یہ تو میں واضح کر چکا ہوں کہ منافقت اپنے میں ایسی خصوصیات کا دعوٰی یا تصنع ہے جو موجود نہیں ۔ یا اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ خُوبی یا مذہب کی غلط شکل پیش کرنا ۔ منافق میں پائی جانے والی عداوت یا کینہ ویسے ہی ہیں جیسے کہ جھوٹے میں پائے جانے والے ۔ دونوں میں جو آدمی کے دماغ میں ہے یا سوچ ہے اور جو وہ ظاہر کرتا ہے میں تفاوت یا اختلاف ہوتا ہے ۔ البتہ کسی کا اپنے جُرم یا گناہ کو اس وقت تک چھپانا جب تک اس کی تفتیش کوئی شرعی یا قانونی عہدہ یا اختیار رکھنے والا نہ کرے کو ہُپوکریسی یا منافقت نہیں کہا جا سکتا ۔
دو عناصر میں فرق کو سمجھنا از بس ضروری ہے ۔ ایک ہے ۔ نیکی کی خواہش ۔ اور دوسرا ہے ۔ نیکی کی خواہش کا بہانہ کرنا ۔ اور اگر کوئی دونو بیک وقت ہونے کا دعوٰیدار ہو تو وہ بھی منافقت ہے ۔
اس محرک پر تفتیش ضروری ہے جس کی بنا پر کوئی شخص ریاکارانہ یا پُرفریب عمل میں ملوّث ہوتا ہے ۔ اگر وہ کسی کا منظورِ نظر بننے یا کسی کی محبت جیتنے کیلئے اپنے آپ کو غلط طریقہ سے پیش کرتا ہے تو وہ منافقت میں ملوّث ہے
نیکی کی خواہش اور نیکی کی خواہش کا بہانہ کرنا
کوی تمثیلی رنگ لیکر سمجھایئے
بھائی وھاج الدین احمد صاحب
مثال یوں ہے کہ پاکستان میں کچھ غیرمُلکی این جی اوز ہیں جن کا دعوٰی ہے کہ وہ خواتیں کي سماجی آزادی کیلئے کام کرتی ہیں لیکن اصل میں یہ ادارے اپنے مُلک کے مخصوص معاندانہ منصوبے پر عمل کر کے پاکستانی معاشرہ میں افراتفری پھیلا رہے ہیں ۔ یہ صریح منافقت ہے