کروں گا کہ جاپانیوں نے جس ہمت کے ساتھ اس تباہی کا ازالہ کیا، اس سے ہمیں بھی کچھ سیکھنا چاہیے۔
کہیں خوشی تو کہیں غم۔ لیکن آپ کو سالگرہ بہت مبارک ہو۔
اور چچی کو بھی گزری ہوئی سالگرہ کی مبارک باد۔
محترم افتخار اجمل صاحب!
اللہ آپ کوایمان و صحت کیساتھ، درازیِ عمر عطا کرے۔
ویسے عجب اتفاق ہے جنگل کے اس قانون میں امریکہ کا نام ہمیشہ ہی سب سے اوپر رہا ہے۔ اور امریکہ اپنے آپ کو اشرف القوام اور انتہائی تہذیب یافتہ کہلوانے پہ بھی سب سے زیادہ زور دیتا۔ طرف تماشہ یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جاپان ہتیار پھینکنا چاہ رہا ہے ۔ اور اس بات کا ٹرومین کو علم تھا ۔ جاپانیوں نے باقاعدہ طور پہ ہتیار پھینکے کا پیغام ٹرومین کو بیجھا تھا ۔ ٹرومین کو جوہری بم کی انسانیت سوز ہلاکت کا بھی علم تھا۔ اس بم سے ہیروشیما پہ پہلے حملے کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ ایٹمی بم نے کسقدر تباہی مچائی ہے۔ مگر اسکے باوجود ٹرومین نے تیسرے دن ناگا ساکی پہ اٹیمی بم حملے کا حکم دیا۔
ایٹمی حملے میں جو مر جاتے ہیں وہ خوش قسمت ہوتے ہیں جو اس حملے میں زندہ رہ جاتے ہیں وہ مردوں سے برتر ہوتے ہیں اور مرنے کی التجائیں کرتے ہیں۔
سالگرہ مبارک
اگرچہ ٹرومن کا حکم تھا لیکن اتحادی فوجون کے سب کمانڈر اس مین ملوث ھین
حیرت ہوتی ھے کہ اس اقدام کو تمام قومین اچھا قرار دیتی ھین اس لیے کہ اس کی وجہ سے جنگ عظیم کا خاتمہ ھئوا
مغربی اقوام کی دور اندیشی بھی ملاحظہ ھو کہ یورپ اور امریکہ سے اتنی دور یہ بم پھینکے گئے
ابھی آپ نے عراق مین جو بم استعمال ھئوے ھین ان کے متعلق ساری کھانیان اور تصویرین نھین دیکھین
اور یہ مہذب قومین ھین
شائد کبھی ایسی تصویرین شائع کی جائین گی جن سے معلوم ھوگا کہ عراق مین ایسی بیماریان کہان سے آیئن
ماوراء صاحبہ
شکریہ ۔ ماشاء اللہ آپ کی یاد داشت اچھی ہے ۔ آپ کی مبارک اپنی بیگم کو پہنچا دی ہے
انکل جی ميری طرف سے بھی بہت بہت مبارک ہو سالگرہ ، کچھ تصويريں بھی ساتھ ہو جاتيں تو ہم لوگ کيک اور پاکستانی پکوان ديکھ کر دل بہلا ليتے ، ادھر ايک دن ٹی وی پر دکھا رہے تھے جنگ کے نتيجے ميں لوگوں کی حالت جن کا مرنا زندہ رہنے سے بہتر تھا ان کو ديوار کے ساتھ لائن ميں بٹھا کر گولياں ماری گئيں خود کو اس جگہ رکھ کر سوچا جائے تو سوچا بھی نہيں جا سکتا
اسماء صاحبہ
مبارک کا شکریہ
تاخیر سے سالگرہ کی مبارکباد قبول کریں انکل۔ زندگی کے ایک اور نئے سال اور آنے والے سب سالوں کے لئے نیک خواہشات کا تحفہ بھی قبول کیجئے۔ آپ ہم سب کے لئے ایک مثال بھی ہیں اور درسگاہ بھی کہ آپ کی تحاریر بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔
فرحت کیانی صاحبہ
میں تو اپنی زندگی گذار چکا ۔ اللہ میرے وطن کے جوانوں کو نیک راہ پر چلائے اور جو چل رہے ہیں انہیں قائم رکھے