Monthly Archives: July 2009

إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ

ایک صاحب نے اپنی پریشانی بیان کی تو بلا اختیار میرے مُنہ سے إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ نکل گیا ۔ موصوف نے اس کا بُرا منایا ۔ میں نے وضاحت کی کوشش کی تو یہ کہہ کر چل دیئے “میں ابھی زندہ ہوں اور تم نے إِنَّا لِلہِ کہہ دیا ہے”

میرے ہموطن مسلمانوں کی اکثریت إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ صرف اُس وقت کہتی ہے جب کوئی مسلمان مر جائے یا اس کے مرنے کی خبر ملے ۔ شاید میرے ہموطنوں کی اکثریت یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ ہم مسلمان ہیں اسلئے ہم چھوٹی موٹی سزا کے بعد بخش دیئے جائیں گے اور جنت میں داخل ہو کر مزے لوٹیں گے اور شاید اسی لئے ہماری اکثریت کوشش ہی نہیں کرتی کہ اللہ کے کلام یعنی قرآن شریف کو سمجھ کر پڑھیں تاکہ معلوم ہو کہ اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے

إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ حصہ ہے سورت البقرہ کی آیت 156 کا جو دراصل چار آیات پر مشتمل اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے ایک پیغام کا حصہ ہے

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیات ۔ 153 تا 156
اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں [وہ مردہ نہیں] بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو [اللہ کی خوشنودی کی] بشارت سنا دو
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

چنانچہ کوئی بھی مُشکل یعنی تنگدستی ۔ بیماری ۔ کوئی چیز کھو گئی ہو ۔ راستہ بھول گیا ہو ۔ کوئی پیارا بچھڑ جائے ۔ کوئی مر جائے ۔ یعنی کسی قسم کی بھی پریشانی ہو تو إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ کہا جا سکتا ہے

آجکل جس طرح کے حالات ہیں ہو پاکستانی مسلمان کو چاہیئے کہ
إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ
اور
سورت ۔ 21 ۔ الانبیاء ۔ آیت 87 ۔ کا آخری حصے ۔ لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّی كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے [اور] بےشک میں قصوروار ہوں
کا ورد کرتا رہے

ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ قرآن شریف کو سمجھ کر پڑھے اور اس پر عمل کرے ۔ اللہ ہمیں قرآن شریف کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

بلاگسپاٹ بلاگز کا مسئلہ

کچھ بلاگسپاٹ پر بنے بلاگز پر تبصرہ لکھ کر جب شائع کرنے کی کوشش کی جائے تو ناکامی ہوتی ہے ۔ اس مشکل کے کئی رُخ ہیں جن میں دو عمومی یہ ہیں
کچھ بلاگ ایسے ہیں جن پر نام اور یو آر ایل کا اختیار نہیں ہے
کچھ بلاگز پر ورڈ ویریفیکیشن لگایا گیا ہے مگر ایک تو خروف پورے نظر نہیں آتے دوسرے وہ خانہ ہی نہیں جس میں ان کو نقل کیا جائے

حکومتی منافقت

پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 2010 تک ملک بھر میں 5 لاکھ ڈی ایس ایل کنکشن کا اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے لیکن اس حوالہ سے بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے جبکہ دینی مدارس کو براڈ بینڈ نیٹ ورک میں شامل کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین اتھارٹی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ کمپنیوں سافٹ ویئر ہاؤسز وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام اور یونیورسل سروس فنڈز کے عہدیداروں نے شرکت کی ہے۔ براڈ بینڈ اسٹیک ہولڈرز گروپ (بی ایس جی) کی رپورٹ میں براڈ بینڈ سیکٹر کی ترقی کے چار شعبوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور تجاویز دی گئی ہیں ان میں براڈ بینڈ انفرااسٹرکچر‘ نیٹ جنریشن براڈ بینڈ‘ براڈ بینڈ پالیسی اور ریگولیشن فریم ورک رابطے اور نیٹ ورک کا فروغ دیہی علاقوں میں براڈ بینڈ کی توسیع جیسے امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔

البتہ براڈ بینڈ کو ترقی دینے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ دینی مدارس کو براڈ بینڈ نیٹ ورک میں شامل کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے حالانکہ ملک بھر میں 12 لاکھ سے زیادہ مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بات ہر سطح پر کی جارہی ہے

تصویر کا دوسرا رُخ

زبیر سے میری پہلی ملاقات مارچ 2004ء میں ہوئی تھی۔ وہ راولپنڈی کے ایک کالج میں سیکنڈ ایئر کا طالب علم تھا۔ اس کا باپ پیرودہائی اڈے پر ایک ٹرانسپورٹ کمپنی میں ملازم تھا اور وہ حصول تعلیم کی غرض سے اپنے باپ کے ساتھ راولپنڈی میں مقیم تھا۔ ایک دن زبیر کو خبر ملی کہ کلوشہ میں اس کی ماں اور چھوٹا بھائی فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے ہیں۔ زبیر کے چھوٹے بھائی کی عمر صرف دس سال تھی اور وہ اپنی ماں کے ہمراہ بازار جا رہا تھا کہ آرٹلری فائر کی زد میں آ گیا۔ دونوں ماں بیٹا موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد زبیر نے اپنی تعلیم چھوڑ دی اور عسکریت پسندوں کے ساتھ جا ملا۔ اس کے باپ نے بڑی مشکل کے ساتھ اسے واپس بلایا اور اپنے ساتھ راولپنڈی لے آیا

مجھے صرف اتنا معلوم ہو سکا کہ 28 فروری 2004ء کو فرنٹیئر کانسٹیبلری نے غلطی سے وانا میں ایک مسافر ویگن پر فائرنگ کی جس میں 13 مرد و خواتین جاں بحق ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد وانا کے اردگرد سیکورٹی فورسز پر حملے شروع ہو گئے اور یوں وزیرستان میں جگہ جگہ بمباری شروع ہو گئی۔ حکومت کا دعویٰ تھا کہ اس بمباری کا نشانہ القاعدہ اور طالبان ہیں لیکن اس بمباری میں زبیر کی ماں اور بھائی جیسے کئی بے گناہ بھی مارے گئے

اس نے کہا امیر صاحب نے مجھے کہا تھا کہ اگر تمہارا والد تمہیں جہاد کی اجازت نہیں دیتا اور کہتا ہے کہ انصاف مل جائے گا تو اپنے والد کی تسلی کیلئے اس کے ساتھ راولپنڈی چلے جاؤ، انصاف مل جائے تو واپس نہ آنا اور اگر انصاف نہ ملے تو واپسی کا راستہ کھلا ہے

میں نے زبیر سے پوچھا کہ تم جہاد کیلئے جا رہے ہو یا انتقام کیلئے؟ وہ بالکل کنفیوژ نہیں تھا۔ اس نے کہا کہ وہ انتقام کیلئے جائے گا، البتہ اس کے ساتھی اس انتقام کو جہاد سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں آپریشن امریکہ کے دباؤ پر شروع کیا

جون 2007ء میں زبیر نے طویل عرصے کے بعد مجھے ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ اسلام آباد کی لال مسجد میں قبائلی علاقوں کی بہت سی طالبات محصور ہیں۔ ان طالبات کو بحفاظت نکالنے کا راستہ تلاش کیا جائے، اگر ان طالبات کی جانیں چلی گئیں تو قبائلی علاقوں کے نوجوان اپنی انتقامی کارروائیاں اسلام آباد اور لاہور تک پھیلا سکتے ہیں۔ میں نے یہ خط چوہدری شجاعت حسین کو دکھایا۔ انہوں نے مذاکرات کے ذریعہ لال مسجد آپریشن کے بغیر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی، لیکن پرویز مشرف سیاسی مقاصد کیلئے آپریشن کا فیصلہ کر چکے تھے۔ اس آپریشن کے بعد ملک بھر میں خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا

یہ اقتباسات ہیں حامد میر کی تحریر سے جو یہاں پر کلِک کر کے پڑی جا سکتی ہے

میں اِک اجنبی

میں ہوں اِک اجنبی اپنے ہی اس شہر میں
ڈھونڈتا پھر رہا ہوں تُجھے مجھ کو آواز دے
اے دیانت ۔ اے امانت تو کہاں ہے کہاں ہے ؟

اثرو رسوخ سے کینیڈا میں کمرشل قونصلر کا عہدہ حاصل کرنے والی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی خاتون کلکٹر رفعت عابدی نے محکمہ کسٹم کے برطرف شدہ انسپکٹر کی بنائی گئی کاغذی فرموں کو 28کروڑ روپے کا ریفنڈ جاری کیا ۔ ریفنڈ کیس قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہونے کی بناء پر ایف بی آر نے مذکورہ کمرشل قونصلر کو سزا کے طور پر وطن بلانے کی سمری وزیراعظم سیکرٹریٹ بھجوا دی

خاتون کلکٹر رفعت عابدی نے اِس سمری کو وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سرد خانے میں ڈلوا دیا ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سفارشات پیش کرکے آرڈرز حاصل نہیں کئے گئے ۔اس واقعہ کی باضابطہ انکوائری مکمل کرا لی گئی ہے ۔ وطن واپسی کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو رفعت عابدی کو چارج شیٹ دیگا۔ یہ چارج شیٹ تیار کر لی گئی ہے۔

رفعت عابدی کی وطن واپسی کی راہ میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کا دباؤ حائل ہے۔ وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی غیرملکی دورے سے واپسی پر اِس اسکینڈل کی بنیادی کردار رفعت عابدی کمرشل قونصلر کی کینیڈا میں تعیناتی کے احکامات واپس لینے کا جائزہ لیں گے

اب کے آ

وزارت داخلہ نے سکیورٹی فورسز اور عوامی قائدین کیخلاف پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لیتے ہوئے نازیبا ای میلز اور ایس ایم ایس کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ ایسے ای میلز اور ایس ایم ایس کرنے والوں کو 14 سال قید تک کی سزا اور جائیداد کی قرقی بھی ہوسکے گی

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ “اس سلسلے میں انٹرپول سے بھی مدد لی جائے گی اور بیرون ملک مطلوبہ افراد کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔ پروپیگنڈا ایس ایم ایس نے اسٹاک مارکیٹ کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ۔ خواتین ارکان اسمبلی نے بھی نازیبا ایس ایم ایس کی شکایات کیں ۔ اس حوالے سے ایف آئی اے نے آزاد کشمیر سے ایک شخص کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ نازیبا ای میلز اور ایس ایم ایس سکیورٹی فورسز اور عوامی قائدین کیخلاف بھی کئے گئے۔ پوری دنیا سائبر کرائمز کیخلاف ہے اور ایس ایم ایس اور ویب سائٹ کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اسی طرح کی ایک مہم سکیورٹی فورسز کے خلاف انٹرنیٹ پر مذموم پروپیگنڈا کرنے والی بعض تنظیموں کے خلاف بھی شروع کی گئی ہے”

وزارت داخلہ کی طرف سے اتوار کو جاری کئے گئے بیان کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو اس طرح کی خبروں اور پیغامات کی نگرانی و چیکنگ اور سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے اس حوالے سے اقدامات کئے ہیں اور اس طرح کے عناصر کے خلاف آئندہ چند دنوں میں کارروائی کی جائے گی

اصلاح کے اشارے

جو اچھائی دوسرے میں نظر آتی ہے وہ دراصل اپنے اندر ہوتی ہے
جو غلطی دوسرے میں نظر آتی ہے وہ اپنے اندر ہو تی ہے
جو کام دوسرے کیلئے ممکن محسوس ہوتا ہے وہ اپنے لئے بھی ممکن ہے
دوسرے کی بات غور سے سننے والے کی باتیں دوسرے بھی سمجھنے لگتے ہیں

ظاہر ہے کہ کسی چیز کو پہچاننے کیلئے اس کا جاننا ضروری ہے
دنیا ايک آئینہ ہے جو ہر شخص کو اس کی حقیقت دکھاتا ہے

جو دنیا کو بہتر بنانے کی تمنا رکھتا ہے اُس کیلئے لازم ہے کہ پہلے خود کو بہتر کرے