پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 2010 تک ملک بھر میں 5 لاکھ ڈی ایس ایل کنکشن کا اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے لیکن اس حوالہ سے بنیادی مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا ہے جبکہ دینی مدارس کو براڈ بینڈ نیٹ ورک میں شامل کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین اتھارٹی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ کمپنیوں سافٹ ویئر ہاؤسز وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام اور یونیورسل سروس فنڈز کے عہدیداروں نے شرکت کی ہے۔ براڈ بینڈ اسٹیک ہولڈرز گروپ (بی ایس جی) کی رپورٹ میں براڈ بینڈ سیکٹر کی ترقی کے چار شعبوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور تجاویز دی گئی ہیں ان میں براڈ بینڈ انفرااسٹرکچر‘ نیٹ جنریشن براڈ بینڈ‘ براڈ بینڈ پالیسی اور ریگولیشن فریم ورک رابطے اور نیٹ ورک کا فروغ دیہی علاقوں میں براڈ بینڈ کی توسیع جیسے امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔
البتہ براڈ بینڈ کو ترقی دینے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ دینی مدارس کو براڈ بینڈ نیٹ ورک میں شامل کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا ہے حالانکہ ملک بھر میں 12 لاکھ سے زیادہ مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی بات ہر سطح پر کی جارہی ہے
ان لٍوگوں کا بس چلے یہ مدارس کو ویسے ہی بند کر دیں ۔۔ کلھی منافقت ہے سر ۔۔ ٹیکنالوجی پر ہمارے مدارس میں پرھنے والے بچوں کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا پرائیوٹ و سرکاری سکولوں میں پرھنے والے بچوں کا ۔
حکومت کا مقصد ملک کے مختلف شعبہ جات کو فیسیلٹیٹ کرنا ہوتا ہے ۔۔ پر ہماری حکومت کو نت نوے قانوں بنانے کے عالاوہ کچھ اور سوجھ ہی نہیں رہا ۔
حالانکہ براڈ بینڈ کی سہولت مدرسوں کو دے کر انہیں روشن خیال بنانے میںمدد مل سکتی ہے۔ مگر پتہ نہیںکیوں حکومت یہ سہولت مدارس کو دینے سے کترا رہی ہے۔
اتنا مہنگا ڈی ایس ایل ہے، مجھ ایسے غریب قسم کے طالب علم جنہیں چوبیس گھنٹے ڈی ایس ایل کی ضرورت ہے، افورڈ ہی نہیں کرتے۔
حکومت اور حکومت کے ہدف۔۔۔
آیا اس خبر کا یہ مطلب ہے کہ مدارس کو ڈی ایس ایل کنکشن دیا ہی نہیں جائے گا؟؟؟
یا انہیں خصوصی طور پر نہیں دیا جائے گا؟
اگر جو اس سے مراد یہ ہے کہ مدارس کے لئے ڈی ایس ایک کنکشن ممنوع ہے تو یہ ملکی آئین کے خلاف بات ہو گی اور اس پر حکومت کو اپنے اس فیصلے پر ایک بار پھر نظرثانی کرنا ہو گی۔
ورنی اعلٰی عدالت کے ذریعے بھی کان پکڑوائے جا سکتے ہیں :P
اچھا ہے برائی سے بچے رہیں گے
ریحان صاحب
آپ نے درست کہا
افضل صاحب
آپ نے درست کہا ۔ بلا شُبہ تعلیم اور ٹیکنالوجی پر ہر پاکستانی کا برابر کا حق ہے ۔ تفریق ہمارے ملک میں 1971ء کے بعد شروع کی گئی جب تمام نجی تعلیمی ادارے ماسوائے غیر ملکی اداروں کے قومیا لئے گئے تھے
قدیر احمد صاہب
تعلیمی ادارے میں ڈی ایس ایل لگانے سے طلباء و طالبات کو جدید تعلیمی سہولت میسّر ہو سکتی ہے
شعیب صفدر
بظاہر اس کا مطلب ہے کہ دینی مدارس کو وہ سہولت نہیں دی جائے گی جو روشن خیال تعلیمی اداروں کو دی جائے گی
قانونی پکڑ اس وقت ہو سکتی ہے جب حکمنامہ تحریری ہو ۔ یہ ایک مستقبل کی منصوبہ بندی تھی جس میں سے مدارس کو نکال دیا گیا
کامران
برائی یا اچھائی انسان کے اپنے ارادے سے ہوتی ہے ۔ انٹرنیٹ کے ذریعہ قرآن کی تفسیر اور تجوید اور باقی سب کچھ پڑھا جا سکتا ہے اور من حرامی ہو تو خرافات بةی پڑھی جا سکتی ہیں