سُنا ہے کہ سپیرے اس وقت سانپ کے ڈسنے سے مرتے ہیں جب سانپ سے پیار کرنے لگ جاتے ہیں ۔ پرویز مشرف نے بھارت سے دوستی کی خاطر يکطرفہ جنگ بندی کی اور بھارت نے پاکستان میں آنے والے دریاؤں پر بند باندھ لئے جس کا نتیجہ قوم بھگت رہی ہے ۔ زرداری بھی بھارت کی دوستی کا دم بھرتے ہیں اور پاکستان کے اندر کی گئی کاروائیوں پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں کہ کہیں بھارت ناراض نہ ہو جائے ۔ بھارت ہمارے حکمرانوں کی مہربانیوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک بہت خطرناک چال چل چکا ہے جس کا احوال لکھتے ہیں احمد قریشی
بھارت نے اپنے سرمائے اور وسائل سے کم و بیش پانچ سو دہشت گردوں کا ایک جتھہ تیار کیا ہے۔ ان دہشت گردوں کو افغانستان میں زبردست نوعیت کی خصوصی ٹریننگ سے آراستہ کیا گیا ہے اس فورس کی تیاری کا کام ”را“ اور حامد کرزئی کے گرگوں کے تعاون سے کیا گیا جس کے لئے بھارت نے ڈھائی کروڑ ڈالر فراہم کئے۔ پانچ سو کی ایک خصوصی تربیت یافتہ فورس میں پاکستانی، افغان اور کچھ بھارتی بھی شامل ہیں۔ یہ فورس ایک ایسے منصوبے پر عمل درآمد میں مرکزی کردار ادا کرے گی جس کے خدوخال بڑی ہنرمندی سے تیار کر لئے گئے ہیں۔ منصوبہ ان اجزاء پر مشتمل ہے
1 ۔ ایک ٹیم یا کئی چھوٹی چھوٹی ٹولیاں پاکستان کی مختلف ایٹمی تنصیبات پر اچانک یلغار کریں گی اور کوشش کریں گی کہ ان کے اندر گھس جائیں
2 ۔ دہشت گردوں کی ان ٹولیوں میں چند ایک جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اور خصوصی تربیت سے آراستہ ہوں گے تاکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچا سکیں
3 ۔ جہاں کہیں ممکن ہوا، یہ دہشت گرد ممبئی حملوں کے انداز میں عمارت کے اندر جاکر مورچے سنبھال لیں گے۔ وہ زیادہ سے زیادہ دیر تک قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے تاکہ اس دوران عالمی میڈیا اس خوفناک واقعے پر توجہ مرکوز رکھے اور پاکستان کی رسوائی کے چرچے ہوتے رہیں۔
4 ۔ بین الاقومی ذرائع ابلاغ خصوصاً امریکی اور برطانوی نشریاتی ادارے اسے ایک ”عالمی بحران“ کا درجہ دیتے ہوئے آسمان سر پر اٹھالیں گے
5 ۔ یہ واقعہ عالمی سطح پر ہیجان بپا کردے گا جس کے نتیجے میں یہ تاثر پایہ ثبوت کو پہنچ جائے گا کہ پاکستان اپنے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کی صلاحیت نہیں رکھتا لہٰذا اس پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ ان تنصیبات کے تحفظ کے بین الاقوامی بندوبست کو قبول کرلے
6 ۔ اس واقعے کے چند دنوں یا چند ہفتوں بعد، افغانستان میں امریکی یا نیٹو افواج کے خلاف یا کسی اور مقام پر ایک چھوٹا سا ایٹمی ہتھیار استعمال کیا جائے گا تاکہ اس امر کا ٹھوس ثبوت ”فراہم کردیا جائے کہ عالمی خدشات کے عین مطابق پاکستان کے ایٹمی ہتھیار اسلامی عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں
اس چھ نکاتی منصوبے کا مرکزی سوال یہ ہے کہ وہ چھوٹا سا جوہری ہتھیارکہاں سے آئے گا جسے ”اسلامی عسکریت پسند“ امریکی یا نیٹو افواج کے خلاف استعمال کریں گے؟ ظاہر ہے کہ اس کا اہتمام بھی منصوبہ ساز ہی کریں گے۔کچھ عرصہ قبل بھارت کا ایک سینئر ایٹمی سائنسدان لوکاناتھن مہالنگم لاپتہ ہوگیا۔ مئی میں سینتالیس سالہ سائنسدان کی لاش ایک تالاب سے برآمد ہوئی۔ اس پر نہ تو بھارتی حکومت نے کوئی طوفان اٹھایا نہ میڈیا نے زیادہ اہمیت دی۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ شاید اس سائنسدان کو منصوبے کی بھنک پڑ گئی تھی اور وہ جان گیا تھا کہ بھارتی جوہری اسلحہ خانہ سے ایک یا اس سے زیادہ چھوٹے جوہری ہتھیار چوری ہونے والے ہیں
اسرائیل اس منصوبے میں پوری طرح شامل ہے۔ ماضی میں اسرائیل اور بھارت پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مشترکہ کوششیں کرچکے ہیں۔ کیا امریکہ اس پلان سے بے خبر ہے؟ کیا اسرائیل اور بھارت ، امریکیوں کو اعتماد میں لئے بغیر کسی ایسے منصوبے کو بروئے کار لاسکتے ہیں؟ ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لئے ہمیں بہت زیادہ غور و فکر اور عرق ریزی کی ضرورت نہیں۔ 16 مئی کو اسرائیلی سیکورٹی ویب سائٹ نے ایک اسٹوری جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ ”بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے امریکی صدر بارک حسین اوباما کو بتادیا ہے کہ صوبہ سرحد میں واقع پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پہلے ہی جزوی طور پر”اسلامی انتہا پسندوں“ کے ہاتھ لگ چکی ہیں۔ یہ اسٹوری معروف بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ میں شائع ہوچکی ہے جس کی تردید بھارت کی طرف سے نہیں کی گئی۔ چند دن قبل صدر اوباما کے مشیر بروس رائیڈل کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس کا مجموعی تاثر یہی ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ نہیں ہیں۔ بروس رائیڈل نے راولپنڈی میں ایک بس پر خودکش حملے کو ”کے آر ایل“کی بس پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لحاظ سے پاکستان کی جوہری صلاحیت پہلے ہی انتہاپسندوں کے نشانے پر ہے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کے اس بیان کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے کہ ”ہم نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے لئے ایک خصوصی پلان تیار کرلیا ہے لیکن فی الحال اس کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکتیں“
مجھے یقین ہے کہ قومی سلامتی کے متعلقہ ادارے اس صورت حال سے پوری طرح باخبر ہوں گے۔ انہوں نے اس مکروہ منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بھی تیاری کر لی ہوگی۔ ماضی میں اسرائیل اور بھارتی گٹھ جوڑ کی ریشہ دوانیاں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ کہوٹہ پر فضائی حملہ عین وقت پر ناکام بنادیا گیا۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے انتہائی موثر اور جامع کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت ہیں۔ پورے وثوق کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان نے جوہری اثاثوں کے تحفظ کے لئے تمام دیگر ایٹمی ممالک سے کہیں زیادہ کڑا بندوبست کر رکھا ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے دشمن پہلے ہی کی طرح اب بھی ناکام رہیں گے
لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو ”دشمن“ کا پتہ بھی ہے؟ آئے دن کسی نہ کسی دربار سے یہ بیان جاری ہوتا ہے کہ ہمیں بھارت سے کوئی خطرہ نہیں۔ یہ شگوفہ سب سے پہلے مشرف کے ذہن میں پھوٹا تھا اور اب تو یہ پورا چمنستان بن چکا ہے۔ پہلے امریکہ سے صدا بلند ہوتی ہے ”پاکستان کو بھارت سے کوئی خطرہ نہیں“۔ پھر اس صدا کی گونج برطانیہ سے بلند ہوتی ہے، پھر چابی بھرے کھلونوں کی طرح ہمارے حکمران بولنے لگتے ہیں ”ہمیں بھارت سے کوئی خطرہ نہیں، صرف دہشت گردوں سے ہے“
امریکی کروسیڈ نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ یہاں تک کہ دوست دشمن کی پہچان تک جاتی رہی ہے۔ زیاں کاری اور سود فراموشی کے ان موسموں میں یہ بنیادی حقیقت بھی بھلادی گئی کہ بھارت کا خبثِ باطن پہلے کیا کچھ کرچکا ہے، اب کیا کچھ کررہا ہے اور آئندہ کیا کچھ کرنے کے ناپاک منصوبے بنارہا ہے؟ کیا دنیا بھر میں کوئی قوم ایسی بھی ہوگی جس کے رہنما دوستوں اور دشمنوں کا تعین بھی دوسروں کے اشارے پر کریں؟
شکریہ اجمل صاحب۔
یہی ہے وہ اصل خطرہ جسکے تانے بانے گزشتہ ایک عشرےسےبنے جارہےہیں۔ اورممبئی حملہ بھی ایسی سازش کا حصہ جسے آپ شامل کرنا بھول گئے ہیں۔
27 رمضان المبارک کومارد وجود میں آنی والی مملکت کی انشااللہ حفاظت بھی وہی کرے گا جواس کا خالق ہے۔ مشرف سمیت ہماری مسلحہ افواج میں اللہ کا شکرہے کہ ابھی تک غدار کوئی نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غلطیاں ہوجایاکرتی ہیں اوریہ غلطی ڈفرینس آف اپروچ کی غلطی ہوتی ہے۔
چوہدری حشمت صاحب
یہ ملک پاکستان اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی مہربانی سے معرضِ وجود میں آیا تھا اور دیکھا جائے تو وہی اس کی حفاظت بھی کر رہا ہے ورنہ حکمرانوں کی حماکتیں اور خودغرضیاں نمعلوم کیا رنگ دکھاتیں ۔
پرویز مشرف اگر محبِ وطن ہے تو پھر مُورکھ سجن سے دانا دُشمن بہتر والی مثال صادق آتی ہے
جی اجمل صاحب میرے کہنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ ملک پاکستان اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی مہربانی سے معرضِ وجود میں آیا تھا اور وہی اس کی حفاظت بھی کر رہا ہے اور میرا یقین ہےکہ ابھی اللہ نے اپنےدین کے بہت سے کام ہم سے لینے ہیں۔
رہی جہاں تک مشرف کی بات تو جناب میں اسے اس کھاتے میں رکھتاہوں کہ وہ غدار نہیں، محب وطن یہاں کون کتنا ہے یہ ہم سب جانتے ہیں۔ ویسے آج تک اس بات کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکا ہے کہ جب بش نے آپکو اپشن “ئیس” اور “نو” دیا تھا مشرف کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو وہ کیا کرتا۔
ویسے چھوڑیں اس موضوع کو کیونکہ یہ ایک لا حاصل بحث ہے۔
ان شاءاللہ ایسا نہیں ہو گا
میرا اس بات پر پورا ایمان ہے کہ اللہ تعالٰی ہماری مدد ضرور کرے گا
جس نے آج تک ہمیںبچایا ہے وہ آگے بھی ان نا عاقبت اندیش حکمرانوں، بد خواہوںاور دشمنوں سے ہماری اور ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے گا
احمد قریشی مشکوک بندہ ہے، سنی سنائی ہے کہ آئی ایس آئی کے پے رول پر ہے اور اسی لئے گزشتہ حکومت میں مشرف کے گن گاتا تھا۔ صحافی حلقوں میں بھی غالبا اسکی کوئی اہمیت نہیں۔ اسکی باتوں پر زیادہ دھیان نہ دیا کریں۔
ہم پاکستان کے خلاف تیار کی گئی ممبئی حملوں کی سازش اور اس وجہ سے انسانی جانوں کے نقصانات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ جسے بالآخر پاکستان کے خلاف ایف آئی آر کے طور استعمال کیا جانا تھا۔ مگر اس سے ساری دنیا نے دیکھ لیا ۔ کہ دس بارہ لڑکوں نے، بھارت کے سب سے بڑے معاشی شہر اور بندرگاہ کو تین چار روز تک یرغمال بنائے رکھا۔ اور مختلف بھارتی ایجینسیز، فوج کے مختلف شعبوں کے کمانڈوز اور یونٹس نے جو کارگردگی دکھائی ۔وہ ساری دنیا نے ٹی وی پہ دیکھی۔کہ دہشت گردی کی ایک عام داردات روکنے میں بھارتی ادارے کس قدر نا اہل ثابت ہوئے۔اور اسقدر بڑے پیمانے پہ جانوں کا نقصان ہوا۔ جس میں بہت سے غیر ملکی بھی شامل تھے۔
ممبئی حملے پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھے،اور ممبئی میں انسانی جانوں کے ضیاع کا ہمیں دلی رنج ہے۔ کوئی اور وقت ہوتا، مہاشہ جی مہاراج ۔نہ آؤ دیکھتے نہ تاؤ۔ پاکستان پہ چڑھ دوڑتے ۔وہ نیم بسمل کی طرح تڑپے اور پاکستان پہ چڑھنے سے باز رہے۔ مانا کہ اسمیں امریکہ کا بھی ایک کردار تھا کہ بھارت، پاکستان سے معاملات خراب نہ کرے۔ یوں پاکستان کی توجہ شمال مشرقی سرحدوں سے ہٹ کر بھارت کی طرف ہوجائے گی۔ مگر اسمیں پاکستان کی، بھارت سے کئی گنا جدید ترین جوہری صلاحیت اور جان لڑا دینے والی افرادی قوت بھی ایک بڑی وجہ تھی ۔ جس نے بھارت کو ہمیشہ کی طرح شرارت سے باز رکھا۔
ممبئی حملوں کے بعد ، سری لنکا مہمان کرکٹ ٹیم پہ حملہ ۔انہی دنوں مناواں پولیس ٹرینگ سنٹر پہ حملہ ۔ لاہور ریسکیو 115 پہ فائرنگ اور خود کش حملہ ؛ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئیے تیار کیے گئیے ، بھارتی خفیہ ایجنسی ۔۔را۔۔ کے انہی اعلٰی تربیت یافتہ دہشت گردوں اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے کے اعلٰی دماغوں کی کارستانی تھی۔ یہ اس سازش کا حصہ تھا جس کا اشارہ احمد قریشی نے کیا ہے۔ جس کے تانے بانے ، بہت پہلے سے ، پاکستان کے انکاؤنٹر انٹیلیجنس اداروں نے جان لئیے تھے۔
سری لنکن مہمان کرکٹ ٹیم پہ حملہ، گو پنجاب پولیس کے جوانوں نے اپنی شہادت سے ناکام بنا دیا تھا۔ مناواں سنٹر میں بھی ہمارے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جان پہ کھیلتے ہوئے۔ ممبئی حملوں میں انڈین اداروں کی روائتی بزدلی کے بر خلاف ۔پاکستانی اداروں نے اپنی جان دے کر ۔ جان لڑا کر۔ صرف چند گھنٹوں میں دہشت گردوں کاصفایا کردیا تھا۔ مگران دنوں خود پاکستان کے اندر پاکستانی عوام تک حیران تھے کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ یوں لگتا تھا ۔ دشمن جب چاہے وار کرسکتا ہے اور ہم صرف مجبورِ محض ہیں۔
ایک عام خیال یہ بھی ہے۔ بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں کے پروگرام میں لاہور وغیرہ پہ حملے شامل نہیں تھے۔ ہمارے ادارے اس سازش کے بارے میں تو جانتے تھے کہ یہ سازش پاکستان کے دفاع سے متعلق تنصیبات یا چھاؤنیوں کے بارے میں تیار کی گئی ہے۔اور انہوں نے اس سازش سے بچاؤ کا بندوبست بھی الحمداللہ خوب کر رکھا تھا ۔ جس وجہ سے بھارتی تربیت یافتہ دہشت گرد ہر طرف سے مایوس ہو کر۔ لاہور پہ اس لئیے حملہ آور ہوئے کہ لاہور کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ اس طرف پاکستانی اداروں کی توجہ بھی کم تھی نیز لاہور ۔ پاکستان کےسب سے بڑے اور پر سکون صوبہ پنجاب کا کیپٹل ہے۔ را کا خیال تھا اور اس نے پورپگندہ بھی خوب کیا تھا کہ دنیا کو یہ تاثر مل سکے کہ پورا پاکستان ظالمانی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں۔ طالبان پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد سے محض ساٹھ کلو میٹر دور ہیں۔ دہشت گرد جہاں اور جب چاہتے ہیں، وار کرتے ہیں۔ کچھ دن جاتے ہیں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات طالبان دہشت گردوں کے قبضے اور رحم و کرم پہ ہونگی۔ وغیرہ وغیرہ
یہود و ہنود کے تمام میڈیا نے، ساری دنیا میں۔ صبح شام ایک ہی راگ کورس کی شکل میں الاپنا شروع کر دیا۔ساری دنیا میں ایک ہی بات گونج رہی تھی۔ پاکستان پہ عنقریب طالبان کا قبضہ ہونے والا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ سی این این، نیویارک ٹائم ، این بی سی وغیرہ سمیت امریکہ اور مغربی دنیا کا شاید ہی کوئی اخبار یا ٹی وی ہوگا جس نے پاکستان کے خلاف زہر نہ اگلا ہو ، جس نے پاکستان کے خلاف ادارایے سیاہ نہ کئیے ہوں ۔ بھارت تو ویسے ہی ہمارے گھر کا لبھو رام ہے۔ بھارت نے بھی پاکستان کے خلاف اپنے دل کے پھپھولے جی بھر کے جلائے۔
پاکستانی رائے عامہ کو زبردست دباؤ میں رکھنے کے لئیے بی بی سی اردو ایڈیشن نے افسانوی تجزئیے چھاپے ۔دروغ گوئی کرتے ہوئے بتایاکہ طالبان اور اسلام آباد پہ قبضے کے درمیان صرف مارگلہ کی پہاڑیاں باقی ہیں ۔ خود ساختہ نقشوں کی مدد سے آدھے پاکستان پہ طالبان کا قبضہ دکھایا۔ الغرض پاکستان کے دشمنوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا مگر وہ ایک بات بھول گئے جو ان کے اندازوں میں شامل نہیں تھی۔ پاکستانی لاکھ افراتفری کا شکار سہی ۔ عام حالات میں بظاہر ہجوم نظر آنے والے، ملک پہ مشکل وقت آنےپہ۔ اللہ کے فضل سے معجزاتی طور پہ ۔ ایک پل میں ایک سیسیہ پلائی قوم بن جاتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مشکل وقت میں اپنی جان ، اپنے وطن کی ناموس پہ نثار کر دیتے ہیں۔ جس کامظاہرہ جابجا پاکستان میں دیکھنے کو ملتا رہا ۔ خواہ وہ سری لنکن مہمان کرکٹ ٹیم کی حفاظت کرتے ہوئے۔ مناواں پولیس سنٹر کو دہشت گردوں سے پاک کرتے ہوئے،جان دینے والے پولیس کے جوان ہوں۔ پاکستان کےدشمن دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے، پاک فوج کے سپاہی اور افسر ہوں یا نظر نہ آنے والے پاکستان کے دفاعی خفیہ اداروں کے اہلکار ہوں۔ یہ وہ بڑی وجہ تھی جس سے دشمن ہمیشہ کی طرح ناکام رہا اور انشاءاللہ ناکام رہے گا۔
ہم کسی زمانے میں بھارت سمیت پورے ھندوستان کے حکمران رہے ہیں۔ یہ کوئی ذیادہ پرانی بات نہیں ۔ یہی کوئی سو ڈیڑھ ہو سال پرانی بات ہے۔آخر کوئی تو وجہ ہوگی ۔ کوئی تو ایسی خوبیاں ہم میں ہونگی جو ہم نہائیت قلیل اقلیت ہوتے ہوئے اتنی بڑی ھندؤ اکثریت پہ ، لگ بھگ ہزار سال ھندؤستان کے فرماں روا رہے ۔ پاکستان اسی مسلمان اقلیت کا تسلسل ہے جو ہندوستان کے حکمران تھے۔ بھارت اُسی ھندو اکثریت کا تسلسل ہے جو باوجود اتنی بڑی اکثریت ہونے کے ھزار سال محکوم رہے ۔ وہ خوبیاں پاکستانیوں میں بدستور موجود ہیں ۔وہ خامیاں بھی بھارتیوں میں بدستور موجود ہیں ۔ ہمارے دفاعی اور خفیہ اداروں کا شمار دنیا کے بہترین تربیت یافتہ اداروں میں ہوتا ہے۔ بھارتیوں سے صرف ہماری حکومت پریشان رہتی ہے۔ ورنہ بھارتیوں کی پالیسیز سے لیکر ٹیکنالوجی تک۔ قومی سوچ سے لیکر طریقہ کار تک۔ سب دیسی ہے۔کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔
اسمیں کوئی شک نہیں کہ دشمن کو کمزور نہیں سمجھنا چاھئیے ۔
لیکن ہمیں سنی سنائی باتوں پہ پریشان بھی نہیں ہونا چاہئیے۔ اس سے عام آدمی کو مایوسی کا پیغام ملتا ہے۔ اس سے پرہیز کرنا چاہئیے اور اپنی تیاری مکمل رکھنی چاہئیے ۔
فیصل صاحب
اب تو زیادہ عمر ہونے کی وجہ سے لوگ مجھے تجربہ کار کہتے ہین لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں سوائے افسانوں اور واہیات کے سنتا اور پڑھتا سب کچھ ہوں مگر کرتا وہ ہوں جو میرا دماغ مجھے کہے بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ جس پر مجھے تسلی ہو ۔
آئی ایس آئی کو بھی اسی طرح بدنام کیا گیا ہے جس طرح تمام دینی مدرسوں کو ۔ اللہ نے توفیق دی تو مین آئی ایس آئی کے متعق اپنے مشاہدے اور تجربے کی بنا پر کچھ لکھوں گا ۔ جب لوگ کہتے ہیں کہ فلاں آئی ایس آئی کے پے رول پر ہے تو بعض اوقات مجھے ہنسی آتی ہے
ڈ ِ ف ر صاحب
اِن شاء اللہ یہ مملکتِ خداداد قائم و دائم رہے گی اور اللہ کے فضل سے ترقی کرے گی
افتخار صاحب نوازش ہو گی اگر فونٹ کانمبر بڑھا دیں 8O
جتنے بھی لنک دیئے ہیں سب خیالی پلاؤ ہے ۔
اور جتنے بھی تبصرے یہاں ہوئے سب جذباتی ہیں ۔
کنفیوز کامی، آپ ویو میں جا کر ٹیکسٹ سائزلارجر یا لارجیسٹ کر لیں۔ مسلہء حل ھو جاے گا۔