إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ

ایک صاحب نے اپنی پریشانی بیان کی تو بلا اختیار میرے مُنہ سے إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ نکل گیا ۔ موصوف نے اس کا بُرا منایا ۔ میں نے وضاحت کی کوشش کی تو یہ کہہ کر چل دیئے “میں ابھی زندہ ہوں اور تم نے إِنَّا لِلہِ کہہ دیا ہے”

میرے ہموطن مسلمانوں کی اکثریت إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ صرف اُس وقت کہتی ہے جب کوئی مسلمان مر جائے یا اس کے مرنے کی خبر ملے ۔ شاید میرے ہموطنوں کی اکثریت یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ ہم مسلمان ہیں اسلئے ہم چھوٹی موٹی سزا کے بعد بخش دیئے جائیں گے اور جنت میں داخل ہو کر مزے لوٹیں گے اور شاید اسی لئے ہماری اکثریت کوشش ہی نہیں کرتی کہ اللہ کے کلام یعنی قرآن شریف کو سمجھ کر پڑھیں تاکہ معلوم ہو کہ اللہ ہم سے کیا چاہتا ہے

إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ حصہ ہے سورت البقرہ کی آیت 156 کا جو دراصل چار آیات پر مشتمل اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کے ایک پیغام کا حصہ ہے

سورت ۔ 2 ۔ البقرہ ۔ آیات ۔ 153 تا 156
اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں [وہ مردہ نہیں] بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو [اللہ کی خوشنودی کی] بشارت سنا دو
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

چنانچہ کوئی بھی مُشکل یعنی تنگدستی ۔ بیماری ۔ کوئی چیز کھو گئی ہو ۔ راستہ بھول گیا ہو ۔ کوئی پیارا بچھڑ جائے ۔ کوئی مر جائے ۔ یعنی کسی قسم کی بھی پریشانی ہو تو إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ کہا جا سکتا ہے

آجکل جس طرح کے حالات ہیں ہو پاکستانی مسلمان کو چاہیئے کہ
إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ
اور
سورت ۔ 21 ۔ الانبیاء ۔ آیت 87 ۔ کا آخری حصے ۔ لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّی كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے [اور] بےشک میں قصوروار ہوں
کا ورد کرتا رہے

ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ قرآن شریف کو سمجھ کر پڑھے اور اس پر عمل کرے ۔ اللہ ہمیں قرآن شریف کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

This entry was posted in دین, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ

  1. ابوشامل

    جب ہمارے گھر بجلی بند ہو جاتی ہے تو پہلی پریشانی یہ ہوتی ہے کہ بچے کہاں ہیں؟ لیکن ڈھائی سالہ صاحبزادے کا فورا “انا للہ” پڑھنا اس کی “لوکیشن” بتا دیتا ہے :)

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ابو شامل صاحب
    ماشاء اللہ سُبحان اللہ ۔ تربيت ایسی ہی ہونا چاہیئے ۔ حدیث اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ چراغ بجھ گیا تو رسول اللہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيْہِ رَاجِعونَ کہا

  3. محمد وارث

    واقعی آپ نے صحیح لکھا اجمل صاحب، میں نے اور احباب سے بھی سنا ہے اس کے متعلق کے لوگ برا مانتے ہیں، نہ جانے کیوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.